Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

عضو تناسل کی لمبائی

عضو تناسل کی لمبائی

عام طور پر مَرد اپنے عضو تناسل کی لمبائی سے مطمئن نظر نہیں آتے۔مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 75فیصد لوگ اپنے عضو تناسل کی لمبائی سے مطمئن نہیں ہوتے یہاں موازنے کے لئے چند اعدادوشُمار درج کئے گئے ہیں

عضو تناسل کی اوسط لمبائی

سنگا پور کے روزنامہ Strait Times میں 2000 ؁ء میں شائع ہونے والے سروے کے مطابق ،جنوبی ایشا کے مَردوں کے عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی حالت میں اِس کی گولائی 3.14 سے 4.13 اِنچ تک ہوتی ہے ، اور عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی حالت میں اِس کی لمبائی 2.36 سے 4.92 اِنچ تک ہوتی ہے۔عضو تناسل میں تناؤ ہونے کی حالت میںاِس کی گولائی 3.66 سے 5.11 اِنچ تک ہوتی ہے ، اور عضو تناسل میں تناؤ ہونے کی حالت میں اِس کی لمبائی 3.74 سے 5.70 اِنچ تک ہوتی ہے۔
بہت سے عوامل کی وجہ سے عضو تناسل میں 2اِنچ یا اِس سے زائد عارضی طور پرکمی آسکتی ہے ۔مثال کے طور پر ،ٹھنڈا موسم یاتیراکی کرنا ،لہٰذا اگر آپ کے عضو تناسل کی لمبائی اگر اوسط لمبائی سے کم ہو تو آپ کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ بعض مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی زیادہ ہوتی ہے اور بعض مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی کم ہوتی ہے ۔بالکل اسی طرح جیسے بعض افراد کے پاؤں چھوٹے ہوتے ہیں اور بعض افراد کے پاؤں بڑے ہوتے ہیں ،تاہم عضو تناسل کی پیمائش مَردانگی کی علامت نہیں ہے۔

اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ لمبے قد والے مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی بھی زیادہ ہوتی ہے،لیکن یہ بات مکمل طور پر دُرست نہیں ہے۔

یہ بات بھی بتانا ضروری ہے کہ عضو تناسل کی لمبائی اور نسل میں کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔

عضو تناسل کی لمبائی صِرف اُس صورت میں مسئلہ بنتی ہے اگر اِس کی وجہ سے جنسی ملاپ میں خلل واقع ہوتا ہو۔

یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ عضو تناسل کی لمبائی اور نسل کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
عضو تناسل کی لمبائی کے معاملات

نارمل عضو تناسل کی جسامت اور بناوٹ مختلف انداز کی ہوتی ہے ۔زیادہ صورتوں میں جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے عضو تناسل میں کچھ خم پایا جاتا ہے۔اور یہ خم کوئی غیر نارمل بات نہیں ۔دراصل ،تحقیق کے مطابق ،اِس خم کی وجہ سے منی کے جرثوموں کو ،فُرج کے اندر پہنچانے میں آسانی ہوتی ہے ۔عضو تناسل کی بناوٹ صِرف اُس صورت میں مسئلہ بنتی ہے جب اِس کی وجہ سے جنسی ملاپ میں خلل واقع ہوتا ہو۔

عضو تناسل میں بہت زیادہ خم ہونا ،اور اِس صورت میں اگر عضو تناسل میں تناؤ نہ ہو تب بھی خم پر سختی محسوس ہوتی ہے۔اِس کیفیت کو Peyronie’s Disease کہا جاتا ہے۔یہ کیفیت موروثی طور پر(خاندان کے افراد میں)ہو سکتی ہے یا چوٹ وغیرہ کی وجہ سے پیدا ہوسکتی ہے۔ایسی صورت میں جنسی ملاپ شدیدتکلیف دہ ہوسکتا ہے یا جنسی ملاپ کے نتیجے میں ،فُرج کے عضلات کو زخم یا نقصان پہنچ سکتا ہے۔عضو تناسل کے خم پر یہ سختی fibrosis کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ۔fibrosis کی وجہ سے عضو تناسل کے عضلات کی لچک متاثر ہوتی ہے اور تناؤ کی حالت میں عضو تناسل میں خم کا سبب بنتی ہے ۔نتیجے کے طور پر عضو تناسل میں تناؤ اور جنسی ملاپ دونوں ہی تکلیف دہ ہوجاتے ہیںاور متعلقہ فرد کو اِس کیفیت کا علاج کروانا پڑتا ہے۔
تناظر کا مسئلہ

مسئلہ یہ ہے کہ ہر مَرد اپنے عضو تناسل کوایک محدود زاویہ نگاہ سے دیکھ سکتا ہے۔ جس زاویے سے آپ اپنے عضو تناسل کو دیکھ سکتے ہیں ،اس زاویے سے عضو تناسل اپنی حقیقی جسامت اور لمبائی سے چھوٹا نظر آتا ہے ۔ لیکن جب کسی دُوسرے مَرد کے عضو تناسل پر نظر ڈالی جاتی ہے تو زاویے کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دُوسرے مَردوں کا عضو تناسل جسامت اور لمبائی کے لحاظ سے بہتر ہے۔

زندگی بھر اِس قِسم کے موازنے سے (اور تقریبأٔ ہر مَرد ،کسی دُوسرے مَرد کے عضو تناسل پر نظر پڑنے سے اپنے ذہن میں ایسا موازنہ کرتا ہے) آ پ میں کچھ کمی ہونے کا احساس آسانی سے پیدا ہوسکتا ہے۔

جو کچھ آپ عُریاں فلموں میں دیکھتے ہیں ،وہ مناظر حقیقی یا قدرتی نہیں ہوتے ۔ ممکن ہے کہ اِن فلموں کے اداکار ،اپنی کارکردگی کو بڑھانے والی ادویات استعمال کرتے ہوں ۔ یہ بات یاد رکھئے کہ اِن فلموں کا مقصد اپنے ناظرین کو ذہنی تحریک دینا ہوتا ہے۔اِن فلموں میں دِکھائے جانے والے مناظر کی تمام تٖفصیلات میکانی طرز (مشینی انداز) کی ہوتی ہیں۔
عضو تناسل کی لمبائی موٹائ بڑھانے اور سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

03040506070

بانجھ پن

بانجھ پن

اگر کسی جوڑے میں درجِ ذیل اُمور پائے جائیں تو اِسے بانجھ پن کہا جاتا ہے۔
# اگر عورت کی عمر 34 سال سے کم ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اِس کے باوجود 12 ماہ کی مُدّت میں حمل قائم نہ ہُوا ہو۔
# اگر عورت کی عمر 35 سال سے زائد ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اِس کے باوجود 6 ماہ کی مُدّت میں حمل قائم نہ ہُوا ہو۔
اگر متعلقہ عورت میں اپنے حمل کو تکمیل تک پہنچانے کی صلاحیت نہ ہو۔

عورتوں میں بارآوری کا عروج بیس سے تیس سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے ۔اِس عمر میں اچھی جسمانی صحت رکھنے والے جوڑے جو باقاعدگی سے جنسی سرگرمی کرتے ہوں تو اُن کے لئے حمل ہونے کا اِمکان ہرماہ 25 سے 30 فیصد ہوتا ہے۔عورتوں کے لئے تیس سے چالیس سال کی عمر کے دوران ،خاص طور پر 35 سال سے زیادہ عمر کے بعد، حاملہ ہونے کا اِمکان ہر ماہ 10 فیصد سے کم ہوتا ہے ۔
بانجھ پن کا سبب کیا ہوتا ہے؟

بانجھ پن کا سبب عورت یا مَردیا دونوںکے جسمانی مسائل ہو سکتے ہیں۔بعض صورتوں میں اسباب معلوم نہیں ہوتے ۔
عورتوں کے عام عوامل/مسائل
انفکشن یا سرجری کے نتیجے میں نَلوں کو نقصان پہنچنا۔
بچّہ دانی کے اندر رسولی ہونا۔ یہ غیر عامل ٹیومرز ہوتے ہیں جو بچّہ دانی کے عضلات کی تہوں سے پیدا ہوتے ہیں ۔
 Endometriosis اِس کیفیت میں بچّہ دانی کی اندرونی تہوں سے مماثلت رکھنے والے عضلات بچّہ دانی سے باہر پیدا ہوجاتے ہیں اور اِ سی وجہ سے درد پیدا ہوتا ہے ،خاص طور پر ماہواری کے دِنوں میں یا جنسی ملاپ کے دوران۔
 بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی خلافِ معمول رطوبت۔ اِ س کیفیت میں بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی رطوبت بہت گاڑھی ہوجاتی ہے ،جس کی وجہ سے منی کے جرثومے بچّہ دانی میں داخل نہیں ہوپاتے۔
منی کے جرثوموں کے لئے اینٹی باڈیز کاپیدا ہوجانا، یعنی عورت میں اپنے ساتھی کے منی کے جرثوموں کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوجاتی ہیں۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
اگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کا علاج نہ کروایا جائے تو عورتوں میں 40 فیصد تک نچلے پیٹ کی سُوجن (PID) کا مرض پیدا ہو سکتا ہے،جو بانجھ پن کا سبب بنتا ہے اور نَلوں کے عضلات کی بناوٹ میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
 ٹی بی کی وجہ سے جسم کے مختلف نظام،بشمول عورتوں اور مَردوں کے تولیدی نظام متاثر ہوتے ہیں،اور بانجھ پن پیدا ہوتا ہے ۔
ہارمونز کا عدم توازن
تھائیرائڈہارمون کی مقدار میں تبدیلی ہونا(گردن میں سامنے کی جانب واقع ایک چھوٹے غدود سے خارج ہونے والا ہارمون جو خون میں شامل ہوجاتا ہے) prolactinoma نامی دِماغ کے ایک ٹیومر کی وجہ سے ،prolactin نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہوتی ہے۔یہ کیفیت عام طور پر galactorrhea (چھاتیوں سے دُودھ رِسنے کی کیفیت) سے منسلک ہوتی ہے
اِنسولین نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہونا۔
 ذیابیطیس mellitus اور
کلاہ گردہ کے غدود (adrenal gland) کی عدم فعّالیت (کام نہ کرنا)
زائدوزن یا کم وزن کی کیفیت ہونا۔
Polycystic Ovarian Syndrome (PCOS) بچّہ دانی میں متعدد گلٹیاں ہونے کی کیفیت۔ اِس کیفیت میں،انڈوں کے پختہ ہونے اور اِن کے اخراج کا عمل نہ ہونے کی وجہ سے حمل نہیں ہوپاتا ، بچّہ دانی کے اندر متعدد گلٹیاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔
مُٹاپے کی وجہ سے انڈوں کے اخراج کا عمل درست طور پر نہ ہونا ، تھائیرائڈ کی عدم فعّالیت (کام نہ کرنا)، بلوغت کی عمر (13 سے 16 سال)یا ماہواری بند ہونے کی عمر (40 سے 45 سال)۔
 نفسیاتی مسائل، مثلأٔ جذباتی لحاظ سے معاونت کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی تشویش کے نتیجے میں ہارمونز کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جن کی وجہ سے عورت کی بارآوری کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
مَردوںں کے عام عوامل/مسائل

