Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

چنبل کا دیسی طریقہ علاج

چنبل کا زبردست مکمل علاج
چنبل  یہ  ایک جلدی مرض ہے ۔ جس میں جلد پر سوزش ہو کر جلد کی سطح صرف ( سیپ ) کی اوپر والی سطح کی طرح کھردری ہو جاتی ہے اور کبھی اس پر مچھلی کی طرح جلد کے خشک چھلکے اترتے ہیں ۔ آغاز مرض میں چھوٹے چھوٹے سرخ گلابی دانے بنتے ہیں ان پر چھلکوں کی تہہ جم جاتی ہے ۔ کھرچنے سے چھلکے دور ہو جاتے ہیں کچھ وقت کے بعد پھر بڑھنے لگتے ہیں اور پھر یہ سوزش بڑھ کر کافی جگہ اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ۔ اگر کوئی مناسب تدبیر نہ کی جائے تو متاثرہ مقام کی جگہ بڑھتی جاتی ہے ۔ یہ بڑا ضدی مرض ہے اور جلدی سے نہیں جاتا ۔ سخت تکلیف دہ ہوتا ہے اس کا زیادہ زور کہنیوں ، بازوؤں ، گھٹنوں ، ٹانگوں ، کھوپڑی اور کمر کے حصوں پر ہوتا ہے ۔ زبان طب میں اسے چنبل کا نام دیا گیا ہے جبکہ اردو میں اپرس صدفہ جبکہ انگریزی میں
 سورائس ( Psoriasis ) کہتے ہیں
 اس کے لیے ایک انگریزی اصطلاح
 ایگزیما ( Eezema ) بھی مشتمل ہے
 اور آج کل زیادہ اسی نام سے پکارا جاتا ہے ۔ طب مشرقی کے مطابق اس کا شمار سوداوی امراض میں ہوتا ہے اس میں زہریلا بدنی مواد جسم کے کسی حصے پر جلد کو متاثر کرتا ہے ۔ یہ بڑا تکلیف دہ مرض ہے جو جلد کی ماہیت پر کچھ اثر انداز ہوتا ہے اور بڑی ناگواری کا احساس پیدا کر دیتا ہے ۔ تجربات شاھد ہیں کہ یہ بچو ں اور بوڑھوں میں کم ہوتا ہے ۔ البتہ نوجوانوں میں جن کی عمر 20 سال سے لے کر چالیس سال کی عمر میں زیادہ ہوتا ہے اور زیادہ تر لوگوں کو ٹانگوں اور بازوؤں پر دیکھنے میں آیا ہے ۔ کھوپڑی پر گاہے ہوتا ہے مگر اکثر ب  ڈینڈروف  سمجھ لیا جاتا ہے اس لیے فرق ضروری ہے
اسباب
طب مشرقی کے نزدیک خلط سودا کے سبب ہوتا ہے ۔ یعنی جسم بعض سوداوی مادے خارج کرنے میں ناکام رہتا ہے تو مادے اس مرض کا سبب بن جاتے ہیں اور دانوں کی صورت نمودار ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نظام ہضم کی خرابی ، میلا کچیلا رہنا ، قبض ، شراب نوشی ، اور جذباتی تناؤ بھی عوامل ہو سکتے ہیں ۔ ذہنی دباؤ ( ڈیپریشن ) سے بھی جلد کی سرگرمی بڑھ کر یہ مرض ہو سکتا ہے ۔ گرم ممالک کی نسبت مغرب میں یہ مرض زیادہ ہے ۔ ماہرین جدید کی رائے میں اس مرض کا سبب وائرس ہے
علاج
اس نسخہ کا تین ماہ تک مسلسل استعمال سے کافی لوگوں کو فائدہ ہوا ہے
نسخہ الشفاء : رسوت 10 گرام، چاکسو 10 گرام، نرکچور 10 گرام،  کتھ سفید 10 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو پیس کر سفوف بنا کر رکھ لیں
طریقہ استعمال :   آدھا چمچ چائے والا  آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر صبح نہار منہ پی لیا جائے اور رات کو دن میں دو بار تین ماہ مسلسل استعمال کریں
نسخہ نمبر  2 : گل منڈی 10 عدد ، چرائتہ 6 گرام
آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر شربت عناب دو چمچے ملا کر صبح نہار منہ پی لیں یہ نسخہ ایک ماہ استعمال کریں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

لہسن کا استعمال ہر گھر کی ایک اہم ضرورت ہے

لہسن کا استعمال ہر گھر کی ایک اہم ضرورت ہے
لہسن چھیلنا
لہسن کا استعمال ہر گھر کی ایک اہم ضرورت ہے لیکن لہسن چھیلنے میں کافی دشواری کا سامنا ہوتا ہے اس کے لئے ایک سادہ سی ترکیب پیش ہے
لہسن کا چھلکا اتارنے کے لئے لہسن کی تریاں کر کے انہیں ایک دو گھنٹے کےلیے پانی میں بھگو دیں اس طرح چھلکے نرم ہو جائین گے اور محض انہیں مل کر رگڑنے سے چھلکا صاف ہو جائے گا۔
جما ہوا گوشت فوری پگھلانا
گوشت فریز کرنا عام سی بات ہے فریزر مین جمے ہوے گوشت میں سے برف پگھلانے کےلئے اسکو زیادہ نمک ملے پانی مین کچھ دیر کےلئے بھگو دیں اس سے گوشت میں جما ہوا خون بھی صاف ہو جائے گا اور برف بھی فوری طور پر پگھل جائے گی

گوشت جلدی گلانے کےلئے
بوڑھے جانور کا گوشت اکثر گھر مین آ جاتا ہے جو کہ دیر سے پکتا ہے ایسے میں کافی دیر تک ہنڈیا پکانے کا مرحلہ جاری رہتا ہے پوری محنت کے باجود بھی سخت گوشت جلدی نہیں گلتا سخت گوشت کو جلدی گلانے کےلئے اگر گوشت کو بھونتے وقت خشک لہسن کی پوتھی کی درمیان والی لکڑی کاٹ کر گوشت میں ڈال دیں تو گوشت جلدی گل جائے گا

جلے سالن کی دیگچی صاف کرنا
بسا اوقات جلے ہوئے سالن کی دیگچی رکھ دی جاتی ہے کہ اسے فرصت کے اوقات میں صاف کیا جائے گا اسی صورت مین جلی ہوئی چیز تہہ سے بری طرح چمٹ جاتی ہے
اسے کھرچنے سے دیگچی کی اندرونی سطح خراب ہو جاتی ہے
اگر جلی ہوئی دیگچی میں پانی ڈال کر چولہے پہر رکھیں اور ساتھ ہی ایک پیاز چھلکوں سمیت ڈال کر چند ابال آنے دیں چند منٹ میں دیگچی بلکل صاف ہو جائے گی

