Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

بچوں کے لئے طبی مشورے

بچوں کے لئے طبی مشورے
ہربچے کیلئے ماں کا دودھ سب سے بڑی نعمت ہے، جس طرح ماں کا دنیا میں کوئی بدیل نہیں اسی طرح ماں کے دودھ کا بھی کوئی ثانی نہیں، ماں کا دودھ خاص طور پر پیدائش کے دوسرے دن سے لیکر چوتھے دن تک انتہائی قیمتی اور بچے کے کمزور جسم کیلئے معدنیات اور وٹامنز سے بھر پور ٹانک کا درجہ رکھتا ہے۔
تین ماہ تک بچے کو بلا وجہ اٹھانا ،گھمانا پھرانا بہتر نہیں کیوںکہ اس کا جسم کمزور ہوتا ہے، بچہ کوماں کے قریب رکھنا چاہیے تاکہ ماں کے جسم کی گر می اسے ملتی رہے۔
چار ماہ کے بچے کو دودھ کے ساتھ ساتھ دیگر غذائیں بھی دی جائیں جیسے بارلی ، گیہوں کا دلیہ،نرم گوشت وغیرہ
جب بچے چار ماہ کے ہوجاتےہیں تو وہ بولنے کی کو شش کرتے ہیں خواہ کسی کو سمجھ میں آئے یا نہ آئے اس وقت اس کی زبان پر شہد لگا نا چاہیے، ان شاء اللہ وہ جلد بولنے لگیں گے اور زبان بھی صاف ہوجائے گی
جب بچے کا دانت نکل رہا ہو تو ان کے مسوڑوں پر مکھن یا دیسی گھی لگانا چاہیے ، عام طور پر بچے کا دانت ساتویں مہینہ سے لیکر دسویں مہینہ کے درمیان نکلتا ہے ان دنوں انتہائی کوشش کریں کہ بچے کوئی سخت چیز منہ میں نہ ڈالیں، نرم غذا دی جائے زیادہ پیٹ بھرا نہ رہے ۔
بچے اگر بھوک کی وجہ سے روئے تو ماں باپ کو پریشان نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ رونا صحت کیلئے مفید ہے، رونے سے بچے کے پٹھے مضبوط ہوںگے اور انتڑ یاں کھلیں گی سینہ چوڑا ہوگا دماغ کو گرمی پہونچے گی بھوک بڑھے گی۔
بچے کوڈرا دینے والی اور گبھراہٹ پیدا کرنے والی سخت اور خوفناک آوازسے بچایا جائے جیسے کتوں کے بھوکنے کی آواز بلیوں کے لڑنے کی آواز وغیرہ،اسی طرح خوفناک اور ڈراؤنی مناظر سے بھی دور رکھا جائے  ایسے کیڑے مکوڑے جنہیں دیکھ کر بڑے لوگوں کے بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں بچوں کو نہ دکھایا جائے کیوں کہ بچہ کا دماغ نازک اور کمزور ہوتا ہے خدا نخواستہ کبھی اگر ایسا ہوجائے تو ماں کو چاہیے کہ بچے کو فورا گود میں اٹھا لے ،دودھ پلائے او ر ہنسانے کی کوشش کرے تاکہ بچے کے ذہن و دماغ سے ڈر ختم ہو جائے اور پھر اس کو سلادے۔
بچہ کو ننگا نہیں رکھنا چاہیے لنگوٹ وغیرہ ضرور پہنادیں ،جب بچے کے اعضاء میں قوت پیدا ہو جائے یعنی اس کا بدن مضبوط ہو جائے تو اسے زمیں پر بیٹھایا جائے اور دھیرے دھیرے اسے کھڑے ہونے اور چلنے کی مشق کرائی جائے، ان شاء اللہ وہ کچھ دنوں کے بعد خود چلنے لگیں گے۔
وقت سے پہلے بچے کو چلنے پر مجبور نہ کریں کیوں کہ ایسا کرنے سے بوجھ کی وجہ سے بچے کی ٹانگیں ٹیڑھی بھی ہوسکتی ہیں۔
اگر ممکن ہو تو مکمل دو سال تک ماں اپنے بچے کو دودھ پلائے، اگر کوئی مجبوری ہے تو دو سال سے پہلے بھی چھڑایا جا سکتا ہے۔
ماں کو بچے سے دودھ چھڑاتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے دودھ سردیوں یا موسم ربیع میں چھڑایا جائے۔
بچے جب بیمار ہوں یا بہت کمزور ہو ں تب دودھ نہ چھڑائیں۔
دودھ آہستہ آہستہ چھڑایا جائے اور آہستہ آہستہ بچے کو دوسری غذا کھانے کا عادی بنایا جائے، اچانک دودھ چھڑانے سے بچے کے صحت پر اثر پڑتا ہے ۔
دودھ چھڑاتے وقت دہی ،لسی یا دودھ میں پکا ہوا جو کا دلیہ وغیرہ بچے کیلئے مناسب ہوتا ہے۔بچے کو ہمیشہ تازہ کھانا دینا چاہیے باسی کھانا ہر گز نہ دیں،کچھ مائیں لا پرواہ ہوتی ہیں وہ باسی بارلی یا باسی دودھ گرم کرکے پلادیتی ہیں اس سے بچے کی طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔
بچے کو ایک وقت میں ایک ہی کھانا کھلانا چاہیے یہ معدہ کیلئے زیادہ مفید ومناسب ہوتا ہے ایک ہی وقت چار پانچ قسم کے کھانے کھلانے سے ہضم کرنے میں بچے کو دشواری ہوتی ہے۔
مقررہ وقت میں بچےٍ کو کھانا کھلائیں تاکہ وہ کسی نظام کا پابند ہو، ایسا ہرگز نہ کریں کہ جب آپکو فرصت ملی بچے کو کھلا پلا دیا۔
بچے کا کھانا کپڑا ،اس کا برتن بہت صاف و ستھرا ہونا چاہیے اگر گندہ ہوگا تو بچے کے بیمار ہونے کا امکان ہے ۔
بچے پر دباؤ ڈال کر ضرورت سے زیادہ کھانے پر مجبور نہ کریں کیوںکہ نہ صرف بچوں بلکہ ہرانسان کیلئے وہی کھانا نفع بخش ہوتا ہے جو مزاج کے موافق ہو اور چاہت کے ساتھ کھایا جائے۔
بچے کو کھانا کھلانے کے بعد فورا زیادہ ٹھنڈا پانی نہیں پلانا چاہیے کیوںکہ اس سے کھانا ہضم کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور بہت سی بیماریاں پید ہوتی ہیں۔
 