مَردوں کے بانجھ پن کا سبب اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدا کا کم ہونا یا جسمانی نقص ہوتا ہے ۔دِیگر عوامل میں منی کے جرثوموں کی حرکت کا انداز ،یا منی کے جرثوموں کی بناوٹ میں نقص ہونا شامل ہیں۔
مَردوں کے جسمانی نقائص
Hypospadias اِس کیفیت میں پیشاب کی نالی میں پیدائشی طور پر نقص ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیشاب کا سوراخ خلافِ معمول جگہ پربنتا ہے یعنی عضو تناسل کے نیچے کی جانب یہ سوراخ ہوتا ہے ۔
 Vericocele اِس کیفیت میں خُصیوں کی تھیلی کی نَسیں پھیل جاتی ہیں جنہیں ہاتھ سے چُھو کر محسوس کیا جاسکتا ہے ،اور ایسامحسوس ہوتا ہے کہ گویا یہ کیڑوں سے بھری ہوئی چھوٹی تھیلی ہو۔
Peyronie’s Disease اِس مرض میں عضو تناسل کی بناوٹ میں بہت زیادہ خم ہوتا ہے اور اِس خم پر کچھ سختی سی محسوس ہوتی ہے خواہ عضو تناسل تناؤ کی حالت میں نہ ہو۔اِ س کیفیت میں جنسی ملاپ کے دوران درد ہوتا ہے اور آخر کار بانجھ پن پیدا ہوجاتا ہے۔
غیر متوقع بانجھ پن

تقریبأٔ 15فیصد صورتوں میں بانجھ پن کی تحقیق کے نتیجے میں کوئی نقائص ظاہر نہیں ہوتے۔ایسی صورتوں میں نقائص کی موجودگی کا اِمکان تو ہوتا ہے لیکن موجودہ دستیاب طریقوں سے اِن کا پتہ نہیں چلایا جاسکتا۔ممکنہ طور پر یہ مسائل ہوسکتے ہیں کہ بیضہ دانی سے،بارآوری کے لئے مناسب وقت پر انڈوں کا اخراج نہیں ہوتا ،یابیضہ نَل میں داخل نہیں ہوتا،مَرد کی منی کے جرثومے انڈے تک نہیں پہنچ پاتے ہوں، بارآوری نہ ہو سکتی ہو، بارآور ہوجانے والے انڈے کی منتقلی میں خلل واقع ہونا، یا بارآور انڈہ کسی وجہ سے بچّہ دانی کی دیوار کے ساتھ منسلک نہ ہو سکے۔انڈے کے معیار کو اب پہلے سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اوریہ کہ زیادہ عمر والی عورتوں کے انڈوں میں نارمل اور کامیاب بارآوری کی صلاحیت کم ہوتی ہے
چھلہ
 غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد غیر مطلوبہ حمل سے بچنے کے لئے، یہ گولی 72 گھنٹوں کے اندرلینے کے باوجودمتعلقہ عورتوں میں سے 1 سے 2 فیصد عورتیں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ایمرجنسی میں اِس آلے کو بچّہ دانی میں رکھنا نہایت مؤثر ہے۔ اگر غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد 7 دِن کے اندر یہ آلہ استعمال کیا جائے تو 99.9 فیصد تک حمل روکنے میں مؤثر ہوتا ہے ۔
عورتوں کے درجِ ذیل عوامل /مسائل بانجھ پن کا سبب بن سکتے ہیں۔۔

ایک سال کے عرصے میں ، باقاعدگی سے ، کسی احتیاطی تدبیر کے بغیر جاری جنسی سرگرمیوں کے باوجود ،حمل قرار نہ پانے کویا حمل کو اس کی تکمیل تک جاری نہ رکھ سکنے کی حالت کو بانجھ پن کہتے ہیں ۔

عورتوں میں بارآوری کی بلند ترین شرح اُن کی عمر کی تیسری دہائی کے اوائل میں پائی جاتی ہے۔باقاعدگی سے جنسی سرگرمیاں کرنے والے صحت مند جوڑوں کے لئے، عمر کے اِس حِصّے میں،حاملہ ہونے /حاملہ کرنے کا ا ہر ماہ 25 سے30فیصد تک اِمکان ہوتا ہے۔ تیس سال ،خصوصأٔ پینتیس سال کے بعد عورتوں کے حاملہ ہونے کا اِمکان 10فیصدماہانہ سے کم رہ جاتا ہے۔
بانجھ پن کا سبب کیا ہے؟

بانجھ پن کا سبب عورت یا مَرد یا دونوں میں ہوسکتا ہے۔بعض صورتوں میں سبب کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

عورتوں میں پائے جانے والے بعض اسباب ،جو بانجھ پن پیدا کرتے ہیں یا اِ س میں معاون ہوتے ہیں۔ یہ اسباب ذیل میں درج ہیں ،

آپریشن یا انفکشن کے بعد نَلوں کا ضائع ہوجانا۔
بچّہ دانی میں رسولیاں(یہ رسولیاں بچّہ دانی کی تہوں سے غیرحامل ٹیومر کی شکل میں پیدا ہوتی ہیں)۔
 پرولیکٹِن (Prolactin)نامی ہارمون کی زائد مقدار ہونا۔
بیضے بننے کے عمل میں بے قاعدگیاں۔
بچّہ دانی کے عضلات کا جسم کے کسی اور حِصّے میں بننا (Endometriosis) اور نتیجے کے طور پر درد اور بانجھ پن پیدا ہونا۔
 نِچلے پیٹ میں سُوجن کی بیماری (PID)
 چھاتیوں سے دُودھ کا رِسنا (Galactorrhea)
 ماہانہ اےّام کا نہ آنا (Amenorrhea)
بچّہ دانی کے مُنہ میں ،منی کے جرثوموں کو روکنے والی رطوبت کا پیدا ہونا۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا (Chlamydia)
 عورت کے اندر اپنے مَرد کی منی کے جرثوموں کی مخالف اینٹی باڈیز کا پیدا ہوجانا۔

حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ نفسیاتی مسائل، مثلأٔ جذباتی تعاون میں کمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تشویش سے ہارمونی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جن کے نتیجے میں عورت کی بارآوری کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

مَردانہ بانجھ پن اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدادمیںکمی ، یا جسمانی بناوٹ کی خرابی مثلأٔ منی لے جانے والی نالیوں کا غیر معمولی پھیلاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اِس کے علاوہ دیگر اسباب میں منی کے جرثوموں کی حرکت (motility) یا اِن جرثوموں کی بناوٹ کی خرابیاں شامل ہیں
بانجھ پن کو جانچنے لئے کون سے ٹیسٹ استعمال ہوتے ہیں؟

بانجھ پن کی تشخیص کے لئے جوڑوں کا معائنہ ،خصوصی طور پر ایک ساتھ ہی کیا جاتا ہے۔ڈاکٹرکی جانب سے ، جوڑے کی میڈیکل ہسٹری کو تفصیل سے نو ٹ کیا جاتا ہے اور اِس کے بعد معائنہ کیا جاتا ہے۔یہ بھی پوچھا جائے گا کہ کیا وہ طبّی نُسخے کے مطابق یا غیر قانونی ادویات،الکحل یا تمباکو وغیرہ کا ستعمال کرتے ہیں ۔نیز یہ کہ کیا خاندان میں بانجھ پن یا جینیاتی خرابیاں پائے جانے کی ہسٹری موجود ہے۔ خواتین سے اُن کی ماہواری شروع ہونے کے وقت پر عمر، اِس سلسلے میں پیش آنے والی کسی قِسم کی مشکلات اور ماہواری کی ہسٹری کے بارے میں سوالات کئے جا سکتے ہیں۔ یہ سوال بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا اُنہوں نے محسوس کیا ہے کہ اُن کی چھاتیوں سے دُودھ رِستا ہے۔
خواتین

خواتین کے جنسی اعضاء کا معائنہ کیا جائے گا،اور بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔

پرولیکٹن (prolactin) کی سطح اور تھائیرائڈ کے عمل کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔اور بعض اوقات چند ہارمونز ،مثلأٔ پروجسٹرون (progesterone) اور ایسٹراڈائی اول(estradiol )وغیرہ کی سطح کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔

بعض صورتوں میں ،جنسی ملاپ کے بعد ایک ٹیسٹ کیا جاتا ہے جو بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے ٹیسٹ کی طرح ہوتا ہے۔اِس ٹیسٹ کا مقصد یہ جانچنا ہوتا ہے کی کیا منی کے جرثومے ،بچّۃ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے پار گزرسکتے ہیں یا نہیں۔

بعض اوقات ،بچّہ دانی کے اندر ممکنہ رسولیوں کا پتہ چلانے کے لئے ،نچلے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے۔

لیپارواسکوپی (laparoscopy)بھی کی جاسکتی ہے ۔ اِس طریقے میں پیٹ کے اندر ایک سوراخ کے ذریعے روشنی والا ایک کیمرہ داخل کیا جاتا ہے تاکہ نچلے پیٹ کے اعضاء کا معائنہ کیا جاسکے۔

بعض اوقات ، ہسٹیرواِسکوپی (hysteroscopy)بھی کی جاتی ہے ،اِس طریقے میں بچّہ دانی کے اندر ایک پتلی ٹیوب داخل کی جاتی ہے تا کہ اِس کا براہِ راست معائنہ کیا جاسکے۔
مَرد

مَردوں کی منی کا تجزیہ کرنا ہوگا ۔مَردوں کو جنسی ملاپ سے تین روز تک گریز کرنے کے بعد منی کا نمونہ فراہم کرنا ہوتا ہے۔

کروموسومز کی بناوٹ میں بے قاعدگی یا جینز کے نقائص کو جانچنے کے لئے خون کا جینیاتی ٹیسٹ کیا جاتا ہے،کیوں کہ یہ خرابیاں ہونے والے بچّے میں منتقل ہو سکتی ہیں۔

مَردانہ ہارمون ٹیسٹوس ٹیرون (testosterone)کی سطح کو جانچنے کے لئے بھی خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔
کون سے علاج دستیاب ہیں؟

بانجھ پن کے حوالے سے مختلف علاج دستیاب ہیں مثلأٔ قدرتی طریقہ یعنی جنسی ملاپ انڈے خارج ہونے دِنوں میں کیا جائے، بانجھ پن دُور کرنے کی ادویات، مَردانہ بانجھ پن کا علاج، اور تولیدی تکنیک میں معاونت مثلأٔ IVF،ICSI،GIFTوغیرہ۔ اِن طریقوں کے بارے میں آپ اپنے معالج سے تبادلہ خیال کر سکتے ہیں ۔
کیا متوازی علاج سے فائدہ ہوتا ہے؟

ایسی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جو مَردوں اور عورتوں کے جنسی عمل کو بہتر بناسکتی ہیں۔اِن میں سے زیادہ ترجڑی بوٹیاں عام طور پر گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں جو صحت بخش غذائیں فروخت کرنے والے بڑے اِسٹورز سے حاصل کی جاسکتی ہیں ،لیکن اِن کے استعمال سے پہلے جڑی بوٹیوں کے کسی مستند ماہر اور اپنے معالج سے مشورہ ضرور کر لینا چاہئے۔
alshifaherbal@gmail.com 0313 9977999
تشویش بھی بانجھ پن کا سبب بن سکتی ہے ،لہٰذا اپنے روز مرّہ کے معمولات میں ذہنی دباؤ کی دیکھ بھال کے طریقے اختیار کیجئے۔
حمل سے پہلے کی احتیاط کی اہمیت

اگر آپ حاملہ ہونا چاہتی ہیں تو اِس کے لئے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے لیکن ہر صورت میں شراب نوشی کو اعتدال میں رکھا جائے ،تمباکو نوشی اور معالج کی تجویز کردہ ادویات کے علاوہ ہر قِسم کی ادویات سے گریز کیا جائے۔صِرف ہلکی ورزش کیجئے اور گرم حمام وغیرہ سے گریز کیجئے کیوں کہ اِن کی وجہ سے منی کے جرثوموں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے یا انڈے خارج ہونے کے عمل میں تبدیلی آسکتی ہے۔اپنی روزمَرّہ کی خوراک میں تازہ پھل اور سبزیاں کثرت سے شامل کیجئے ،کیوں کہ اِن میں فولک ایسڈ شامل ہوتا ہے جو نومولود بچّوں میں اعصابی ٹیوب کے نقائص سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔اپنے جسم کے وزن کو مناسب حد میں قائم رکھئے، کیوں کہ زائد وزن یا کم وزن ہونے کی صورت میں بارآوری پہ متاثر ہو سکتی ہے