برتن چمکائیں
شیشے اور سٹیل کے برتن صاف کرنا بعض اوقات بہت مشکل ہوتا ہے اس کے لئے گندم کا آٹا چھاننے کے بعد بچ جانے والا چھلکا یا چھان وغیرہ ضائع مت کریں بکلہ اسے بطور وم پاوڈر استعمال کریں اور اس سے شیشے اور سٹیک لے دیگر برتن دھوئیں اور پھر ان کی چمک دیکھیں

گوشت کو محفوظ کرنا
اگر آپ کسی ایسے سفر پر جانا چاہتے ہیں جو کافی طویل ہے یا پکنک تائپ کا سفر ہے تو کھانے کی دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ آپ گوشت بھی باسانی لے جا سکتے ہیں
گوشت کے چھوٹے پتلے اور لمبے پیس کر کے اس میں ہلدی۔ نمک۔ سرسوں کا تیل۔ اور پسی ہوئی مرچ لگا کر اس میں سوراخ کر کے بھر دیں پھر انہیں دھوپ میں رکھ کر خشک کر لیں اور ڈبوں میں محفوظ کر لیں
گوشت باسانی خشک ہو کر عرصہ دراز کے لئے کار آمد ہو جائے گا

چاولوں کا نکھار
چاول پکانا کافی محنت طلب کام سمجھا جاتا یے اگر آپ سے زرا سی چوک ہو گئی تو سمجھ لین چاول تو پک ہی جائں گی مگر وہ یا تو ٹوٹ جائیں گے اور یا حلوہ سے بن جائیں گے اگر آپ چاہتی ہیں کہ چاول پکنے کے بعد کھلے کھلے اورنکھرے ہوئے نظرآئیں تو چاول ڈالنے کے تھوڑی دیربعد لیموں کے چند قطرے ڈال دیں

جلے ہوئے چاول کی بو ختم کرنا‌

چاول یابریانی پلاو کبھی نیچے سے لگ جائیں‌اور جلنے کے بعد ان میں سے جلے کی بو آئے تو چار ڈبل روٹی کے توس چاولوں کے اوپر پھیلا کر ڈال دیں اور آدھی پیالی دودھ ڈال دیں اب اسے دس منٹ ک لئے دم پر رکھ دیں حیرت انگیز طور پر بو ختم ہو جائے گی اور آپ کی محنت ضائع نہیں جائے گی

سبز مرچوں کی جلن
کچھ خواتین کی جلد بے حد نازک یا حساس ہوتی ہے کسی بھی تلخ چیز کے ہاتھ میں آتے ہی انہین الرجی ہو جاتی ہے اگر سبز مرچیں کاٹتے ہوے ہاتھوں میں شدید جلن ہو تو اسے فوری طور پر دور کرنے کےلئے آپ اپنے ہاتھوں کو ہلدی اور چینی ملے محلول میں تھوری دیر کےلئے ڈبو دیں جلن ختم ہو جاے گی

آلو جلدی ابالنا
بسا اوقات آلووں کو جلدی ابالنا ہوتا ہے آلووں کو دیگچی میں ڈال کر مناسب مقدار میں پانی ڈالیں جب پانی ہلکا سا گرم ہوے لگے تو اس میں ایک چٹکی ہلدی اور ایک قطرہ کوکنگ آئل ڈال دین اس سے آلو جلدی گل جائیں گے

پیاز کو جلدی براؤن اور خستہ کرنا
کٹی ہوئی پیاز کو جلدی براون کرنے کےلئے پیاز کو دھوپ میں کچھ دیر سکھائیں جب وہ تھوڑی سوکھ جائے تو پھر اسے تلیں پیاز فورا براون ہو جائے گی خستہ بھی ہو گی اور الگ الگ بھی رہے گی
یہ ترکیب حلیم اور بریانی میں ڈالنے کے لئے ہو گی

 

Read More

کلونجی کے متعلق ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

کلونجی کے متعلق ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے اور زمانہ قدیم سے یہ اطباء کے زیر استعمال بھی ر ہی ہے مگر فی زمانہ اب اس کے استعمال میں کمی کی وجہ اس سے متعلق معلومات کا مفقود ہونا ہےآج ہم کلونجی پر بات کریں گے یہ ایک خودرو پودا ہے جو تقریبا 35 سے 40 سنیٹی میٹر تک ہوتا ہے، ایک طرح کی گھاس سے مشابہت رکھتا ہے اسکا پھول زردی مائل ہوتا ہے، اور اسکے بیچوں کا رنگ سیاہ ہوتا ہے ہما ر ے یہاں یہ اچار اور چٹنی میں استعمال ہوتا ہے اس کی خوشبو تیز اور تاثیر ایک محتاط اندازے کے مطابق 7 سے 9 سال تک قائم رہتی ہے یہ بہت سریع الاثر ادویات کے زمرے میں آتی ہے
قدیم یونانی اور عرب حکما نے اس کو رومیوں سے حاصل کیا کیونکہ رومی اس کے استعمال سے بخوبی واقف تھے پھر یہ ساری دنیا میں کاشت ہونے لگا۔کلونجی کے بیج معدہ اورپیٹ کے امراض مثلا پیٹ میں ریاح گیس کا ہونا، آنتوں کا درد، کثرت ایام، استقاء، یادداشت میں کمی رعشہ، دماغی کمزوری، فالج اور افزائش دودھ کے لیے استعمال کراتے رہے ہیںٍ، ہیں۔ رسول اللہ ۖ کے حوالے سے کتب سیرت میں ملتا ہے کہ آپ ۖ شہد کے شربت کے ساتھ کلونجی کا استعمال فرماتے تھے۔ حضرت سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کرلو ان میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے۔

کلونجی کی یہ اہم خاصیت ہے کہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے۔ جبکہ اسکا اپنا مزاج گرم ہے اور سردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہے۔کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے، ریاح گیس اور قبص میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن گیس ریاح بھرجانے اور اپھارہ کی شکایت محسوس ہوتی ہو ایسے حضرات کلونجی کا سفوف تین گرام کھانے کےبعد استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتی رہے گی بلکہ معدہ کی اصلاح بھی ہوگی۔ کلونجی کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتا ہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے میں باندھ کر پوٹلی بنا کر باربار سونگھنے سے زکام دور ہوجاتا ہے۔ اگر چھینکیں آر ہی ہوں تو کلونجی بھون کر باریک پیس کر روغنِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے نا ک میں ٹپکانے سے چھینکیں جاتی رہتی ہیں۔کلونجی مدر بول( پیشاب آور) بھی ہے اس کا جوشا ندہ شہد ملا کر پینےسے گردہ و مثانہ کی پتھری بھی خارج ہوجاتی ہے۔ اگر دانتوں میں ٹھنڈا پانی لگنے کی شکایت ہوتو کلونجی کو سرکہ میں ملا کر کلیاں کرانے سے فائدہ ہوتا ہے۔چہرے کی ر نگت میں نکھار پیداکرنے کے لیے باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سے فا ئدہ ہوتا ہے۔ آج کل نوجوان لڑکے لڑکیوں میں کیل دانوں اورمہاسوں کی شکایت عام ہے اور مختلف بازاری کریمیں استعمال کرکے چہرے کی جلد کو خراب کرلیتے ہیں۔ ایسے نوجوان کلو نجی باریک پیس کر سرکہ میں ملا کر سونےسے قبل چہرے پر لیپ کر لیا کریں اور صبح اٹھ کر چہرہ دھولیا کریں۔ چند دنوں میں ہی اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔اس طرح لیپ کرنے سے نہ صرف چہرہ کی رنگت صاف اور مہاسے ختم ہونگے بلکہ جلد میں نکھار بھی آئے گا جلد ی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے۔جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کو توے پر بھون کر روغن مہندی میں ملا کر لگانےسے نہ صرف زخم مندمل ہوجائیں گے بلکہ نشان بھی جاتے رہیں گے۔ جو خواتین ایام رضاعت میں ہوں اور چھوٹے بچوں کو اپنا دودھ پلا رہی ہو ں اور ان کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو جس سے ان کا بچہ بھوکارہ جاتا ہوں تو ایسی خوا تین کلونجی کو چھ دانے صبح نہار منہ و رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کرلیا کر یں تو ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہو جائے گا البتہ حاملہ خواتین کوکلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔جن خواتین کو ماہانہ ایام کم آتے ہوں یا درد کے ساتھ آتے ہوں، پیشاب کم یا تکلیف کے ساتھ آتا ہو، وہ کلونجی کا سفوف تین گرام روزانہ استعمال کرلیا کریں ماہانہ ایام کا نظام درست ہوجائے گا۔