Read More

دل کا دورہ پڑ جائے جہاں کوئی اور موجود نہ ہو تو مریض کو کیا کرنا چاہیئے۔

آج ایک بہت ہی حساس موضوع کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں اور یہ ہے صرف کمزور دل لوگوں کے لیے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں‌ کہ آپ اسے نہ پڑھیں، اسے ضرور پڑھیئے اور جتنا زیادہ ہو سکے اسے لوگوں تک پہنچائیے ہو سکتا ہے کہ آپ کی اس چھوٹی سی کوشش سے کسی کی جان بچ جائے۔

CPR یعنی (cardiopulmonary resuscitation)

سے تو آپ واقف ہی ہوں گے جی ہاں وہی طریقہ جسمیں ہارٹ اٹیک کے مریض کی پسلیو ں‌کے جوڑ پر ہتھیلی کے شروع والا حصہ رکھتے ہیں اور اس کے اوپر دوسری ہتھیلی تتلی کی شکل میں رکھ کر دباؤ ڈالتے اور چھوڑتے ہیں تاکہ دل کی حرکت بحال ہو جائے یا اسوقت تک یہ عمل دہراتے رہتے ہیں کہ مناسب طبی امداد میسر ہو جائے۔

اگر اللہ نہ کرے کہ کسی کو ایسی جگہ پر دل کا دورہ پڑ جائے جہاں کوئی اور موجود نہ ہو تو مریض کو کیا کرنا چاہیئے۔

جونہی سینے میں سخت درد محسوس ہونے لگے، جو بڑھتا ہوا بازوؤں اور جبڑے تک محسوس ہو تو اسے دل کے دورے کی شروعات کہیں گے۔ ایسی صورت میں فوراً مریض کو کسی قریبی ہسپتال میں یا ایسی جگہ پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیئے کہ جہاں سے اسے مدد مل سکے۔ اس شخص کی بے بسی کا عالم کیا ہوگا جو کہ سی پی آر میں ٹریننگ حاصل کر چکا ہو مگر اس وقت یہ عمل خود پر نہیں کر سکتا۔
جس کی دھڑکنیں بے ترتیب ہو چکی ہوں اور اس پر غنودگی چھا رہی ہو اسے صرف 10 سیکنڈز لگتے ہیں مکمل طور پر بے ہوش ہونے میں۔

ایسے مریض کو چاہیئے کہ ہوش و حواس کو قائم رکھنے کی کوشش کرے اور بار بار اور زور سے کھانسنا شروع کردے۔

ہر کھانسی کے بعد ایک گہری سانس لینی چاہیئے، سانس گہری اور لمبی ہو، ٹھیک اسی طرح جیسے پھیپھڑوں کی گہرائی سے بلغم نکالنے کے لیے کھانستے ہیں۔