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والا مرض کیا ہوتا ہے؟

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز،کسی بھی قِسم کے جنسی تعلق کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں اِس میںدونوں صورتیں یعنی ہم صنف افراد سے جنسی تعلق اور صنف مخالف سے جنسی تعلق شامل ہیں۔ اِس معاملے میں ضروری نہیں ہے کہ عضو تناسل داخل کیا جائے، بلکہ رطوبتوں کا تبادلہ ہی جنسی امراض یا جنسی انفکشنزکے لئے کافی ہوتا ہے۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کس طرح پھیلتے ہیں؟

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض ایک فرد کی رطوبتیں (مثلأٔ منی، فُرج کی رطوبتیں اور خون وغیرہ) دُوسرے فرد میں منتقل ہونے کے ذریعے آسانی سے پھیلتے ہیں۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے مرض میں مبتلا کسی فرد سے جنسی ملاپ کرنے کی صورت میں اِس بات کا کافی اِمکان ہوتا ہے کہ یہ انفکشن دُوسرے فرد کو بھی منتقل ہوجائے لہٰذا صِرف اپنی بیوی یااپنے شوہر کے ساتھ یا طویل مُدّت کے ساتھی کے ساتھ ہی جنسی تعلقات رکھنے میں ،جنسی انفکشن یاجنسی مرض منتقل ہونے کا اِمکان کم ہوتا ہے اِس کے بر عکس بہت سے جنسی ساتھی رکھنے کی صورت میں اِس کا اِمکان بہت بڑھ جاتا ہے۔البتّہ صِرف ایک جوڑے والے جنسی تعلقات بھی ضروری نہیں کہ خطرے سے محفوظ ہوں، کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ ایک ساتھی ماضی کے کسی جنسی تعلق کے نتیجے میں انفکشن کا حامل ہو۔
فُرج کے راستے جنسی ملاپ انفکشن منتقل ہونے کا ایک معروف راستہ ہے البتّہ دِیگر طریقوں میں درجِ ذیل شامل ہیں

 مقعد کے راستے جنسی ملاپ (مَرد سے مَرد یا مَرد اور عورت کے درمیان)
مُنہ کے ذریعے جنسی سرگرمی۔
 بچّوں کے ساتھ جنسی بد سلوکی ۔
 بچّہ کی پیدائش کے دوران ماں سے بچّے کو انفکشن کی منتقلی۔

ہماری آبادی میں خراب صحت کا ایک بڑا سبب جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز ہیں۔اِن انفکشنز سے کچھ اور خطرات بھی لاحق ہوتے ہیں مثلأٔ نَلوں میں حمل قائم ہونااور مَردوں اور عورتوں دونوں میں بانجھ پن ہونا۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کی چند اہم علامات درجِ ذیل ہیں:

 فُرج سے رطوبت خارج ہونا۔
پیشاب کی نالی سے رطوبت خارج ہونا۔
 میں چھالے ہونا ۔
 خُصیوں کی تھیلی میں سُوجن ہونا۔
 غدود کی سُوجن ہونا۔

مندرجہ ذیل جنسی امراض کے لئے، بڑی لیباریٹریوں پرزیادہ تر ٹیسٹ دستیاب ہیں۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے چند عام امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والے چند عام امراض درجِ ذیل ہیں

کلیمائیڈیا۔
 سوزاک۔
 ایچ پی وی یا جنسی اعضاء پر پھوڑے۔
 جنسی اعضاء کی ہر پیز۔
 ایچ آئی وی /ایڈز۔
 ہیپاٹائیٹس ‘بی’
 ہیپاٹائیٹس ‘سی’
 آتشک۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض سے کس طرح بچا جاسکتا ہے؟

 محفوظ جنسی ملاپ کیجئے، کنڈومز استعمال کیجئے، منشّیات سے پر ہیز کیجئے، اور جنسی مرض میں مبتلا کسی فرد سے جنسی ملاپ نہ کیجئے۔ یہ بات آپ کی زندگی سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
صِرف پانی میں حل شُدہ چکنائی مثلأٔ کے وائے جیلی (K.Y. Jelly) یا مائع (Liquid) استعمال کیجئے۔تیل میں حل شُدہ دِیگرچکنائیاں کنڈومز کو کمزور کر دیتی ہیں یا ان سے کنڈوم پھٹ بھی سکتا ہے۔
کنڈوم کو یقینی طور پر دُرست طریقے سے پہنئے اور یہ کہ کنڈوم کو عضو تناسل کومکمل طور پر ڈھانپنا چاہئے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو کنڈوم کے ذریعے مناسب بچاؤ حاصل نہیں ہو سکے گا۔
 سالانہ (یا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق) پَیپ سمیئر (Pap smear) اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز (STIs) کی جانچ کے لئے اپنے ڈاکٹر یا خاندانی منصوبہ بندی کے کلینک سے رابطہ کیجئے۔

اگر آپ کا کوئی سوال ہو تو ای میل کیجئے ۔
alshifaherbal@gmail.com
جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کی صورت میں اہم نقاط

اپنے جنسی ساتھی سے جنسی ملاپ کرنے سے پہلے اُس کے معائنے اور انفکشن سے پاک ہونے کو یقینی بنائیے۔
* جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کے مکمل علاج تک جنسی ملاپ سے گریز کیجئے۔

اگر آپ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کے بارے میں فکر مند ہیں تو ای میل بھیجئے
alshifaherbal@gmail.com
0313 9977999
کلیمائیڈیا

یہ کیا ہے؟
یہ انفکشن مَردوں اور عورتوں کو ایک بیکٹیریا کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ انفکشن پیشاب کی نالی، مقعد یا گلے میں ہو سکتا ہے۔ عورتوں میں بچّہ دانی کا مُنہ، بچّہ دانی یا نَلوں یہ انفکشن ہو سکتا ہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایک متاثر ہ فرد کی منی، فُر ج یا بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبت کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
.مَردوں میں
خصیوں میں بھاری پن اور بے آرامی، پیشاب کے دوران درد اور جلن، یا عضو تناسل سے پَس آنا۔
عورتوں میں:
خارش، فُرج سے رطوبت خارج ہونا، یا پیشاب میں جلن ہونا۔
زیادہ تر لوگوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
پیشاب کا ٹیسٹ کیا جائے یا عضو تناسل، بچّہ دانی کے مُنہ یا گلے سے بتّی کے ذریعے نمونہ حاصل کرکے کلیمائیڈیا کا ٹیسٹ جائے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اینٹی بائیو ٹکس استعمال کیجئے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
اگر اِس کا علاج نہ کیا جائے تو پیشاب کی نالی، بچّہ دانی یا نَلوں میں scar tissue پیدا ہو سکتے ہیں
اِس کی وجہ سے عورتوں کا حاملہ ہونا اور مَردوں کے لئے عورتوں کو حاملہ کرنے میں دُشواری پیش آسکتی ہے۔

سوزاک (گنوریا)

یہ کیا ہے؟
یہ انفکشن مَردوں اور عورتوں کو ایک بیکٹیریا کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ انفکشن پیشاب کی نالی، مقعد، آنکھوں یا گلے کو متاثر کرسکتا ہے عورتوں میں سوزاک بچّہ دانی کے مُنہ، بچّہ دانی یا نَلوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایک متاثر ہ فرد کی منی، فُر ج یا بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبت کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟

مَردوں میں
عضو تناسل سے زرد رنگ کی رطوبت خارج ہو سکتی ہے، پیشاب میں جلن یا حِسّاسیت ہو سکتی ہے، بار بار پیشاب آسکتا ہے، یا خُصّیوں میں سُوجن ہو سکتی ہے۔

عورتوں میں
ُٖفُرج سے زرد رنگ یا خون کا اخراج ہو سکتاہے، اور پیشاب کرتے وقت درد یا جلن محسوس ہو سکتی ہے

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
عضو تناسل ، بچّہ دانی کے مُنہ یا گلے سے بتّی کے ذریعے نمونہ حاصل کرکے ٹیسٹ کیا جائے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اینٹی بائیوٹکس سے علاج کیا جائے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
اگر اِس کا علاج نہ کیا جائے تو پیشاب کی نالی ،بچّہ دانی یا نَلوں میں scar tissue پیدا ہو سکتے ہیں۔
اِس کی وجہ سے عورتوں کا حاملہ ہونا اور مَردوں کے لئے عورتوں کو حاملہ کرنے میں دُشواری پیش آسکتی ہے۔

ایچ پی وی یا جنسی اعضاء پر پھوڑے /پُھنسیاں

یہ کیا ہے؟
HPVہیومن پیپی لوما وائر س کو کہتے ہیں۔ عضوتناسل، خُصّیوں کی تھیلی، پیشاب کی نالی ، مقعد، بچّہ دانی کے مُنہ، فُرج، فُرج کے مُنہ پر پھوڑے/ پُھنسیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
یہ وائرس متاثرہ فرد کی جِلد سے براہِ راست چُھوجانے کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
یہ دانے شروع میں چھوٹے اور اُبھار والے ہوتے ہیںجن میں درد یا خارش نہیں ہوتی انہیں آپ خود دیکھ سکتے ہیں یا ڈاکٹرکو آپ کے جسمانی معائنے کے دوران معلوم ہوجاتا ہے۔

عورتوں میں
اِس وائرس کا معمول کے گائینی ٹیسٹ (پَیپ سمیئر) کے دوران پتہ چل جاتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو کبھی پتہ نہیں چلتا کہ وہ ایچ پی وی سے متاثر ہیں۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ڈاکٹرکو آپ کے جسمانی معائنے کے دوران معلوم ہوجاتا ہے، لیکن تصدیق کے لئے مزید ٹیسٹ تجویز کئے جا سکتے ہیں۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اِس انفکشن کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن ان دانوں کو ختم کرنے کے کچھ طریقے ہیں ۔ اور علاج نہ کرنے کی صورت میں یہ خود بخود ختم ہوسکتے ہیں لیکن یہ وائرس جسم میں موجود رہتا ہے اور پھوڑے / پُھنسیاں دُوبارہ پیدا ہوسکتی ہیں۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
زیادہ تر صورتوں میں طویل مُدّتی نقصان نہیں پہنچتا۔بعض صورتوں میں ایچ پی وی انفکشن کی وجہ سے بچّہ دانی یا فُرج کے مُنہ، فُرج ،مقعد یا عضو تناسل کا سرطان پیدا کرسکتے ہیں، ایچ پی وی کا انفکشن ہونے کے باوجود بھی ڈاکٹر کے مشورے کے اور باقاعدگی سے طبّی دیکھ بھال کرواتے رہنے کے ذریعے سرطان سے بچا جا سکتا ہے، عورتوں کو باقاعدگی سے پَیپ سمیئر کرواتے رہنا چاہئے جس کے ذریعے بچّہ دانی کے مُنہ میں ہونے والی تبدیلیوں کوسرطان میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

جنسی اعضاء کی ہرپیز

یہ کیا ہے؟
یہ ایک بار بار ہونے والا جِلد کا مرض ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مُنہ، فُرج کے مُنہ ،عضو تناسل ، خُصّیوں کی تھیلی، مقعد ، کُولہوں اور رانوں پر چھالے ہو سکتے ہیں۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
یہ مرض متاثرہ فرد کی جِلدسے جِلد چُھو جانے سے ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
اِس کی علامات بہت ہلکی یا بالکل نہیں ہوتیں۔ بعض صورتوں میں چھالے ، پُھنسیاں،کٹاؤ ،اُبھار یاسُرخی پیدا ہو سکتی ہے جس میں خارش ، جلن یا اِن سے رطوبت کا اخراج ہو سکتاہے۔ علامات خود بخود بھی ختم ہو سکتی ہیں لیکن وائرس جسم میں موجود رہتا ہے۔بعض لوگوں کو یہ مرض صِرف ایک بار ہوتا ہے اور بعض کو یہ مَرض زندگی بھر بار بار ہوتا رہتا ہے یہ مرض مَردوں اور عورتوں دونوں کو ہو سکتا ہے۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ڈاکٹر کو اِس مرض کا جسمانی معائنے کے دوران پتہ چل سکتا ہے لیکن بتّی کے نمونے کے ذریعے تصدیقی ٹیسٹ تجویز کیا جا سکتا ہے یہ ٹیسٹ بڑی لیباریٹریوں پر دستیاب ہو تا ہے مثلأٔ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
ہر پیز کا کوئی علاج دستیاب نہیں۔جلد صحتیابی اور اس مرض کے حملوں کی تعداد کم کرنے کے لئے ادویات لی جاسکتی ہیں۔چھالے ختم ہوجانے کے بعد بھی ڈاکٹر کو اِن کے بارے میں بتا نا چاہئے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟

اِس مرض میں زیادہ صورتوں میں مَردوں اور عورتوں کو طویل مّدّت کا نقصان نہیں پہنچتا لیکن اِس مرض کی وجہ سے دِیگر جنسی اور جِلدی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایچ آئی وی /ایڈز

یہ کیا ہے؟
ایچ آئی وی کا وائرس انسانی جسم کے مُدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے۔ ایچ اائی وی کی وجہ سے ایڈز کا مرض ہوجاتا ہے ،جس کی وجہ سے جسم کے لئے انفکشنز اور امراض کا مقابلہ کرنا مشکل ہوتا چلا جاتاہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایچ آئی وی کا مرض ایک متاثرہ فرد کے خون ،منی، فُرج کی رطوبتوں اور چھاتیوں کے دُودھ کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟

ایچ آئی وی کے انفکشن کی عام طورپر کوئی علامات نہیں ہوتیں، لہٰذا ابتدا میں متاثرہ فرد کو بالکل پتہ نہیں چلتا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اِس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوتیں ہیں مثلأٔ بخار، ٹھنڈ لگنا، بہت پسینہ آنا، مستقل تھکن، بُھوک یا وزن میں کمی، عضلات اور جوڑوں میں درد، لمبے عرصے تک گلا خراب رہنا، غدود پر سُوجن، دست، خمیر کے انفکشنز یا جِلد پر چھالے ہونا۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ایچ آئی وی انفکشن ہونے کا صِرف ٹیسٹ کے ذریعے ہی پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر خون یا پیشاب کے ذریعے ٹیسٹ کرتے ہیں۔ ٹیسٹ کا نتیجہ دُرست ہونے کے لئے اِس مرض کا شک ہونے کے تین ما ہ بعد ٹیسٹ کروانا چاہئے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
ایچ آئی وی /ایڈزکا کوئی علاج دستیاب نہیں،البتّہ بہت سی ایسی ادویات دستیاب ہیں جن کے ذریعے متاثرہ لوگ زیادہ عرصے تک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
ایچ آئی وی /ایڈز ایک مہلک معض ثابت ہوسکتا ہے ،یہ جسم کے مُدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے ۔ایچ آئی وی سے متاثرہ زیادہ تر افراد کو ایڈز کی بیماری ہوجاتی ہے جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ اُنہیں سنگین اور ممکنہ طور پر مہلک امراض ہو سکتے ہیں۔

ہیپاٹائیٹس ’بی

یہ کیا ہے؟
یہ جگر کا انفکشن ہوتا ہے جو مستقل صورت اختیار کر سکتا ہے۔ یہ جگر پر حملہ کرنے والے وائرس کے جسم میں داخل ہونے سے ہوتا ہے ۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
اِس وائرس سے متاثرہ فرد کے ساتھ تعلق کے ذریعے یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے۔ مثلأٔ متاثرہ فرد کے ساتھ جنسی مِلاپ کرنے، متاثرہ ماں کابچّہ پیدائش کے دوران یا متاثرہ فرد کے ساتھ سُوئیوں کے مشترکہ استعمال کے ذریعے یہ انفکشن ہو سکتا ہے ۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
جگر پر سُوجن آجاتی ہے اور اِسے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے لئے یہ وائرس چند ماہ میں ختم ہوجاتا ہے۔ بعض لوگوں کے لئے یہ زندگی بھر مستقل صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اِس کی وجہ سے جگر سُکڑ سکتا ہے، جگر اپنا کام چھوڑ سکتا ہے یا جگر کا سرطان ہو سکتاہے ۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
اِس کی اینٹی باڈیز اور مرض کی سطح جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ دستیاب ہیں۔ ڈاکٹر خون یا پیشاب کا ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ دُرست ٹیسٹ کے لئے، انفکشن کا اندیشہ ہونے کے تین ماہ کے بعد ٹیسٹ کروانا چاہئے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
شدید ہیپاٹائیٹس ‘بی’ از خود ٹھیک ہوجاتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں صحت یابی کے بعد اِس وائرس کے لئے مُدافعت پیدا ہو جاتی ہے اور یہ وائرس اُن کے ذریعے دُوسرے لوگوں کو منتقل نہیں ہوتا جب کہ مستقل ہیپا ٹائیٹس ‘بی’ والے افراد سے یہ دُوسر ے لوگوںکومنتقل ہوتا ہے۔ مستقل قِسم کے ہیپا ٹائیٹس ‘بی’ کا علاج interferon، lamivudine اور adefovir جیسی ادویات سے کیا جا سکتا ہے، تا ہم اِن ادویات سے تمام لوگوں کو فائدہ نہیں ہوتا۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟

آتشک

یہ مرض جنسی تعلق کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچّے کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے اس مرض کا سبب ٹریپو نیما پیلاڈِےَم نامی بیکٹیریا ہوتا ہے۔ ابتدائی علامت ایک بغیر درد والا، کُھلے مُنہ کا چھالہ ہوتا ہے جو عام طور پر عضو تناسل پریا فُرج کے قریب یا اس کے اندر ظاہر ہوتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بلوغت کے معاملات

بلوغت کیاہے؟

بلوغت وہ وقت ہوتا ہے جب بچّے جسمانی، نفسیاتی، معاشرتی اور ذہنی طور پر پختہ ہونے لگتے ہیں اِن تبدیلیوں کے لئے ایک ہی وقت مخصوص نہیں ہوتا بلکہ یہ انفرادی انداز میں واقع ہوتی ہیں۔

شِیر خواری کے زمانے کے علاوہ، عمر کے کسی اور حِصّے کے مقابلے میں، بلوغت کے دوران ہارمونز کے عمل کی وجہ سے، جسم زیادہ تیزی سے بڑھتا ہے ۔
ہارمونز کیا ہوتے ہیں؟

ایک خاص عمر پر پہنچنے کے بعد انسانی دِماغ سے خاص قِسم کے کیمیکلز خارج ہونا شروع ہوجاتے ہیں جنہیں ہارمونز کہا جاتا ہے۔لڑکوں اور لڑکیوں میں یہ ہارمونز متعلقہ اعضاء پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اب آپ کو جوان کہا جاتا ہے۔
بلوغت کے آغاز کو کس طرح معلوم کیا جا سکتا ہے؟
بلوغت کا احساس ہر ایک کے لئے مختلف ہوتا ہے اور یہ عمل بتدریج ہوتا ہے یہ ابتدائی تبدیلیاں عام طور پر آنکھ سے نظر نہیں آتیں کیوں کہ یہ ہارمونز کے ذریعے واقع ہوتی ہیں۔بلوغت کے لئے سب کے لئے کوئی خاص عمر مقرر نہیں ہوتی یہ ہر فرد کے لئے اُس کے جسمانی نظام کے مطابق عمل میں آتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے بعض دوست ابھی تک پہلے جیسے نظر آتے ہیں جب کہ کچھ دوست کا جسم بَھر جاتاہے۔

لڑکیوں میں بلوغت کا آغاز 8 سے 17سال کی عمر اور لڑکوں میں 10سے 18سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے۔لیکن ایک بات مشترک ہے یعنی سب ہی اِس عمل سے گزرتے ہیں!

لڑکوں اور لڑکیوں کی بلوغت کی علامات کے بارے میں مزید جانئے ۔
لڑکوں اور لڑکیوں میں واقع ہونے والی تبدیلیاں

 لڑکیاں ایسٹروجین بننے لگتا ہے جس کی وجہ سے بیضہ دانیوں میں انڈے بننے لگتے ہیں۔ لڑکے ہارمون ٹیسٹوسٹیرون اور منی کے جرثومے پیدا ہونے لگتے ہیں۔
 لڑکیاں جسم کے خدوخال نمایاں ہونے لگتے ہیں لڑکے شانے چوڑے ہو جاتے ہیں اور جسم میں عضلات بڑھ جاتے ہیں۔
 لڑکیاں  کُولہوں پر وزن میں اِضافہ ہو سکتا ہے یہ ایک معمول کی بات اور آپ کو کم خوراکی کی ضرورت نہیں ہے اِس کے بجائے کھانے پِینے کی صحت مند عادات اختیار کیجئے، مثلأٔ روزانہ دُودھ لیجئے مُرغّن غذائیں مثلأٔ حلوہ، پراٹھا یا گھی میں تلی ہوئی یا دیر تک فرائی کی ہوئی چیزیں کم کر دیجئے اور اپنی غذا میں پھل اور سبزیاں شامل کیجئے۔ لڑکے: آواز پھٹ جاتی ہے اور بعد میں آواز گہری ہوجاتی ہے۔
لڑکیاں چھاتیوں کی نپلز کے اطراف میں قدرے سُوجن کے ساتھ چھاتیاں بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں ۔بعض اوقات ایک طرف کی چھاتی دُوسری طرف کی چھاتی کی نسبت زیادہ تیزی سے بڑھ جاتی ہے لیکن زیادہ تر صورتوں میں یہ بعد میں برابر ہوجاتی ہیں لڑکے بعض صورتوں چھاتیوں کے نپلز کے گِرد چربی جمع ہوجاتی ہے لیکن عام طور پر یہ بلوغت کے اختتام تک ختم ہوجاتی ہے۔
لڑکیاں پیشاب کی جگہ سے سفید اور لیس دار رطوبت خارج ہو سکتی ہے یہ کوئی فکر کی کی بات نہیں یہ بھی بلوغت کے ساتھ ہونے والی جسمانی اور ہارمونی تبدیلیوں میں کی علامات میں سے ایک اور علامت ہے۔ لڑکے: عضو تناسل کی لمبائی اور گولائی میں اِضافہ ہوجاتا ہے  خُصیوں کی جسامت بڑھ جاتی ہے۔بعض اوقات عضو تناسل میں تناؤ پیدا ہونے لگتا ہے اِس کا سبب جنسی خیالات ہوتے ہیں یا بعض اوقات کوئی سبب معلوم نہیں ہوتا۔

لڑکیاں خمیر کا انفکشن (Yeast infection) خارش، پیشاب کی جگہ کے گِرد سفیدمادّے کی تہہ اور خاص طور پرگرمیوں کے موسم میںرانوں اور جنسی اعضاء پر سُرخی ہونا ایک اور قِسم کے انفکشن کی علامات ہو سکتی ہیں یہ انفکشن خمیر کا انفکشن کہلاتا ہے جو ایک مرطوب ماحول میں بڑھنے والی فنگس کے ذریعے ہوتا ہے اِس سلسلے میںکوئی کریم مثلأٔ Canesten یا Nilstat استعمال کی جاسکتی ہے اِس سورت سے بچنے کے لئے تنگ زیر جامہ استعمال نہ کیجئے اور جنسی اعضاء اور رانوں کے حِصّوں کو صاف اور خشک رکھئے۔

لڑکے بعض اوقات رات کو انزال ہوجاتا ہے (یا گِیلا خواب آتا ہے) یعنی نیند کے دوران مَردوں/ لڑکوں کو انزال ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اِسے گِیلا خواب بھی کہا جاتا ہے اوریہ بات معمول کے عین مطابق ہے بلوغت کے مراحل آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ گِیلے خوابوں کی تعداد کم ہونے لگتی ہے اور آخر کار یہ ختم ہوجاتے ہیں۔
لڑکوں اور لڑکیوں میں ہونے والی مشترکہ تبدیلیاں