اعصابی دباؤ اور تناؤ میں مبتلا لوگ کلونجی کے چند دانے روزانہ شہد کے ساتھ استعمال کرلیا کریں۔چند دنوں میں بہتر محسوس کریں گے۔پیٹ اور معدہ کے امراض، پھیپھڑوں کی تکالیف اور خصوصًا دمہ کے مرض میں کلونجی بہت فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔کلونجی کا سفوف نصف سے ایک گرام تک صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل شہد کے ساتھ استعمال کر لیا جائے تو بہت مفید ہے۔ بعض اوقات کلونجی اور قسط شیری برابر وزن کا سفوف بنا کر صبح نہار منہ و رات سونے سے قبل استعمال کروایا جاتا ہے۔یہ نسخہ پرانی پیچش اور جنسی امراض میں بھی مفید ہے۔جن لوگوں کو ہچکیاں آتی ہوں وہ کلونجی کا سفوف تین گرام مکھن ایک چمچ میں ملا کر کر استعمال کریں تو فائدہ ہوتا ہے۔

کلونجی کا تیل دو قسم کا ہوتاہے ایک سیاہ رنگ میں خوشبودار جو ہوا میں اٹھنے سے اڑنے لگتا ہے اور دوسری قسم انٹروی کے تیل جیسا جس کے دوائی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، یہ تیل بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سے جلدی امراض میں مفید ہے۔ یہ تیل بال خورہ کی شکایت میں بہت فائدہ دیتا ہے ۔ بالخورہ میں بال اڑ جاتے ہیں اور دائرے کی صورت میں نشان بن جاتا ہے پھر دائرہ دن بدن بڑھتا ہے اور عجیب سی ناخوشگواری کا احساس ہوتا ہے۔یہ تیل سر کے گنج کو دور کرنے اور بال اگانے میں بھی مفید ہے ۔ مزید یہ کہ اس تیل کے استعمال سے بال جلد سفید نہیں ہوتے اور اس تیل کو مختلف طریقوں سے داد، اگزیما میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگر جسم کو کوئی حصہ بے حس ہوجائے تو یہ تیل مفید ہے۔ کان کے ورم اور نسیان میں بھی یہ تیل مفید ہے۔ ماہرین طب و سائنس کلونجی پر تحقیقی کام کر رہے ہیں جنھوں نے اسے مختلف امراض میں مفید پاتا اور مزید تحقیق کا عمل جاری ہے۔

کیمیا دانوں نے کلونجی پر تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ اس میں ضروری روغن پائے جاتے ہیںِ اس کے علاوہ ونگشلین، الیوسن، ٹے نین، رال دار مادے، گلوکوز، ساپونین اور نامیاتی تیزاب بھی پائے جاتے ہیں جو کئی امراض میں موثر ہیں۔ پاکستان کے ایک ممتاز سائنسدان نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیاء میں کلونجی پر جو تحقیق کی اس کے مطابق کلونجی سے جو اسکائڈز حاصل ہوئے ہیں کسی اور شے سے نہیں مل سکے۔ حکماء نے کلونجی کو ہمیشہ موضوعِ تحقیق و علاج بنایا ہے اور اس کو مختلف طریقوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال کرایا ہے۔ کلونجی سے طب یونانی کی معروف مرکب ادویہ میں حب حلیت، جوارش شونیز اور معجون کلکلانج شامل ہیں۔ کلونجی کے استعمال سے لبلبہ (پانقراس) کے افرازات( لبلبہ سے خصوصی رطوبت) بڑھ جاتی ہے۔جس سے مرض ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔

ذیابیظس میں بھی اس کے اچھے نتائج سامنے ائے ہیں، ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے بیج تین حصے اور کانسی کے بیج ایک حصہ ملا کر استعمال کریں تو اس کے مفید نتائج سامنے اتے ہیں

کلونجی میں ورموں کو تحلیل کرنے اور گلٹیوں کو گھلانے کی بھی صفت ہے۔ برص بڑا ہٹیلا مرض ہے۔ اس کے سفید داغ جسم کو بدصورت بنا دیتے ہیں۔ اگر برص کے مریض کلونجی اور ہالوں برابر برابر وزن لے کر توے پر بھون کر تھوڑا سرکہ ملا کر مرہم بناکر مسلسل تین چار ماہ برص کے نشانوں پر لگاتے رہیں اور کلونجی اور ہالون کا باریک سفوف شہد کے ساتھ روزانہ نہار منہ استعمال کیا کریں توجلد فائدہ ہوگا۔ کلونجی کی دھونی سے گھر میں پائے جانے والے کیڑے مکوڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔اسی خصوصیت کے سبب کلونجی کو گھروں میں قیمتی کپڑوں میں رکھا جاتا ہے تاہم کلونجی کے استعمال میں یہ امر پیش نظر رہے کہ یہ طویل عرصہ اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائے کیونکہ اس میں کچھ مادے ایسے بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہوسکتے ہیں۔ لہذا احتیاط ضروری ہے

Read More

دنیا بھر میں طب ِیونانی سے علاج معالجہ کا رجحان بڑھ رہا ہے

طب یونانی جسے طب ِمشرقی اور طبِ اسلامی بھی کہا جاتاہے’ کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری آلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی( اسلامی )یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم’ عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایاجاتاہے جسکی وجہ سے ان دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے

مصالحہ جات کے طبی فوائد

مصالحوں سے کھانے میں صرف مزہ ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ اکثر مصالحے صحت کے لئے مفید بھی ہیں۔ معدے کی تکالیف، دانت کا درد کے علاوہ مصالحوں سے ذہن پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نیز مصالحوں والے کھانے سے دماغ ایسا کیمیائی مادہ پیدا کرتا ہے جو درد کی دوا بن جاتا ہے۔ آیئے اب کچھ ایسے مصالحوں کا جائزہ لیتے ہیں جو بعض ماہرین کے نزدیک مفید ترین ہیں۔

ہلدی
اس میں مفید جگر اجزاء ہوتے ہیں، ماہرین ہلدی کے ست کو یرقان، ورم جگر اور جگر سکڑنے کی بیماری (تصغر کبد) میں استعمال کراتے ہیں۔ یہ نظام ہضم کیلئے سکون بخش ہے اور اس کے استعمال سے پِتے سے صفرایاپت خارج ہو جاتا ہے جو چکنائی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر دالوں اور لوبئے میں ہلدی شامل کر دی جائے تو یہ ریح اور اپھارے کو کم کرتی ہے۔ یہ بھی پتا چلا ہے کہ ہلدی کا رنگ گلٹی بننے میں مانع ہوتا ہے اور میامی یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ چھاتی کے سرطان کے خلیوں کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

الائچی

ایک ماہر کا کہنا کہ الائچی ہاضمے کیلئے اکسیر ہے اور اس سے سانس کی بعض تکالیف کا بھی علاج ہوتا ہے۔ الائچی چبانے سے بعض ایسے اجزاء جسم کو ملتے ہیں جو سوء ہضم نفح اور قولنج کیلئے مفید ہیں۔

دار چینی
تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کھانوں میں دار چینی شامل کی جائے تو ای کولائی جراثیم کی روک تھام ہو سکتی ہے۔ ماہرین عقاقیر کافی عرصے سے دار چینی کے فوائد کے قائل رہے ہیں اور اسے جراثیم کش اور فطر کش مانتے ہیں دار چینی قے اور بدہضمی کا بھی علاج ہے نیز نزلہ زکام کی علامات کو بھی کم کرتی ہے۔ شہد اور لیموں کے شربت میں ذرا سی دار چینی شامل کردیں تو گلے کی خراش کو آرام آتا ہے۔

رائی
رائی اگر روغنی مچھلی یا چکنے گوشت کے ساتھ کھائی جائے تو یہ ہاضمے میں مدد دیتی ہے یہ پیشاب آور بھی ہے ایک پائنٹ پانی میں ایک اونس تازہ ٹہنیاں اور دیڑھ اونس رائی ملا کر دن میں دو تین بار دو تین بڑے چمچے کھا لئے جائیں ‌تو فاضل رطوبت خارج ہو جاتی ہے۔ اس کے جڑ کو کترنے کے بعد لگایا جائے تو انگوٹھوں اور انگلیوں کے ورم کو آرام آتا ہے۔

لونگ

سب جانتے ہیں کہ لونگ دانت کے درد کا بڑا اچھا علاج ہے۔ لونگ کا تیل لگانے یا دانت کے نیچے لونگ رکھنے سے آرام آ جاتا ہے۔ لونگ میں جراثیم کش خاصیت بھی ہوتی ہے اور ایک لونگ کا تیل کیڑوں کو بھگاتا ہے۔

 

Read More

آم کھائیں بے شمار فائدے

 آم کھائیں بے شمار فائدے

آم کا شمار برصغیر کے بہترین پھلوں میں ہوتا ہے، اس لیے یہ پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ اسے برصغیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آم اپنے ذائقے، تاثیر، رنگ اور صحت بخشی کے لحاظ سے تمام پھلوں سے منفرد ہے اور چوں کہ خوب کاشت ہوتا ہے، اس لیے یہ سستا اور سہل الحصول بھی ہے۔ اس کی سینکڑوں اقسام ہیں۔ برصغیر کو آم کا گھر بھی کہتے ہیں۔ فرانسیسی مورخ ڈی کنڈوے کے مطابق برصغیر میں آم چار ہزار سال قبل بھی کاشت کیا جاتا تھا۔ آج کل جنوبی ایشیاءکے کئی ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر اسے کاشت کیا جاتا ہے۔
ویسے تو آم کی متعدد اقسام ہیں جن کا ذکر آگے چل کر آئے گا تاہم دو قسمیں عام ہیں۔ تخمی اور قلمی، کچا آم جس میں گٹھلی نہیں ہوتی، کیری کہلاتا ہے اور اس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ البتہ پکا ہواآم شیریں اور کبھی کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔ پکے ہوئے تخمی آم کا رس چوسا جاتا ہے اور قلمی کو تراش کر کھایا جاتا ہے۔ آم قلمی ہو یا تخمی بہر صورت پکا ہوا لینا چاہیے۔ یہ رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور جلد جزو بدن ہوتا ہے۔ پکا ہوا رسیلا میٹھا آم اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ہوتا
ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آم کے استعمال کے بعد کچی لسی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح آم کی گرمی اور خشکی جاتی رہتی ہے۔ جو لوگ کچی لسی (دودھ میں پانی ملا ہوا) استعمال نہیں کرتے ان کے منہ میں عام طور پر چھالے ہو جانے یا جسم پر پھوڑے پھنسیاں نکل آنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ آم کے بعد کچی لسی استعمال کرنے سے وزن بھی بڑھتا ہے اور تازگی آتی ہے۔ معدے، مثانے اور گردوں کو طاقت پہنچتی ہے۔ آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کیلئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت بافراغت ہوتی ہے۔اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین ”الف “اور حیاتین ”ج “ تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔آم تمام عمر کے لوگوں کیلئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کیلئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے، یوں بچے خوب صورت ہوں گے۔ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اورپھیپھڑوں کیلئے بھی مفید ہے البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں، جامن آم کا مصلح ہے۔

آم کی مختلف اقسام
یوں تو آم کی بے شمار اقسام سامنے آچکی ہیں مگر پاکستان میں بکثرت پیدا ہونے والی اقسام درج ذیل ہیں:
دسہری
اس کی شکل لمبوتری، چھلکا خوبانی کی رنگت جیسا باریک اور گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا گہرا زرد، نرم، ذائقے دار اور شیریں ہوتا ہے۔

چونسا
یہ آم قدرے لمبا، چھلکا درمیانی موٹائی والا ملائم اور رنگت پیلی ہوتی ہے۔ اس کا گودا گہرا زرد، نہایت خوشبودار اور شیریں ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی پتلی لمبوتری، سائز بڑا اور ریشہ کم ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا ملیح آباد (بھارت) کے قریبی قصبہ ”چونسا“ سے ہوئی۔

انور رٹول
اس کی شکل بیضہ نما ہوتی ہے اور سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ چھلکا درمیانہ، چکنا اور سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔ گودا بے ریشہ، ٹھوس، سرخی مائل زرد، نہایت شیریں، خوشبودار اور رس درمیانہ ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی درمیانی، بیضوی اور نرم، ریشے سے ڈھکی ہوتی ہے۔ اس قسم کی ابتدا میرٹھ (بھارت) کے قریب قصبہ ”رٹول“ سے ہوئی۔