ایک سانس اور ایک کھانسی ہر دو سیکنڈ کے بعد بغیر وقفے کے لازمی طور پر دہرائی جانی چاہیئے یہاں تک کہ مناسب طبی امداد میسر ہو جائے یا پھر دل کی دھڑکن واپس نارمل محسوس ہو۔

گہری سانسوں سے پھیپھڑوں کو آکسیجن حاصل ہوتی ہے اور اور کھانسنے سے دل کے سکڑنے اور پھیلنے کا عمل واقع ہوتا ہے جس سے خون کی گردش ممکن ہو جاتی ہے۔ اور سکڑنے کے دباؤ سے دل کی دھڑکن کو نارمل حالت میں لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس طرح دل کا مریض خود کو کسی محفوظ جگہ تک پہنچانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

یہ معلومات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں اور مت خیال کریں کہ ہماری صحت اور عمر ایسی ہے کہ ہمیں دل کے دورے کا خطرہ نہیں، آجکل کے معمولاتِ زندگی میں دل کا دورہ ہر عمر کے لوگوں میں پڑ سکتا ہے۔

سبزیاں کتنی ضروری

صحت برقرار رکھنے کے لیے ایک فرد کو روزانہ 280گرام سبزیاں یا ان کا جوس استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں 40فیصد پتوں پر مشتمل سبزیاں‘ 30فی صد جڑوں اور 30فی صد پھلیوں (یعنی بینگن‘ بھنڈی توری‘ کدو وغیرہ) پر مشتمل ہونا چاہئیں۔

تقریباً سبھی سبزیاں اور پھل مختلف غذائی اجزاءاور وٹامنز سے مالا مال ہوتے ہیں۔ لیموں جیسی ترش سبزیوں کے علاوہ کسی میں وٹامن سی نہیں ہوتی۔ اگر کسی سبزی میں اس کی کچھ مقدار ہوتی بھی ہے تو وہ پکانے کے دوران ضائع ہوجاتی ہے۔ اناج اور غلے میں وٹامن سی بالکل نہیں ہوتی لیکن بہت سے پھلوں میں اس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
سبزیوں میں تین چوتھائی پانی ہوتا ہے تاہم مختلف سبزیاں مختلف مقدار میں معدنی اجزاءاور وٹامنز رکھتی ہیں۔ کچھ سبزیوں میں آئرن زیادہ ہوتا ہے تو کچھ میں کیروٹین۔ کسی فعال اور صحت مند فرد کی خوراک کے لیے سبزیوں کی قسم اور مقدار کا تعین اس کی صحت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

بدقسمتی سے انسان اپنی خوراک کے غلط یا صحیح استعمال کا خیال نہیں رکھتے جب کہ حیوانوں کی جبلت میں غلط یا صحیح چارے کے انتخاب کی صلاحیت فطری انداز میں کام کرتی ہے۔ تمام حیوان جب وہ بیمار ہوں تو کچھ نہیں کھاتے لیکن جب وہ تندرست ہوں تو اس وقت کھاتے ہیں جب انہیں ضرورت ہو اور اتنا ہی کھاتے ہیں جتنی انہیں ضرورت ہوتی ہے اور صرف وہ چیز کھاتے ہیں جو ان کے لیے موزوں اور مناسب ہو۔ بہت کم یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ کوئی حیوان ضرورت سے زیادہ کھائے۔ لیکن انسان شعور کی نعمت سے مالا مال ہونے کے باوجود اکثر اوقات بے وقوفی کی حد تک بسیار خوری اور ممنوعہ یا نقصان دہ غذائی عادتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ دراصل ایسے لوگوں کے نزدیک جسمانی ضرورت کی بجائے ذائقہ زیادہ اہم ہوتا ہے اور اب جدید طرز حیات کا ایک المناک پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ سبزیوں اور سلاد کے استعمال کو ترک کرکے مسالے دار چٹپٹے اور مرغن کھانوں کو روز مرہ خوارک کا حصہ بنایا جاچکا ہے۔