چہرے اور جنسی اعضاء پر بال: جسم کے جن مقامات پر پہلے بال نہیں اُگتے تھے وہاں اب بال اُگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ دونوں کی بغلوں میںاور جنسی اعضاء پر بال اُگنے لگتے ہیں شروع میں یہ ہلکے اور تعداد میں کم ہوتے ہیں،لیکن بلوغت کے مراحل کے ساتھ یہ لمبے، موٹے، اور اِن کی تعداد میں اِضافہ اور اِن کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے لڑکوں میں بالآخر چہرے پر بھی بال اُگتے ہیں جنہیں ہم داڑھی اور مُونچھیں کہتے ہیں اور وہ شَیو کرنا شروع کر سکتے ہیں۔
قد: یہی وہ وقت ہوتا جب لڑکوں اور لڑکیوں کے قد مکمل ہوتے ہیں۔بعض کے قدمیں چار انچ یا اس سے زائدسالانہ اِضافہ ہوتا ہے۔
چہرے پر دانے: بلوغت کے ساتھ ایک اور مسئلہ چہرے پر دانوں یا پھنسیوں کا نکلنا ہے بلوغت کے ہارمونز دانوں یا پھنسیوں کے آغاز کا سبب بنتے ہیں چہرے، کمر کے اُوپر والے حِصّے یا سینے پردانے یا پھنسیاں ظاہر ہو سکتی ہیں اگر دانوں کی موجودگی برقرار رہے تو جِلد کو صاف رکھنے سے فائدہ ہوتا ہے اچھی بات یہ ہے عام طور پر بلوغت کی تکمیل کے بعد یہ مسائل ختم ہوجاتے ہیں۔
جسم کی بُو بلوغت کے ہارمونز کی وجہ سے بغلوں اور جسم کے دِیگر حِصّوں میں ایک مختلف قِسم کی بُوپید اہو جاتی ہے۔یہ بُو جسم کی ہوتی ہے اور سب کو محسوس ہوجاتی ہے یہ بات معمول کے عین مطابق ہے۔

اِس بُو کی ناگواری کو کم کرنے کے لئے کیا کیا جاسکتا ہے؟

 جسم کو صاف رکھئے  روزانہ نہائیے اور بہتر ہے کہ گرمیوں میں روزانہ دَو بار نہایا جائے
 بیکٹیریا مارنے والا اچھا صابن استعمال کیا جائے ۔
 بُو ختم کرنے والا کوئی اچھاکیمیکل (deodorant) استعمال کیا جائے
اپنے کپڑوں کو جلد تبدیل کر لینا چاہئے
 کالر یا کاٹن کے کپڑے استعمال کیجئے اور مصنوعی/ نائیلون کے کپڑوں سے گریز کیجئے

مزاج اور جذبات میں تبدیلیاں

بلوغت کے دوران آپ کا جسم نئے ہارمونز سے ہم آہنگی پیدا کر رہا ہوتا ہے تو آپ کے خیالات میں اُلجھن پیدا ہوسکتی ہے یا جذبات میں ایسی شدّت آسکتی ہے جِس کا اِس سے پہلے کبھی تجربہ نہیں ہُوا تھا آپ کو اپنے جسم، اپنی ہیّت یا اپنے احساسات کے بارے میں بھی بے چینی ہوسکتی ہے، جب کہ بلوغت کے دوران ایسے احساسات کا ہونا بالکل معمول کے مطابق ہوتا ہے اوراِس دور میں مزاج کا آسانی سے متا ثر ہوجانایا بہت حِسّاس ہوجانابھی معمول ہی شُمار کیا جاتا ہے۔ آپ بڑے ہورہے ہیں بعض اوقات اپنے جذبات کا اظہار ہونے دیجئے۔

کسی سے بات کرنا مفید ہوسکتا ہے کوئی دوست، والدین، شاید بڑا بھائی یا بہن یا کوئی اور بالغ فرد، کوئی بھی ایسا فرد جس سے آپ آسانی سے بات کر سکیں۔ بات کرنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

اگر آپ کے ذہن میں کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب اِس صفحے پر موجود نہیں یا آپ خود کے لئے یا اپنے کسی دوست کے لئے مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو جواب حاصل کرنے کے لئے درجِ ذیل کو لکھئے
ای میل کا پتہ alshifaherbal@gmail.com…03139977999

چھاتیوں کی نشوونما

چھاتیوں کی نشوونما

لڑکیوں کے لئے چھاتیوں کی نشوونما کا آغاز ،بلوغت کی اوّلین علامات میں شامل ہے۔عام طورپر چھاتیوں کی نشوونما کاآغاز ماہواری کے آغازسے ایک سال پہلے شروع ہوجاتا ہے۔ بعض لڑکیوں میں چھاتیوں کی نشوونما سات یا آٹھ سال کی عمر سے شروع ہوجاتی ہے ،جب کہ بعض دِیگر صورتوں میں یہ نشوونما 13 سال یا اِس کے بعد شروع ہوتی ہے۔اگلے 5 سے 6 سالوں کے دوران،چھاتیاں نشوونما کے پانچ ’’مراحل‘‘ سے گزرتی ہیں اور 17 یا 18 سال کی عمر تک اِن کی مکمل نشوونما ہوجاتی ہے۔ چھاتیوں کی نشوونما کے ابتدائی مراحل میں،ایسٹروجین نامی ہارمون اِس نشوونما کا سبب بنتا ہے،جس کی وجہ سے چھاتیوں میں چربی جمع ہونے اور دُودھ کی نالیوں کے بڑھنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔یہی وہ وقت ہوتا ہے جب چھاتیوں کی جسامت سب سے زیادہ بڑھتی ہے۔جب لڑکیوں کی ماہواری ختم ہوجاتی ہے تو بیضہ دانیوں میں پروجسٹرون نامی ہارمون بننا شروع ہوجاتا ہے،جس کی وجہ سے تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔پروجسٹرون کی وجہ سے ،دُودھ کی نالیوں کے سِروں پر دُودھ کے غدود بننا شروع ہوجاتے ہیں یہ نشوونما ،جسامت کے لحاظ سے تو نمایاں نہیں ہوتی تاہم اپنے کام کے لحاظ سے یہ تبدیلی بہت اہم ہوتی ہے۔چھاتیوں کی حتمی جسامت کا انحصارموروثی عوامل پر ہوتا ہے اور یہ سلسلہ مختلف عورتوں کے لئے مختلف ہوتا ہے چھاتیوں کی ہر قِسم کی جسامت اور بناوٹ نارمل اور صحت مند ہوتی ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے مراحل (Tanner Staging)
 مرحلہ 1

پہلے مرحلے میں ،نو بلوغت سے پہلے ،چھاتیاں ایک اُبھرے ہوئے چھوٹے نِپل کی صورت میں ہوتی ہیں جس کے نیچے چھاتیوں کی جسامت نمایاں نہیں ہوتی۔
 مرحلہ 2

پہلے مرحلے میں ،نو بلوغت سے پہلے ،چھاتیاں ایک اُبھرے ہوئے چھوٹے نِپل کی صورت میں ہوتی ہیں جس کے نیچے چھاتیوں کی جسامت نمایاں نہیں ہوتی۔
مرحلہ 3

اِس مرحلے میں ،چھاتیوں اور نپلز کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت مزید بڑھتی ہے اور اِن حلقوں کا رنگ مزید گہرا ہوجاتا ہے۔
 مرحلہ 4

اِ س مرحلے میں، نپلز اور اِن کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت میں اِضافہ ہوتا ہے اور چھاتیوں کی ثانوی گولائی بنتی ہے۔
مرحلہ 5

اِس مرحلے (بلوغت کے لحاظ سے عورت کی پختہ عمر)م یں ،نپلز کی لمبائی میں اِضافہ ہوتا ہے اور چھاتیوں کی نشوونما مکمل ہوجاتی ہے۔
حمل کے دوران چھاتیوں کی نشوونما

حمل کے دوران ،دُودھ کی نالیوں اور دُودھ کے غدودکی مزید نشوونما کی وجہ سے چھاتیوں کی جسامت کافی بڑھ جاتی ہے ۔اِس کے علاوہ نپلز کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت بھی بڑھتی ہے اور اِ ن کا رنگ بھی مزید گہرا ہوجاتا ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے دوران پیدا ہونے والے عام مسائل
چھاتیوں میں درد ہونا

چھاتیوں میں درد ہونا ایک عام بات ہے یہ درد عام طور پرماہواری کے دوران ہارمونز میں پیدا ہو نے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتا ہے ۔مانع حمل گولیوں کا استعمال یا ہارمونز کے علاج کی وجہ سے بھی یہ درد پیدا ہو سکتا ہے بعض عورتوں کو چھاتیوں میں درد، نہ صِرف ماہواری کے دِنوں میں بلکہ روزانہ محسوس ہوتا ہے ۔یہ دردعام طور پر ، کندھوں کے درد سے بھی منسلک ہوتا ہے ،اور دِن کے اختتام پر یا ورزش کے بعدیہ درد مزید شِدّت اختیار کر سکتا ہے ۔

بعض عورتوں میں یہ درد اتنا شدید ہو سکتا ہے کہ اُنہیں کسی علاج کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
چھاتیوں کے درد میں کمی لانے کے لئے مفید نقاط
دِن کے علاوہ رات کو سوتے وقت بھی سِینہ بند استعمال کیجئے ۔
سِینہ بند کا استعمال نہ کیجئے یا ڈِھیلا سِینہ بند استعمال کیجئے ۔
 کیفین کی مقدار کم کرنے کے لئے کافی،چائے اور کولا کا استعمال کم کیجئے۔
 اپنی غذا میں نمک اور چکنائیوں کی مقدار کم کیجئے۔
وٹامن B6 اورB1 لیجئے اِن وٹامنز کی مقدار معلوم کرنے کے لئے اپنے ڈاکٹر یا دواساز سے رجوع کیجئے۔
 اپنی چھاتیوں سے گرم پانی کی بوتل لگائیے یا گرم پانی سے غسل کیجئے یا گرم پانی کا شاور لیجئے۔
 بعض عورتوں کے لئے ٹھنڈے پانی کا شاور یا برف کا استعمال زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے ۔
 آہستگی سے جسم کو ڈِھیلا چھوڑنے کی تکنیک یا نرمی سے مساج کروانے کا طریقہ استعمال کیجئے ۔
 اپنے ڈاکٹر سے ،سُوجن کم کرنے والی دواؤں کے استعمال کے بارے میں بات کیجئے۔
اگر آپ ہارمونز کا علاج کروارہی ہیں تو اِسے کچھ عرصہ روکنے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے بات کیجئے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اِس طرح کوئی فائدہ ہوتا ہے یا نہیں ، یااپنی ادویات میں تبدیلی لانے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیجئے اگر اِن میں سے کوئی بات مفید ثابت نہیں ہوتی تو ممکن ہے کہ آپ کو گائینی کولوجسٹ یا چھاتیوں کی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہو۔
خارش یا تناؤ کے نشان

یہ دونوں باتیں جِلد کے تیزی سے پھیلنے اور اِس میں تناؤ پیدا ہونے کی وجہ سے واقع ہوتی ہیں یہ دونوں مسائل عام طور پر ایک سال کے اندر ختم ہوجاتے ہیں اِس سلسلے میں ،اچھی نمی والی کریم کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔
چھاتیوں کی غیر یکساں نشوونما

ایک طرف کی چھاتی کا جسامت اور بناوٹ کے لحاظ سے دوسری طرف کی چھاتی سے مختلف ہونا بالکل نارمل بات ہے بلوغت کے دوران چھاتیوں کی نشوونما کے دوران ایسا ہوتا ہے اکثر اوقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ فرق ختم ہوتا چلا جاتا ہے ۔تاہم تقریبأٔ 25 فیصد عورتوں میں ،چھاتیوں کا یہ فرق مستقل طور پر پایا جاتا ہے۔
اندر کی جانب دھنسے ہوئے نپلز