لنگڑا
یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا چکنا، بے حد پتلا اور نفیس گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا سرخی مائل زرد، ملائم، شیریں، رس دار ہوتا ہے۔ الماس: اس کی شکل گول بیضوی ہوتی ہے اور سائز درمیانہ، چھلکا زردی مائل سرخ، گودا خوبانی کے رنگ جیسا ملائم، شیریں اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔

فجری
یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ فجری کا چھلکا زردی مائل، سطح برائے نام کھردری ، چھلکا موٹا او نفیس گودے کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ گودا زردی مائل، سرخ، خوش ذائقہ، رس دار اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی لمبوتری موٹی اور ریشے دار ہوتی ہے۔

سندھڑی
آم بیضوی اور لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا سائز بڑا، چھلکا زرد، چکنا باریک گودے کیساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا شریں، رس دار اور گٹھلی لمبی اور موٹی ہوتی ہے۔ اصلاًمدراس کا آم ہے۔

گولا
یہ شکل میں گول ہوتا ہے۔ سائز درمیانہ، چھلکا گہرا نارنجی اور پتلا ہوتا ہے۔ گودا پیلا ہلکا ریشے دار اور رسیلا ہوتا ہے۔ گٹھلی بڑی ہوتی ہے۔

مالدا
یہ آم سائز میں بہت بڑا ہوتا ہے، مگر گٹھلی انتہائی چھوٹی ہوتی ہے۔ چھلکا پیلا اور پتلا ہوتا ہے۔
نیلم
اس آم کا سائز درمیانہ اور چھلکا درمیانہ، موٹا اور پیلے رنگ کا چمکتا ہوا ہوتا ہے۔ سہارنی: سائز درمیانہ اور ذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے۔

دوائی استعمالات
تمام پھل موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ چونکہ آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے۔ اس لیے لو کے اثر کو ختم کرنے کیلئے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں۔ نرم ہونے پر نکال لیں۔ اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں۔ لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے، چھال، گوند، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کے پرانے اچار کا تیل گنج کے مقام پر لگانے سے بالچر کو فائدہ ہوگا۔ آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔ خشک آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کرنا مرض جریان میں مفید ہے۔جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو، آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم دس دس گرام ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کرکے چینی ملا کر پی لیں۔ پیشاب کھل کر آئے گا۔ ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کرگر جائیں، سائے میں خشک کرکے سفوف بنا لیں۔ صبح و شام دو دو گرام پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔ نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کرکے سفوف بنا لیں اور بطور نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔ جن لوگوں کے بال سفید ہوں، آم کے پتے اور شاخیں خشک کرکے سفوف بنا لیں۔ روزانہ تین گرام یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ، ارنڈی کے درخت کی چھال ‘سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔ آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے، اس لیے سیلان الرحم (لیکوریا)، آنتوں اور رحم کی ریزش، پیچش، خونی بواسیر کیلئے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں آم کے درخت کی چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفید ی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ کیری کے چھلکے کو گھی میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مقوی اور قابض ہوتا ہے۔آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے۔ چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے‘ اس لئے پرانی پیچش‘ اسہال‘ بوا سیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنوﺅں کو روکنے کیلئے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کیلئے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔آم برصغیر پاکستان وہندوستان کا مشہور و معروف ہردلعزیز اور مقبول ترین پھل ہے۔ نہایت خوش رنگ ، خوش ذائقہ ، لذیذ اور خوشبودار۔ اپنی شیریں اور حلاوت کی وجہ سے پوری دُنیا میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا یہی پھل ہے۔ دور حاضر میں مصر ، سوڈان ، برازیل ، برما ، فلپائن ، انڈونیشیا ، سری لنکا ، تھائی لینڈ ، فلوریڈا ، آسٹریلیا ، میکسیکو ، یمن ، اور عمّان وغیرہ میں آم کی کاشت ہورہی ہے۔ لیکن اب بھی دنیا کا 75 فیصد آم برِصغیر پاکستان و ہندوستان میں ہوتا ہے۔
مختلف نام
اردو ۔۔۔ آم
پیجابی ۔۔۔ انب
سندھی ۔۔۔ آمو
فارسی ۔۔۔ انبہ
عربی ۔۔۔ انبج
ترکی ۔۔۔ منگواغ
فرانسیسی ۔۔۔ انبو
جرمنی ۔۔۔ مینگو بام

آم کا درخت
درخت کی اونچائی تقریباً ساٹھ ستر فٹ ہوتی ہے ۔ دس بارہ سال کے بعد پھلنا پھولنا شروع ہوتا ہے ۔ پتے چھ انچ سے 9 انچ تک لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں ۔ اپنی ابتدائی بہار میں‌بہت اچھے اور زیادہ پھل دیتا ہے مگر جوں‌جوں عمر زیادہ ہوتی جاتی ہے، پھلوں میں‌بھی کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔ نیز اوّل سال اچھے اور بکثرت پھل لگتے ہیں ۔ دوسرے سال کم بعض اوقات پھلتے ہی نہیں۔

ذائقہ
بہت خام آم کا ذائقہ کسیلا ۔ اوسط درجے میں‌بہت زیادہ ترش اور پختہ حالت میں‌بدرجہ غایت شیریں‌ہوتا ہے۔

آم کی قِسمیں
قلمی اور تخمی یہ دو بڑی آم کی قسمیں ہیں ۔ پھر ان میں‌سے ہرایک مزے ، شکل وصورت اور مقامِ پیدائش کے اعتبار سے بیسیوں‌قسم کا ہوتا ہے۔
بعض مشہور آموں کے نام درج ذیل ہیں
مالدہ ۔ انور رٹول ۔ چونسہ ۔ لنگڑا ۔ پرنس ۔ سفیدہ ۔ دسہری ۔

آم کے غذائی اجزاء : فی صد
وٹامن اے 48ء
وٹامن سی ۔ 13ء0
آبی اجزاء ۔ 1ء86
پروٹین (لحمی اجزاء) ۔ 6ء5
چکنائی ۔ 61ء0
فولاد ۔ 63ء0
معدنی نمکیات ۔ 93ء0
چونا ۔ 1 ء4

Read More

موٹاپا،اس سے متعلق بیماریاں اور وزن کم کرنے کے طریقے

موٹاپا کنٹرول کرنے کیلئے، بہترین ڈائٹ چارٹ
موٹاپا ایک بیماری ہے جسکی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جس میں طرز زندگی اور جینیات سب سے اہم ہیں نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن اگزیمینیشن سروے کی پہلی رپورٹ کے مطابق 20 سے 28 سال کی عمر کے لوگوں میں موٹاپے کی شرح بہت زیادہ تھی جبکہ یہی بڑھ کےکے سروے  93 فیصد  ہو گئی 2 سے 5 سال کی عمر کے بچوں میں یہ شرح 5٪ تھی جو بڑھ کر9٪ ہوگئی جبکہ 6 سے 11 برس کے بچوں میں یہ شرح 5،6  ٪ سے بڑھکر 18۔8٪ ہو گئی موٹاپے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے  جن میں انجماد خون،دوسرے درجے کی شوگر اور نیند میں حبس دم کی بیماریاں سب سے زیادہ ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی موٹاپے کے مریض کے لیے وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ قوت ارادی کی کمی ہے، ذیل میں کچھ تھیراپیز اور طریقہ کار درج کیے جا رہے ہیں جنھیں استعمال کرکے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ قوت ارادی بھی مضبوط ہوگی
سب سے پہلے اپنے کھانے کے اوقات مقرر کر لیں
دن میں 12  سے 18 گلاس پانی پیئں
اگر بھوک کھانے کے اوقات کے علاوہ محسوس ہو تو اپنے انگوٹھے کے اوپری حصے کو 10 منٹ تک مساج کریں، دونوں ہاتھوں پر، انشااللہ بھوک کا احساس ختم ہو جائےگا
صبح نہار منہ اسپغول کی بھوسی دو چائے کے چمچے ایک گلاس پانی مٰیں ڈال کر پیئں، یہ نہ صرف پیٹ اور انتڑیوں کی صفائی کے لیے مفید ہے بلکہ اس سے چہرے کی جلد بھی شفاف اور چمکدار ہو جائےگی
کم از کم آدھا گھنٹا تیز واک کریں یا کوئی سی بھی اسٹئیر کلائمبر ایک گھنٹا استعمال کریں
لقمے کو چبا چبا کر کھا ئیں
پہلا، ڈایئٹ پروگرام
ناشتہ : ایک ابلا ہوا انڈا اور بغیر شکر کے چائے۔اگر ضرورت محسوس ہو تو کینو یا سیب بھی لے سکتے ہیںگیارہ بجے دن : اگر بھوک محسوس ہو تو کھیرا،ککڑی،ٹماٹر یا ایک کیلا بھی لے سکتے ہیں

دوپہر کا کھانا : کسی بھی سبزی کا سوپ۔اگر چکن شامل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں لیکن لال گوشت بلکل بھی نہیں

چار بجے شام : کوئی بھی موسمی پھل پپیتا،امرود ،سیب یا گاجر ،آلو بخارہ لے سکتے ہیں بغیر شکر کی چائے بھی لے سکتے ہیں

آٹھ بجے رات : اب چونکہ اگلی صبح تک کچھ نہیں کھانا ہے اسلیے ایک کپ ابلے ہو ئے چاول ،کچی سبزی کے ساتھ لے سکتے ہیں
یہ پروگرام صرف تین دن کے لیے ہے

چوتھے اور پانچویں دن دوپہر کے کھانے میں سوپ کی جگہ سلاد کے اوپر لیموں چھڑک کر لے سکتے ہیں

پانچویں دن رات کے کھانے میں ابلی ہوئی چکن ،یا ہلکے شوربے کے ساتھ ایک چپاتی لے سکتے ہیں

دو دن کے وقفے سے یہ پروگرام پھر دہرایا جا سکتا ہے لیکن بیچ کے دو دنوں میں غذائی بد احتیاطی سے پرہیز کریں

دوسرا، ڈایئٹ پروگرام

یہ بنانا ڈایئٹ پروگرام ہے اسمیں کیلے اور دودھ کے سوا کچھ نہیں کھانا ہے لیکن پانی اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال پہلے کی طرح ہی رکھیں
صبح کے ناشتے میں 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں
دوپہر کے کھانے میں 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں
رات کے کھانے میں بھی 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں

یہ پروگرام تین ہفتے تک جاری رکھ سکتے ہیں

تیسرا، ڈایئٹ پروگرام

یہ کیبج سوپ ڈایئٹ ہے،سوپ کی ترکیب ہے

چھ بڑی ہری پیاز
دو ہری مرچیں
ایک یا دو ٹماٹر
تین گاجریں
ایک پیالہ مشرومز
تھوڑی سی اجوائن
آدھی پتہ گوبھی درمیانے سائز کی
دو چکن کیوبز
حسب ذائقہ نمک،مرچ ،سیاہ مرچ وغیرہ استعمال کریں

ترکیب : تمام چیزوں کو بائٹ سائز میں کاٹ لیں۔ایک پین میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھیں سبزیاں پانی چھوڑ دیں تو اسمیں بارہ کپ پانی ڈال کی ہلکی آنچ پر دو گھنٹے تک پکنے دیں
یاد رکھیں کے یہ پلان صرف 7 دن کے لیے ہے دو ہفتے کے وقفے کے ساتھ
پہلا دن : (پھل )تمام قسم کے پھل کھایئں سوائے کیلے کے اور سوپ لیں مشروبات میں کروندے کا رس،بغیر شکر کی چائے اور پانی پی سکتے ہیں
دوسرا دن : (سبزیاں)تمام قسم کی کچی،پکی ہوئی یا ابلی ہوئی سبزیاں کھایئں۔کوشش کریں کہ خشک بینز،مٹر اور اناج نہ کھا ئیں سوپ کے ساتھ سب قسم کی سبزیاں لیں رات کے کھانے میں ابلا ہوا آلو لیں لیکن اور کوئی سبزی نہ لیں
تیسرا دن : تیسرے دن سبزیاں ،فروٹ اور سوپ لیں
چوتھا دن : کیلے اور اسکم ملک؛پورے دن میں آٹھ کیلے اسکم ملک کے ساتھ لیں۔سوپ کے ساتھ
پانچواں دن : گوشت اور ٹماٹر؛دس سے بیس اونس گوشت اور چھ تازہ ٹماٹر چھ سے آٹھ گلاس پانی پیئں تاکہ یورک ایسڈ جسم سے نکل جائے ایک بار سوپ ضرور لیں اس دن بھی ابلی ہوئی مرغی بھی لے سکتے ہیں یا مچھلی  لیکن دونوں کو ساتھ نا لیں
چھٹا دن : گوشت اور سبزیاں  اس دن گوشت اور سبزیاں کھایئں 2 یا 3 قتلے گوشت کے بھی لے سکتے ہیں ہری سبزیوں کے ساتھ دن میں ایک بار سوپ ضرور لیں
ساتواں دن : براؤن رائس،بغیر شکر کے جوسس اور سبزیاں دن مٰیں ایک بار ضرور سوپ پیئں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