بعض عورتوں کے ایک یا دونوں نپلز اندر کی جانب دھنسے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ کیفیت اُن کی تمام عمر کے دوران قائم رہتی ہے یہ بات اُن کے لئے بالکل نارمل ہوتی ہے بعض اوقات یہ کیفیت بچّے کو اپنا دُودھ پلانے کی مُدّت ختم ہونے پر یا حمل کے دوران پیدا ہوتی ہے ۔

اگر آپ کے ساتھ یہ کیفیت پہلے نہیں تھی لیکن اب پیدا ہوگئی ہے تو آپ کو ڈاکٹر سے معائنہ کروانا چاہئے بعض اوقات یہ نپلز کے نیچے ،چھاتیوں کے سرطان کی علامت ہوتی ہے ۔
اپنی چھاتیوں سے واقف ہونا

باقاعدگی سے (مناسب ہوگا کہ ہر ماہ) اپنی چھاتیوں کا معائنہ کرنے سے آپ اپنی چھاتیوں کی خصوصیات سے واقف ہوجائیں گی،اور اگر کوئی تبدیلیاں واقع ہوں تو وہ آپ کو معلوم ہوجائیں گی اپنی چھاتیوں میں کسی بھی ایسی تبدیلی کو دیکھئے اور محسوس کیجئے جو آپ کے لئے نارمل نہ ہوں،یا ایسی تبدیلیاں جو اِس سے پہلے نظر نہیں آئیں یا محسوس نہیں ہوئیں۔
چھاتیوں کی درجِ ذیل تبدیلیوں میں سے کسی بھی تبدیلی کے پیدا ہونے کی صورت میں آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔
اُبھار، اُبھار پن یا موٹائی پیدا ہونا۔
چھاتیوں کی جِلد میں تبدیلی پیدا ہونا،مثلأٔ جِلد کا سُکڑ جانا،جِلد میں گڑھا پڑجانا، خارش یا سُرخی پیدا ہوجانا ۔
 مستقل یا خلاف معمول درد ہونا۔
 چھاتیوں کی جسامت یا بناوٹ میں تبدیلی پیدا ہونا۔
 نپلز سے رطوبت کا اخراج ہونا۔
 نپلز کے رنگ یا جسامت میں تبدیلی پیدا ہونا،مثلأٔ نپل کا اندر کی جانب دھنس جانا۔
ذاتی طور پر اپنی چھاتیوں کے معائنے کے مراحل

پہلے مرحلے میں بازو جسم کے ساتھ سیدھے اور نیچے کی جانب لٹکے ہوتے ہیں،دُوسرے مرحلے میں بازوؤں کو اپنے سَر کے پیچھے کی جانب تھاما جاتا ہے او ر تیسرے مرحلے میں اپنے بازوؤں کو اپنے پہلوؤں پر رکھا جاتا ہے ۔چوتھے مرحلے میں اپنی چھاتیوں کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے پانچویں مرحلے میں اپنے نپلز کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے چھٹے مرحلے میں لیٹ کر اپنی چھاتیوں کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کھانے پینے کی خرابیاں

کھانے پینے کی خرابیاں
ہم سب کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم کیسے نظر آتے ہیں اور یہ واقعی ایک اچھّی بات ہے ۔اِس سے ہمیں اپنی غذا کے بارے میں آگہی حاصل ہوتی ہے اور ہم اپنے وزن پر نظر رکھ سکتے ہیں۔البتّہ بعض لوگ اپنے وزن سے کبھی مطمئن نہیں ہوتے۔جب وزن پر غور بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے تو یہ وزن میں اِضافے اور جسم کے بد نماہو جانے کا خوف پیدا ہونے لگتا ہے۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں ایک اوسط وزن والا فرد خود آئنے کے سامنے ایک موٹے اور بد نما جسم والے فرد کی طرح محسوس کرتا ہے۔نتیجے کے طور پر متعلقہ فرد اپنی خوراک بہت کم کردیتا ہے۔ بعض اوقات ہم بہت زیادہ مقدار میں کھاتے ہیں اور بعض اوقات کھا نے میں کمی کردیتے ہیں،مثلأٔ اپنی کوشش سے اُلٹی کرنا،زیادہ ورزش کرنایا جُلّاب لینا وغیرہ۔ کھانے کی اِس طرز کو ہم کھانے پِینے کی خرابیاں کہتے ہیں۔ اِن خرابیوں کی وجہ سے فرد کی جسمانی اور جذباتی صحت متاثر ہوتی ہے۔یہ خرابیاں بہت ہی سنگین قِسم کی بیماری ہوتی ہیں اوراگر اِن کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں۔
کھانے پینے کی چند عام خرابیاں کیا ہیں؟
1. نفسیاتی طور پر کم کھانا (Anorexia Nervosa)
2. بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قِلّت پیدا کرنے کی عادت(Bulimia)نفسیاتی طور پر کم کھانا (Anorexia Nervosa)کیا ہے؟اِس کیفیت کے حامل افراد ،جسم کو دُبلا پتلا رکھنے کے لئے خود کوبُھوکا رکھتے ہیں،اور نتیجے کے طو رپر اُن کا وزن بہت کم ہوجاتا ہے۔وہ بُھوک پر قابو پانے لئے وزن کم کرنے والی گولیاں بھی لیتے ہیں ،اورسب سے کہتے ہیں کہ اُنہیں بُھوک نہیں ہے۔
بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قِلّت پیدا کرنے کی عادت(Bulimia) کیا ہے؟اِس کیفیت کے حامل افراد ،بار بار بسیار خوری کرتے ہیں اور اس کے بعد ،غذائی قِلّت پیدا کرنے کی تدبیریں کرتے ہیں۔ایسے لوگ بُھوک نہ ہونے کے باوجود بھی کھاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ کھانے کے معاملے میں اُن کا کوئی اختیار نہیں ہے۔زیادہ کھالینے کی وجہ سے وہ احساسِ جُرم اور شرمندگی محسوس کرتے ہیں،لہٰذا وہ کھائی ہوئی چیزوںسے، اُلٹی کرنے یا ورزش کرنے کے ذریعے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔بار بار اُلٹیاں کرنے سے غذا کی نالی میں کٹاؤ اور سوزش پیدا ہو سکتی ہے۔مزید یہ کہ ہاضمہ کی خرابیاں،بلڈ پریشر کے مسائل اور دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں متاثرہ فرد کے جسم میں پانی کی کمی اور دِیگر طبّی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔زیادہ شدید صورتوں میں، دِماغ بھی متاثر ہو سکتا ہے اور چکّر آنا، بے ہوشی ،بے چینی، اُلجھن ،توجہ نہ دے پانااور حافظہ کی خرابیاں جیسی علامات بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔
کھانے پِینے کی خرابیاں کس طرح اور کیوں پیدا ہوتی ہیں؟

کھانے پِینے کی خرابیوں کا سبب جذباتی،جینیاتی اور معاشرتی عوامل ہوتے ہیں۔ایسے افراد ،مجبوری کا احساس خود احترامی کی کمی ، افسردگی اور مثالی بننے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔شاید یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے وہ اپنی زندگی پرکچھ اختیار ہونے کا احساس حاصل کرتے ہیں۔ذرائع ابلاغ بھی اپنے فیشن اور حُسن کے پروگراموں میں دُبلے پتلے افراد ماڈلز کے طور پر پیش کرتے ہیں، لیکن اِس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

اہم بات یہ ہے کہ کھانے پِینے کی خرابیوں کی عادات کا علاج ہوسکتا ہے اور اِس سلسلے میں مدد دستیاب ہے۔معالجین، مشاورت کار، ماہرین نفسیات سب ہی کو اِن مسائل سے نمٹنے کی تربیت حاصل ہوتی ہے اور متاثرہ افراد کی بحالی میں مدد کر سکتے ہیں۔