Tuber Closis ٹی بی

یہ ایک نہایت ہی خوفناک متعدی مرض ہے۔یہ مائیکو بیکٹیریم ٹیوبر کلوسس نامی جرثومے سے پیدا ہوتا ہے۔یہ جراثیم جسم کے کسی بھی حصے پر کسی بھی عضو پر حملہ آور ہو سکتے ہیں لیکن پھیپڑے زیادہ تر اسکا نشانہ بنتے ہیں۔تپ دق کو ٹی بی،سل اور دق بھی کہتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا کوئی بھی ملک اس بیماری سے محفوظ نہیں ہے اور یہ دنیا میں موت کا سب سے بڑا سبب ہے۔پاکستان میں تقریبا دو لاکھ سے زائد افراد ہر سال ٹی بی میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ غربت اور مرض کے بارے میں لاعلمی اور علاج سے لاپروائی ہے۔پاکستان میں اس مرض سے تقریبا   30,000 افراد ہر سال موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔جو شخص علاج نہیں کرواتا وہ زیادہ سے زیادہ دو سے تین سال زندہ رہ سکتا ہے مگر انتہائی کرب میں اور اسی دوران وہ شخص ١٥ سے ٢٠ افراد کو ٹی بھی کا مریض بنا دیتا ہے ماضی میں یہ مرض انتہائی مہلک سمجھا جاتا تھا کیونکہ علاج صحیح معنوں میں دستیاب نہیں تھا یا پھر لوگوں کی دسترس سے باہر تھا لیکن فی زمانہ ٹی بی قابل علاج مرض ہے۔سرکاری سطح پر ایلوپیتھی طریقہ علاج میں بھی اسکا مکمل علاج موجود ہے لیکن اس بات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ ٹی بی کا علاج بروقت کروایا جائے اور مکمل طور پر کروایا جائے۔
ٹی بی کیسے پھیلتی ہے؟
ٹی بی قدیم ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔یہ مرض مائیکوبیکٹیریم ٹیوبرکلوسس سے پھیلتا ہے۔ٹی بی زیادہ تر پھیپڑوں کو متاثر کرتی ہے۔لیکن یہ جسم کے تمام اعضا کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔مثلا ریڑھ کی ہڈی ،جوڑ اور دماغ وغیرہ۔پھیپھڑوں کی ٹی بی سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ٹی بی کا پھیلاو
ٹی بی کا مرض زیادہ تر ہوا کے ذریعے سے پھیلتا ہے۔جب ایک مریض کھانستا ہے۔بات چیت کرتا ہے تو ٹی بی کر جراثیم دوسروں کے منہ میں جاکر ٹی بھی کا مرض پیدا کرتے ہیں۔ایک شخص جو مریض سے زیادہ قریب ہے اسے مرض کے ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ایک ہی جگہ زیادہ لوگوں کا رہنا اور صفائی کے ناقص انتظامات ٹی بی پھیلانے میں زیادہ مددگار ہوتے ہیں۔ٹی بی کی پہچان
ہلکا بخار اور رات کو ٹھنڈے پسینے کا آنا۔
کھانسی جو مسلسل آئے ،کبھی کبھی تھوک میں خون کا آنا۔
وزن میں کمی۔
بھوک میں کمی
سینے میں درد
دیگر تکالیف اگر کوئی دوسرا عضو مبتلا ہو تو۔

سب سے زیادہ خطرہ کسکو ہہے؟
وہ لوگ جو مریض کے قریبی رشتہ دار ہیں اور ان میں قوت مدافعت کم ہے۔وہ لوگ جو خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔وہ مریض جو علاج نہیں کرواتا ہے دوسروں کے لیے مصیبت بن سکتا ہے۔وہ لوگ جو ایڈز جیسی موذی بیماری میں مبتلا ہیں ،انہیں ٹی بی ہونے کے زیادہ موقع ہیں۔وہ لوگ جنکی شوگر بڑھی ہوئی ہو۔

مرض کی تشخیص کیسے کرتے ہیں؟

بلغم کا ٹیسٹ سب سے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ایکسرے سے بھی مدد لے سکتا ہے۔
خون کے مختلف ٹیسٹ سے بھی تشخیص میں کافی مدد ملتی ہے۔

اگر ٹی بی کا علاج نہ کیا جائے تو؟

بغیر علاج کے مریض کی زیندگی چند سالوں کی رہ جاتی ہے۔ایک ایسا مریض جسکا علاج نہین ہوا ہوتا وہ دوسروں کے لیے مسلسل خطرہ ہوتا ہے کیونکہ ایک مریض جس کے بلغم میں جراثیم ہوتے ہیں ہر سال تقریبا ١٥ سے ٢٠ نئے مریض بنا دیتا ہے اسلیے ضروری ہے کہ ایسے مریضوں کا علاج کیا جائے۔

تمام ادویات کھانا کیوں ضروری ہے؟

اگر تمام ادویات بتائے ہوئے طریقے کے مطابق لی جایئں تو ٩٥٪ چانسس ہوتے ہیں کہ مریض ٹھیک ہو جائےگا۔جب ادویات شروع کی جاتی ہیں تو چند ہی ہفتوں میں مریض اپنے آپ کو بہتر محسوس کرنے لگتا ہے۔لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ وہ ٹھیک ہو گیا ہے کیونکہ چھپے ہوئے جراثیم اب بھی اسکے جسم میں ہوتے ہیں اور ادویات چھوڑنے کی صورت میں یہ دوبارہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔اسلیے ادویات کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے جب تک ڈاکٹر کی ہدایت ہو۔

کیا ٹی بی کی ادویات کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں؟

متلی اور الٹی کا ہونا ایک عام سی بات ہے لیکن ادویات کے استعمال سے ہفتے دو ہفتے میں جسم عادی ہو جاتا ہے اور پھر یہ کیفیت ختم ہو جاتی ہے۔کبھی کبھار خارش اور جوڑوں میں درد کی شکایت بھی مریض کر سکتا ہے۔اسلیے کہ سکتے ہیں کہ ٹی بھی کی ادویات بلکل بے ضرر اور محفوظ ہیں۔

ایک مریض دوسروں کو کسطرح محفوظ رکھ سکتا ہے؟؟

جب مریض کھانسے یا چھینکے تو منہ کو کپڑے سے ڈھانپ لے۔
علاج کے پہلے دو سے چار ہفتے بچوں سے دور رہے۔
چند ہفتے کام یا پڑھائی کے لیے نا جایئں۔
کمرے کو ہوادار رکھیں۔
کمرے میں روشنی کا مناسب انتظام ہو۔
اپنے بچوں کو پیدائش کے پہلے ہفتے میں بی سی جی کا ٹیکہ لگوایئں۔
ادویات کا کورس مکمل کریں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا طریقہ کار ہے کہ مریض ٹی بی کی ادویات کسی کی زیر نگرانی کھائے۔ٹی بی سے اسی وقت محفوظ رہا جا سکتا ہے جب تمام مریض ادویات کا مکمل کورس کریں۔ جیسے ہی علامات ظاہر ہوں بغیر ڈرے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔علاج کے دوران ادویات نہ چھوڑی جایئں۔ٹی بی کے مریض کی خوراک کا خاص خیال رکھا جائے۔

 

Read More

پرہیز علاج سے بہتر ہے

یہ بھی آپ کو معلوم ھونا چاہیۓ کہ شریعت کا موقف دوا و علاج کے بارے میں صرف اتنا ہی نہیں کہ بیماری واقع ھو جاۓ تو اسے زائل کرنے کے لۓ بھاگ دوڑ کی جاۓ بلکہ شریعت نے تو اس سے بھی بہت آگے تک جانے کی ترغیب دلائی ہے اور پرہیز و احتیاط تدابیر اختیار کرنے کی بھی تعلیم دی ہے ۔ جیسا کہ ایک مشہور مقولہ ہے :