al_shifa.herbal@yahoo.com

جامن سے شوگر کنٹرول اور پچاس بیمایروں کا علاج

جامن سے شوگر کنٹرول اور پچاس بیمایروں کا علاج

سندھی جموں
انگریزی Jambul
اس کا مزاج سرد خشک درجہ دوم ہے۔ اس کی مقدار خوراک ایک پاﺅ سے تین پاﺅ تک ہے۔ دوا آدھ پاﺅ جامن، راب جامن دو تولے، مغز خستہ جامن تین ماشہ ہے۔ اس کا ذائقہ قدرے شیریں ہوتا ہے اور رنگ اودا سیاہ ہوتا ہے ، اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔
 جامن قوت باہ بڑھاتا ہے۔
بھوک بڑھاتا ہے۔
 صفراوی دستوں کو تسکین دیتا ہے اور بند کرتا ہے۔
گرم مزاج والے خواتین و حضرات کے معدہ و جگر کو قوت دیتا ہے ۔
خون کے جوش کو دور کرتا ہے۔
جامن کا سرکہ ورم طحال کو تحلیل کرتا ہے ۔
 پرانے سے پرانے اسہال کی مرض کو دور کرنے کیلئے مغز خستہ جامن کا سفوف ایک ماشہ تنہا دینے یا پھر ایک ماشہ سفوف خستہ انبہ کے ہمراہ دینے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے ۔
جامن کو ذیابیطس (شو گر ) کی بیماری میں متواتر استعمال کرنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
 ذیابیطس کے مریضوں کو اگر جامن کا رس اورآم کا رس ہم وزن ملا کر دیا جائے تو اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ یہ ایک عمدہ غذا کا کام دیتا ہے اور پھر آم کی گرمی بھی ختم ہو جاتی ہے۔
 ذیابیطس کے مریض اگر تخم جامن تین تولہ ،طباشیر ایک تولہ ،دانہ سبز الائچی خورد، ڈیڑھ تولہ کا سفوف بنا لیں اور صبح و شام ایک چمچہ چائے والا ہمراہ پانی روزانہ استعمال کریں تو متواتر اکیس روز استعمال کرنے سے مرض مکمل کنٹرول ہو جاتا ہے او ر یہ نامراد بیماری اس وقت تک آعادہ نہیں کرتی جب تک بہت زیادہ بد پرہیزی نہ کی جائے۔ مجرب المجرب ہے۔
 جامن مادہ منویہ کو گاڑھا کرتا ہے۔
جامن تیزابیت کا خاتمہ کرتا ہے۔
خون کی کمی کو پورا کرتا ہے اور مصفیٰ خون بھی ہے۔
پیشاب کی جلن میں انتہائی مفید ہے۔
معدے کے زخم اور آنتوں کے ورم اس کے استعمال سے ٹھیک ہو جا تے ہیں۔
جامن چہرے کا رنگ نکھارتا ہے ۔
(رات کو سوتے میں منہ سے پانی بہنے کی شکایت کو دور کرتا ہے۔
سینے کی جلن کیلئے انتہائی مفید ہے۔
 بچوں کی دستوں کی شکایت میں جامن کے درخت کی کونپلیں رگڑ کر بکری کے دودھ کے ہمراہ پلانے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔
جامن کا سرکہ پیٹ کی جملہ بیماریوں کو دور کرنے میں اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔
جامن کا شربت استعمال کرنے سے خون کی کمی دور اور چہرے کی رنگت نکھرآتی ہے۔
چہرے کے داغ ،دھبے، چھائیاں ، جامن کے شربت کے استعمال سے یا خالی جامن متواتر استعمال کرنے سے دور ہو تے ہیں۔
اگر دانتوں کی خرا بی کی وجہ سے منہ سے بد بو آتی ہو تو جامن کھانے سے دور ہو جاتی ہے۔
جامن قابض ہوتا ہے۔ اسلئے اس پر نمک لگا کر استعمال کرنا چائیے۔ لیکن جوش خون والے مریض نمک استعمال نہ کریں بلکہ جامن کی مقدار آدھ پاﺅ کر لیں۔
جامن میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے اس لئے بچے، بوڑھے، جوان مرد اور خواتین تمام کو شوق سے کھانا چاہیے۔
جامن میں وٹامن سی بہت پائے جاتے ہیں۔
دو کلو جامن سایہ میں خشک کر کے سفوف بنائیں اور پھر اس میں کشتہ بیضہ مرغ (کسی اچھے دواخانے کا تیار شدہ لے لیں۔ ) ایک بڑا چمچہ سفوف جامن کے ہمراہ دو رتی کشتہ بیضہ مرغ پانی کے ساتھ صبح و شام کھانے سے ذیابیطس کی بیماری پر مکمل کنٹرول ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی دیگر بیماریوں سے انسان محفوظ رہتا ہے۔
 جن مریضوں کا معدہ کمزور ہو انہیں چائیے کہ صبح ناشتے میں ایک پاﺅ جامن کھائیں۔ معدہ مضبوط ہو گا اور غذاجلد ہضم ہو جائے گی۔
دانتوں اور مسوڑھوں سے خون نکلنے کو بند کرنے کیلئے تخم جامن (گھٹلی ) دو تولہ، نمک سیاہ ایک تولہ اور عاقر قرعا چھ ماشے کا سفوف بنا کر دانتوں پر ملنے سے یہ شکایت ہمیشہ کیلئے دور ہو جاتی ہے اور دانت و مسوڑ ھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔
 اگرمنہ پک جائے تو نرم پتے جامن کے لے کر ایک سیر پانی میں جوش دیں۔ بعد ازاں چھان کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
بڑھی ہوئی تلی کی صحت کیلئے جامن کا سرکہ تین ماشہ شہد ملا کر چند روز تک استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
معدہ، آنتوں کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے ایک پاﺅ جامن کے سرکے میں تین پاﺅ چینی ملا کر سکنجبین بنا کر صبح و شام استعمال کرنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
ذیابیطس کو دور کرنے کیلئے اس کے پھول دو تولے ایک کپ پانی میں رگڑ کر پلانے سے چند روز میں ہی بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
جلنے سے بنے ہوئے سفید داغوں پر جامن کے پتے(خشک) تین ماشہ رگڑ کر دو تولے مکھن میں ملا کر بطورمرہم لگانے سے چند روز میں داغ دور ہو جاتے ہیں۔
گرم طبیعت والوں کے گرتے ہوئے بالوں کو روکتا ہے۔
 جامن کی چھال کا جوشاندہ پرانے اسہال اورپیچش میں مفید ہوتا ہے۔
جامن کی گھٹلیوں کا سفوف (جو سایہ میںخشک کر کے بنایا گیا ہو) تین ماشہ سردیوں میں ہمراہ شربت انجبار چاٹ لینے سے ہر قسم کی پیچش دور ہو جاتی ہے۔
رات کو بد خوابی کی صورت میں جامن کی گھٹلی کا سفو ف ایک تولہ صبح و شام ہمراہ پانی استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
 جامن کا کھانا آواز کو درست کرتا ہے اور گلے بھی صاف کرتا ہے۔
دست اور پیچش روکنے کیلئے مغز تخم جامن ،آم کی گٹھلی کامغز، ہلیلہ سیاہ ہم وزن لے کر سفوف بنا لیں۔ تین ماشے سفو ف ہمراہ پانی لینا بے حد مفید ہوتا ہے۔
ذیابیطس کے مریض کیلئے سایہ میں خشک کی ہوئی چھال باریک پیس کر چھ ماشہ سفوف صبح، دوپہر اور شام ہمراہ پانی لینا بے حد مفید ہوتا ہے ۔
جامنوں کو جلاکر پانی میں گھو ل دیں اور پھر چھان اور پکا کر اڑا دیں جو ہر جامن تیار ہو جاتا ہے ۔ چار رتی سفوف صبح و شام ذیابیطس کو فائدہ دیتا ہے۔
 جامن کی گٹھلیاں کوٹ کر سفوف بنائیں۔ صبح و شام تین ماشہ سفوف ہمراہ پانی استعمال کرنے سے ذیابیطس چند روز میں ختم ہو جائے گی۔
جامن درخت کے تین پتے پانی میں رگڑ کر سانپ کے کاٹے کو پلانے سے زہر اثر نہیں کرتا۔
اگر پاﺅں میں جوتے کا زخم ہو جائے تو جامن کی گٹھلی پیس کر لگانے سے جلد آرام آجاتا ہے۔
 کثرت حیض کو کنٹرول کرنے کیلئے جامن کے پتے سایہ میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور روز ایک چمچہ چائے والا سفوف ہمراہ سرد پانی کے استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
جامن گرتے ہوئے بالوں کو روکنے کیلئے قدرت کا بہترین تحفہ ہے۔
بواسیر کا خون بند کرنے کیلئے دو تولے جامن کے پتے ایک پاﺅ دودھ میں رگڑ چھان کر پلانا مفید ہوتا ہے۔
پیشاب میں شکر آنے کی صورت میں گٹھلی تخم جامن اور ہلدی ایک ایک تولہ دونوں اور کشتہ چاندی چھ ماشے سب کو پیس کر سفوف بنا لیں ۔ دو ماشہ سفوف صبح و شام ہمراہ پانی استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ بلکہ یہ نسخہ زیادتی پیشاب کو بھی مفید ہوتا ہے۔
تخم جامن، آم کی گٹھلی اور ہلیلہ سیاہ تینوں ہم وزن لے کر گھی میں ہلکا سا بریاں کر کے سفوف بنا لیں چھ ماشے سفوف ہمراہ پانی کے استعمال کرنے سے آنتوں کی خراش ، کچی پکی غذا کا دستوں کے ذریعے خارج ہونا دور ہو جاتا ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

لیموں سے پچاس بیماریوں کا آزمودہ علاج

لیموں سے پچاس بیماریوں کا آزمودہ علاج

عر بی لیبک /لیبو
فارسی لیبک /لیبو
سندھی لیمو
انگریزی Lemon
اس کا رنگ زرد اور کچے لیمو ں کا رنگ سبز ہو تاہے ۔ اس کا ذائقہ تر ش ہو تاہے ۔ اس میں سٹرک ایسڈ پا یا جا تاہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں ۔ سب سے اعلیٰ قسم کا غذی لیمو ں کی ہے جس کا چھلکا کا غذ کی طر ح پتلا ہو تاہے ۔ اس کا مزاج سرد دوسرے درجے اور تر پہلے درجے ہو تا ہے ۔ اس کی مقدار خوراک چھ ما شہ لیمو ں کا رس ہے جبکہ روغن لیمو ں کی مقدار ایک سے تین قطرے تک ہے ۔ لیمو ں کے بے شما ر فوائد ہیں