 پرہیز علاج سے بہتر ہے ۔

اور شریعت کے مقررہ قواعد و ضوابط میں سے ہی ایک قاعدہ و مسلمہ اصول یہ ہے :

( الدفع اولی من الرفع )

کسی علت کے واقع ھو جانے پر سے اٹھانے و رفع کرنے سے بہتر یہ ہے کہ اسے لاحق و واقع ہی نہ ھونے دیا

جاۓ ، اور قاعدہ و اصول پر دلالت کرنے والی کئی احادیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہیں جن کا حصر و احاطہ تو ممکن نہیں تاھم بطور مثال انہی میں سے ایک حدیث میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے :

 صحیح و سالم ( اونٹ والے کے اونٹوں ) پر وہ شخص اپنے ( اونٹ پانی پلانے کے لۓ ) ہرگز نہ لاۓ جس کے  اونٹ بیمار ہوں ۔ (بخاری و مسلم )

اسی طرح صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں وہ بیان فرماتے ہیں

 بنو ثقیف کے ( اسلام قبول کر نے کے لۓ آنے والے ایک ) وفد میں ایک آدمی کوڑھ کے مرض میں مبتلا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے پیغام بھیجا اور فرمایا

 تم وہیں سے واپس لوٹ جاؤ ، ھم نے تمھاری بیعت قبول کر لی ۔ ( صحیح مسلم )

ادھر صحیح بخاری و مسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے

جس نے صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اسے اس دن کوئی زہر اور سحر ( جادو ) نقصان نہیں دے گا (بخاری و مسلم )

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

شہتوت کے خواص اور فوائد

شہتوت کے خواص اور فوائد
یہ ایک معروف اور عام پھل ہے۔بچے بڑے سب اسے شوق سے کھاتے ہیں۔پاک وہند میں باآسانی اور کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔اسے اردو،سرائیکی ،پنجابی اور ہندی میں توت یا شہتوت کے نام سے جانا جاتا ہے۔شہتوت لال،ہرے ،سفید اور کالے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔سیاہ رنگ کے شہتوت کی ایک قسم بے دانہ سب سے اعلا تسلیم کی گئی ہے، اسکا رس ٹپکتا رہتا ہے اور یہ شیریں ہوتا ہے۔عموما میٹھے شہتوت کھانے سے طبیعت میں سکون آتا ہے۔یہ پھل بے چینی ،گھبراہٹ،چڑچڑاپن اور غصہ دور کرتا ہے۔صا لح خون پیدا کرتا ہے ۔اسکے کھانے سے جگر اور تلی کی اصلاح ہوتی ہے۔یہ ایک بین الاقوامی پھل ہے جو ہمیں مارچ کے آخر میں نظر آتا ہے۔یہ زود ہضم غذائیت سے مالا مال ہوتا ہے۔اس پھل میں مصفا پانی،گوشت بنانے والے اجزاء،نشاستےدار شکر شامل ہے۔اسکے کیمیائی اجزاء میں تانبا آئیوڈین،پوٹاشیم ،کیلشیم،فولاد،فاسفورس اور روغنیات شامل ہیں۔قدرت نے اس پھل کو وٹامن اے ، بی اور ڈی سے بھی کثیر مقدار میں نوازہ ہے۔مزاج کے لحاظ سے حکما نے اسے سرد تر قرار دیا ہے۔
یہ قبض کشا پھل ہے۔اس سے ہاضمے کو تقویت ملتی ہے۔جگر کو افادیت پہنچا کر صالح خون کو پیدا کرنے میں یہ اکسیر و مجرب ہے۔گرمی کی پیاس کی شدت اور ہیجانی کیفیت دور کرتا ہے۔اسکا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہےاور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔اسکے استعمال سے بلغمی مادہ خارج ہو جاتا ہے۔یہ شدید کھانسی ،خاص طور پر خشک کھانسی میں اور گلے کی دکھن میں بے حد مفید ہے۔سر درد کے لیے

سر درد کے مریض یہ نسخہ استعمال کرکے دیکھیں
اکیس تازہ شہتوت لیکر چینی کی پلیٹ میں لیکر رات بھر کھلے آسمان کے نیچے رکھیں۔اور صبح صادق اس پر روشنی پڑنے سے قبل ہی نہار منہ کھا لیں ۔فرق پہلے دن سے ہی محسوس ہوگا۔

منہ کے چھالوں کے لیے

معدہ و جگر میں جب گرمی بڑھ جاتی ہے تو اسکے اثرات عموما زبان پر چھالوں کی صورت میں پڑتے ہیں، اسکے علاوہ گلے میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے،متاثرہ فرد کھانے سے بھی عاجز ہو جاتا ہے۔ایسے میں اگر شہتوت کے درخت سے نرم نرم کونپلیں توڑ کر اچھی طرح چبائی جائیں تو منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں۔

دائمی قبض کے لیے

قبض کو ام الامراض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے کئی دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اسکے لیے شہتوت آدھا پاوء روزانہ کھانے سے ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں انتڑیوں کا فعل ٹھیک ہو جاتا ہے۔اسطرح دائمی قبض سے نجات مل جاتی ہے۔شہتوت کے موسم میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہے

الرجی کے لیے

کسی چیز کے اضافے یا کمی سے الرجی ہو جاتی ہے، جسے عرف عام میں پتی بھی کہا جاتاہے۔جب یہ الرجی ہوتی ہے تو جسم پر سرخ رنگ کے چکتتے پڑ جاتے ہیں۔اس سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور بہت تکلیف رہتی ہے۔ایسے میں کچے شہتوت لیں انہیں پیس کر جو کے سرکے میں ملائیں ،اس میں تھوڑا سا عرق گالاب بھی شامل کر لیں۔انہیں باہم ملا کر اس قدر ملائیں کہ یکجان ہو جائیں۔اس دوا کو متاثرہ جگہ پر لیپ کریں۔اسکے بیس منٹ کے بعد نہا لیں۔پتی کا خاتمہ ہو جائے گا

ٹانسلز کے لیے

جو لوگ شہتوت شوق سے کھاتے ہیں انکے گلے کبھی خراب نہیں ہوتے ہیں اور نہ انہیں ٹانسلز کی تکلیف ہوتی ہے۔اسلیے شہتوت کے مو سم میں ضرور شہتوت کھائیں

نزلہ و زکام کے لیے

اس موذی مرض کے لیے اور دماغی تکلیف کے لیے مریض صبح سویرے شہتوت سیاہ نہار منہ کھائیں۔اسکے بعد شام کے وقت خمیرہ گاوء زبان سادہ ایک تولہ کھا لیں۔اسکے چند دن کے استعمال سے دماغی خشکی اور نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی

 

Read More