لیمو ں کے فوائد
(1) وٹا من بی اور سی اور نمکیا ت کی بہترین ما خذ ہے اس میں وٹا من اے معمولی مقدارمیں پا یا جاتا ہے
(2 ) اس کا گودا اور رس دونو ں مفید ہو تے ہیں
(3) یہ مفر ح اور سردی پہنچا تا ہے
(4 )دافع صفرا ہوتا ہے
(5 ) بھوک لگا تا ہے اور پیاس کو تسکین دیتا ہے
(6 ) متلی اور صفرا وی قے کو بے حد مفید ہے
(7) تا زہ لیمو ں کی سکنجبین بنا کر بخار میں پلا نے سے افا قہ ہوتاہے
(8) ملیریا بخا ر کی صورت لیمو ں کو نمک اور مر چ سیا ہ لگا کر چو سنا بخا ر کی شد ت کوکم کر تا ہے
(9 )ہیضہ میں لیمو ں کا رس ایک تولہ ، کا فو رایک رتی ، پیا ز کا ر س ایک تولہ ملا کر دن میں تین یا چار دفعہ استعمال کرنے سے صحت ہو تی ہے(یہ ایک خوراک ہے )
(10) خون کے جو ش کو ٹھیک کر تاہے ۔
(11) معدہ اور جگر کو قوت دیتا ہے اور خاص طور پر جگر کے گرم مواد کا جاذ ب ہے
(12) لیمو ں کو کاٹ کر اگر چہرے پر ملا جائے تو چھائیا ں اور کیل مہا سے ٹھیک ہو جا تے ہیں
(13)یر قان میں لیمو ں کے رس کا استعمال بے حد مفید ہے سکنجبین بنا کر دن میں تین بار استعمال کریں
(14)لیمو ں کے بیج اگر بریا ں کرکے کھا ئے جائیں تو قے اوردستو ں کو فور ی بند کرتے ہیں ۔ لیکن بیجو ں کو ہمیشہ چھیل کر استعمال کرنا چاہیے ۔ بچوں کی قے اور دستو ں میں بھی بے حد مفید ہے ۔ اس کی خورا ک دو سے تین دانو ں کا سفوف ہے
(15 ) کیڑے مکو ڑو ں کے زہر کے اثر کو لیمو ں کا رس پلا نے اور کا ٹی گئی جگہ پر لگا نا بے حد مفید ہوتاہے اس سے زہر کا اثر دور ہوجا تا ہے
(16 ) لیمو ں کا سونگھنا نزلہ کو بند کر تا ہے
(17 ) اگر لیمو ں کے رس کو چاکسومیں حل کر کے جست کے بر تن میں رگڑ کر آنکھو ں میں لگا یا جا ئے تو آشو ب چشم کے لیے بے حد مفید ہے۔
(18 )بینائی کی کمزوری ، آنکھو ں کی سر خی اور دھند وغیر ہ کو دور کرنے کے لیے آب لیموں آدھ پا ﺅ کانسی کے بر تن میںبانس کی لکڑی سے روزانہ چا ر گھنٹے تک رگڑتے رہیں ۔ آٹھویں دن سرمہ کی مانند خشک ہو جائے گا۔ اگر تھوڑی بہت نمی رہ جائےگی تو پھر کم دھو پ میں خشک کر کے بطور سرمہ استعمال کر یں ۔ بہت مفید ہے۔
(19 ) تا زہ لیمو ں کے چھلکو ں سے روغن لیموں تیا ر کیا جا تاہے ۔ جو کہ پیٹ کی گیس میں بے حد مفید ہے
(20 ) بیرو نی ممالک میں لیمو ں کے چھلکو ں سے مربہ بنا تے ہیں ۔ جس کو ماملیڈ کہتے ہیں  جو بچوں کی پسندیدہ چیز ہے۔
(21 ) لیمو ں کا اچار بڑھی ہوئی تلی کے لیے مفید ہوتا ہے
(22 ) چا و لو ں کو ابا لتے وقت اگر ایک چمچہ لیمو ں کا رس اس میں نچوڑ دیا جائے توچا ول خوش رنگ اور خوشبو دار بنتے ہیں
(23) روسٹ اشیا ءپراگر لیمو ں نچوڑ کر کھا یا جا ئے تو کھا نے کا ذائقہ اچھا ہو جا تا ہے اور کھانا بھی جلدی ہضم ہو جاتا ہے
(24) مچھلی کی بو دور کرنے کے لیے اس پر لیمو ں مل کر رکھنا چاہیے اس سے مچھلی خوش ذائقہ بھی پکتی ہے
(25 ) لیموں کے چھلکو ں سے دانت صاف کرنے سے کبھی دانت درد کی شکا یت نہیں ہو تی
(26 ) اگر نکسیر کثرت سے ہو تی ہوتو جس وقت نکسیر ہو رہی تو فوراً لیمو ں کے چند قطرے دونو ںنتھنوں میں لٹا کر ڈالنے سے فوراً بند ہو جا تی ہے اور پھر دو با رہ کبھی نکسیر نہیں ہو ت
(27 ) وزن کم کرنے کے لیے لیمو ں کا رس دو چمچے، شہد دو چمچے ایک گلا س پانی میں ملا کر صبح نہار منہ پینا بہت مفید ہے۔ دو ہفتے کے مسلسل استعمال سے وزن میں خاصی تبدیلی آجا تی ہے ۔ اگر سر دی کا موسم ہو تو نیم گرم پانی میں شہد اور لیموں حل کر کے پئیں
(28 ) سر دھو نے کے بعد اگر لیمو ں کا رس ملا کر پانی دوبا رہ با لو ں میں لگا یا جائے اور تولیے سے خشک کر لیا جائے تو بالوںمیں چمک آجا تی ہے
(29 ) سلا د والی سبزیاں مثلاً پو دینہ وغیرہ اگر مرجھا جائیں تو لیمو ں کا رس ملا پانی ان پر چھڑکنے سے دوبارہ تا زہ ہو جاتی ہے
(30 )لیمو ں مصفی خون ہے
(31 ) سو ز ش اور پیشا ب کی تکلیف کو فا ئدہ دیتا ہے
(32 ) داد کی جلدی بیماری پر اگر لیمو ں کا رس دس گرام ، تلسی کے پتو ں کا ر س دس گرام ملا کر لگانے سے ایک ہفتہ کے اندر درد جڑ سے غائب ہو جا تی ہے
(33 ) اگر کان بہتے ہو ں تو ایک چٹکی سہا گہ کا سفو ف کا ن میں ڈال کر پھر دو قطرے لیمو ں کے رس کے ڈالے جائیں تو کا ن بہنا بند ہو جائیں گے-
(34 ) لیمو ں کا رس ایک چھٹانک معہ ہم وزن پانی ملا کر دن میں تین دفعہ غرارے کرنے سے منہ کی بد بو فوری طور پر ختم ہو جا تی ہے اگر کسی وجہ سے منہ کی بد بو دور نہ ہو تو پھر فوری طور پر دانتو ں کے ڈاکٹر سے رجو ع کرنا چاہیے اور دانتو ں کی مکمل صفائی کروانی چاہیے
(35 ) خارش خشک و تر کی صورت میں لیمو ں کا رس پانچ گرام ، عرق گلا ب دس گرام اور چنبیلی کا تیل پندرہ گرام ، تینوںملا کر خارش والی جگہ پر لگانے سے چند ر وز میں افا قہ ہو جا ئے گا
(36 )درد گر دہ میں لیمو ں کا رس دس گرام ، سہا گہ ایک گرام ، شورہ قلمی ایک گرام اور نو شا در ایک گرام، تینو ں کو لیموں کے رس میں حل کر کے درد کے وقت استعمال کرنے سے فائدہ ہو تاہے
(37 ) آگر آنکھ کا درد ہو تو نصف لیمو ںپر سندھور چھڑ ک کر اس طر ف کے پیر کے انگوٹھے پر باندھنا ایک روز میں درد کو ختم کر دیتا ہے
(38 ) لیموں جرا ثیم کا خاتمہ کر تاہے اگر بواسیری مسوں پر لگایا جا ئے تو وہ جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں اور پھوڑے پھنسیو ں پر لگانے سے زخم جلدی مندمل ہو جاتے ہیں
(39 ) لیمو ں کا رس بیسن میںملا کر چہرے پر لگانے سے داغ ، دھبے دور ہو جا تے ہیں
(40 ) لیمو ں کا رس بیرونی طور پر جلد کو نرم اور حسین بنا تاہے
(41 ) بعض دفعہ لیمو ں کے رس کو شہد میں ملا کر چٹانے سے کھانسی ٹھیک ہو جا تی ہے
(42 )لیمو ں کا تا زہ رس سر سے لیکر پا ﺅ ںتک پو ری جسمانی مشینری کو اوور ہا ل کر تا ہے اور اس کا اعتدال کے ساتھ استعمال صحت و مسرت کا ضامن ہے
(43 ) اگر دانتو ں سے خون آتا ہو تو ایک عدد لیموں کا رس ، ایک گلا س نیم گرم پانی اور شہد دو بڑے چمچے ملا کر روزانہ غرارے کرنے سے یہ بیماری دور ہو جاتی ہے اس کو پائیوریا کی بیماری بھی کہتے ہیں۔
(44 )گر د ے اور مثانے کی چھوٹی مو ٹی پتھری کو لیمو ں کی سکنجبین نکال دیتی ہے
(45 )پیٹ ہلکا اور نرم کر تا ہے اور قبض کشا بھی ہو تاہے
(46 )بعض لوگوں کا خیا ل ہے کہ لیمو ںتیزابیت پیدا کر تا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے بلکہ تیزابی ما دو ں کو خارج کر تا ہے، البتہ بہت زیاد ہ استعمال مناسب نہیں
(47 )سکروی کی مر ض ( یہ مر ض خون کی خرا بی سے پیدا ہو تا ہے) اس مر ض میں مسوڑھے سو ج جاتے ہیں ، جسم پر سیاہ داغ پڑ جا تے ہیں اور جسم میں مسلسل درد رہتا ہے، لیمو ں کے مسلسل استعمال سے شفا ہو تی ہے
(48 ) لیمو ںمیں فا سفور س ، فولا د ، پو ٹاشیم اور کیلشیم کی وافر مقدار ہو تی ہے جو انسانی صحت کے لیے ضروری ہے ۔
نوٹ : لیکن ان تمام تر خوبیو ں کے با وجود زیا دہ مقدار میں لیمو ں کا استعمال نقصان دہ ہے، لیموں کا تیز محلول دانتوں کے لیے مضر ہے اور لیمو ں کی زیا دہ تر شی پٹھو ں میں درد کا باعث ہو سکتی ہے ، لہذا اس کا مناسب حد تک یعنی اس کو مقررہ مقدار تک کھا نا ہی مفید ہے

 

Read More

خوبانی کھائیں عمر بڑھائیں

خوبانی کھائیں عمر بڑھائیں

عربی شمس
فارسی زرد آلو
سندھی زرد آلو
انگریزی Apricot
اس کا رنگ زرد اور سرخی مائل ہو تا ہے۔ اس کا مزاج سرد تر اور اس کے مغز گرم و تر ہو تے ہیں ۔ اس کا ذائقہ شیریں ہوتا ہے اور مقدار خورا ک دس عدد تک ہے ۔ اس کے حسبِ ذیل فوائد ہیں ۔

خوبانی کے فوائد
(1) خوبا نی باعث اخرا ج صفرا ہے (2 ) ڈکا ریں آنے کو روکتی ہے (3 ) جملہ اعضا ءکو طا قت دیتی ہے (4) خوبا نی خون اور جو ش خون کو فا ئدہ دیتی ہے (5) خوبا نی کے درخت کے پتے اگر دو تولہ رگڑ کر پلا ئے جا ئیں تو پیٹ کے کیڑے اس سے مر جا تے ہیں (6) سوزش معدہ اور بوا سیر کے لیے مفید ہے (7) سر د مزاج والے ضعیف اشخاص اور کمزور معدہ والو ں کے لیے خو بانی کا استعمال منا سب نہیں (8) جگر کی سختی کو دور کر تی ہے (9) تپ حار میں خوبا نی کھلا نے کے بعد گرم پانی شہد ملا کر پلانا قے لا تا ہے اور بخار اتر جا تاہے (10) اس کے رس کے چند قطرے کا نو ں میں ڈالنے سے بہرہ پن دور ہو تاہے اور کان کے درد سے افا قہ ہو تاہے (11) خو بانی ملین ، مسکن اور پیا س کو روکتی ہے(12) دس دانہ خوبانی اگر ہمرا ہ لسی استعمال کیے جائیں تو غذا کی نالی کی جلن دور ہو تی ہے (13) نزلہ، زکام ، گلے کی خرا ش اورمنہ کی بد بو دور کرنے کے لیے روزانہ دس دانہ خوبانی ہمراہ گرم پانی استعما ل کر نا مفید ہو تا ہے ۔ (14)اگر کسی کی بھوک بند ہو جائے ، معدہ بو جھل ، اپھارہ ہو تو را ت سو تے وقت دو تولہ خشک خو بانی ، سو نف اور کالی ہڑڑ ہم وزن ہمرا ہ کھا نا، بے حد مفید ہو تاہے (15) سر چکرانے اورصبح اٹھنے کو اگر دل نہ چاہتا ہو تو پندرہ دانے خو بانی ایک پا ﺅ دودھ میں را ت کو اُبال کر اور مزید اس میں سو نف ایک تولہ ، دانہ بڑی الائچی تین ما شہ ملا کر ابا ل کر رکھیں اور صبح نہا ر منہ استعمال کریں بے حد مفید ہے۔ (16) جسم میں توانائی پیدا کر تی ہے (17) کھٹی خو بانی استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پیٹ میں اپھا رہ پیدا ہو تاہے (18) ہا ئی بلڈ پریشر میں خو بانی کا استعمال بالکل نہیںکرنا چاہیے(19) خوبانی کے استعمال سے خون میں حرارت اور حدت پیدا ہو تی ہے (20) خونی و با دی بوا سیر میں خو بانی کا استعمال مفید ہے اس سے مسو ں کی جلن اور چبھن نہیں ہو تی (21) خوبانی قبض کشا ہو تی ہے اور خورا ک کو جلد ہضم کر تی ہے (22) خوبانی کا مر بہ بنا یا جا تا ہے جو مقوی دل ، مقوی معدہ اور مقوی جگر ہو تاہے (23) خوبانی کے مغز کے فوائد مغز با دام کے برا بر ہو تے ہیں (24) خوبانی میں بہترین غذائیت ہو تی ہے۔ جو انسانی جسم کے لیے بہت مفید ہے (25) اگر خون میں تیزابیت ہو جائے تو روزانہ خشک خو بانی ایک چھٹانک ، اور دو تولے عنا ب رات کو بھگو کر صبح نہا ر منہ مل چھا ن کر ایک گلا س پانی چند روز تک متوا تر پینے سے فائدہ ہو تا ہے (26) بعض اطباءنے لکھا ہے کہ خوبانی کھا نے سے عمر بڑھتی ہے

 

Read More

دودھ کی لسی

دودھ کی لسی

جہاں گرمی میں کوئی مشروب پیاس نہ بجھا سکے وہاں دودھ کی لسی اعلیٰ ترین مشروب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی خالص دودھ نوش فرماتے اور کبھی سرد پانی ملا کر (مدارج النبوة)
ولیم کیور کے مطابق اگر ہم دودھ کے فوائد کو بڑھانا چاہتے ہیں تو اس میں پانی ملا کر استعمال کریں۔ اس کے پینے سے معدہ کی تیزابیت دور ہوتی ہے۔ السر کے مریضوں کیلئے انتہائی مفید ہے یہ لسی ٹائیفائیڈ کے مریضوں کیلئے بہترین مشروب ہے (ہیومن اینڈ ہائیجین)
لسی میں ایسے جراثیم ہیں جن کی خاصیت یہ ہے کہ پیٹ میں جاتے ہی امراض پیدا کرنے وا لے جراثیم سے جنگ کرکے انہیں مغلوب کر لیتے ہیں۔ اس لیے امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے لسی بہترین چیز ہے۔ لسی میں کیلشیم، میگنیشیم، پروٹین، سوڈیم، فاسفورس، سلفر وغیرہ نمک ہوتے ہیں۔ یہ سب گوشت اور ہڈی کی پرورش کرنے والے ہیں۔ لسی سے ہاضم رطو بت زیادہ پیدا ہوتی ہے۔ غذا بروقت ہضم ہوتی ہے۔ اس کے پینے سے انتڑیوں میں خون کا دورہ بڑی تیزی سے ہونے لگتا ہے اور وہ تمام غلیظ اور مضر مادوں سے صاف ہو جاتی ہیں۔ فضلات باقاعدہ خارج ہوتے ہیں۔ فرانس کے ڈاکٹر سچین نے تجربات سے ثابت کیا ہے کہ جسم کی پرورش کرنے کیلئے لسی اعلیٰ درجہ کی غذا ہے اس کے استعمال سے بڑھاپا جلد نہیں آتا۔

 

Read More