فن طب میں ٹوٹکے

فن طب میں ٹوٹکے
فن طب میں پرہیز کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی علاج کی۔۔بغیر پرہیز کے علاج بیکار ہے۔اسی طرح پرہیز کے ساتھ ساتھ اگر کچھ ٹوٹکے بھی استعمال کر لیے جایئں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے،شرط یہ ہے کے ٹوٹکے آزمودہ ہونے چاہیے ہیں،درج ذیل کچھ ایسے ہی ٹوٹکے ہیں
 سائینس(sinus)الرجی کے لیے 
ایک پتیلی میں پانی ابلنے کے لیے رکھ دیں ، جب پانی ابلنے لگے تو چولھا بند کرکے اسمیں 8 یا 10 لونگیں ڈال کر اسکی بھاپ لیں،  اگر الرجی بہت زیادہ ہو تو روز ورنہ ہر دوسرے دن۔انشاءاللہ افاقہ ہوگا
شوگر کے لیے
خشک کریلے ،جامن کے بیج ،نیم کے بیج یا پتے ،چونگا   ں چاروں چیزوں کو ہم وزن لیں، کریلوں کو کاٹ کر ٹکڑے کرکے خشک کرکے سکھا لیں پھر ین سب چیزوں کو ملا کر باریک پیس لیں، شوگر ٹیسٹ کرکے اگر ھائی ہو تو ایک   صبح نہار منہ لیں اسکے ساتھ ساتھ احتیاط یہ ہے کے اگر دوا بھی لیتے ہیں تو دوا کی مقدار کم کر دیں
پرہیز: میٹھا ،آلو ،چقندر،چاول،گاجرآنکھوں کے حلقوں کے لیے
کھیرا لے کر اسکو بلکل باریک گول کاٹ لیںِاور آنکھوں پر اتنی دیر تک رکھیں کے وہ خشک ہو جایئں فرق پہلے دن سے ہی معلوم ہو جائے گابھوک کی کمی، متلی کے لیے
عموما  خوراک کے صحیح وقت پر نہ لینے یا پھر غلط غزائی عادات کی وجہ سے معدے کا بھاری پن ،جی کا متلانا، بھوک کا نہ لگنا یا پھر کھانے کا دیر سے ہضم ہونے کی شکایات ہو سکتی ہیں۔انکو رفع کرنے کے لیے سب سے پہلے تو غذائی عادات درست کرنے کی ضرورت ہے ،ساتھ کے ساتھ درج ذیل بھی استعمال کرکے دیکھیں
اورنج(نارنجی یا کینو) یا تربوز کا رس کھانے کے فورا بعد استعمال کرنے سے ہاضمہ تیز ہوتا ہے
2ادرک کو قدرتی نمک  کے ساتھ ملا کر کھانے سے پہلے کھایئں۔۔مولی بھی کھانے سے پہلے کھایئں لیکن یہ خیال رہے کہ مولی دوپہر کے کھانے سے پہلے ہی کھائی جائے اور اسکے پتے بھی،کیونکہ مولی کھانا ہضم کرتی ہے اور مولی کے پتےمولی کوپودینہ میں کالا نمک ملا کر بھی کھاسکتے ہیں
قبض کے لیے
قبض عموما“ کھانے کو بغیر چبائے کھانے ،بے وقت کھانے،بے وقت سونے،پریشانی،خوف،تیز مرچوں کے کھانے سے ہوتا ہےتانبے کے برتن میں پوری رات رکھا ہوا پانی پیئں
نیم گرم پانی کا استعمال رکھیں
ہفتے میں دو بار پپیتا کھایئں
انجیر کو پانی میں ابال کر نکال لیں اور وہ پانی پیئں
پکے ہوئے ٹماٹر کا ایک کپ جوس پیئں
رات سونے سے پہلے نیم گرم پانی میں تھوڑا سا نمک ملا کر پیئں
سلاد کا استعمال زیادہ کریں اور 10 سے 12 گلاس پانی پیئںپیٹ کے کیڑوں‌کے لیے
روزانہ ادرک کچی ادرک کھایئں
کریلوں کا رس ،نیم گرم پانی کے ساتھ لیں

رنگ صاف کرنے کے لیے
 کچے گائے کے دودھ میں شہد ملا کر نہانے سے پہلے پورے جسم پر لیپ کریں۔خشک ہو جائے تو نہا لیں مستقل مزاجی سے کرنے سے ہفتے بھر میں‌ہی فرق معلوم ہوجائےگا

پھٹی ایڑیوں کے لیے
پیٹرولیم جیلی لگا کر پیروں کو نیم گرم پانی میں آدھا گھنٹے کے لیے ریکھیں۔۔اسکے بعد تولیہ سے صاف کرکے موزے پہن لیں رات کو  پیٹرولیم جیلی لگا کر پیروں پر تھیلی پلاسٹک کی تھیلی پہن لیں اس سے پیروں میں آجائے گا اور اسکن نرم ہو جائےگی

اشوکا بوٹی(ashoka herb)
نسوانی امراض کے لیے اسکی چھال کو دودھ میں ابال کر پیئں شکر بھی ملائی جا سکتی ہے ماہرین امراض نسواں کا اتفاق ہے کے خواتین کو یہ بوٹی ہر تین مہینے میں استعمال کرنی چاہیے ہے

پوری رات بوٹی کو بھگو کر رکھیں اور پھر اسکا پیسٹ ہڈیوں‌کے زخم پر لگانے سے زخم جلد بہتر ہوتا ہے اور درد میں بھی کمی واقع ہوتی ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

سر سوں کا تیل جسم میں کو لیسٹرول کو کم کر نے میں بہت مفید ہے

 سر سوں کا تیل جسم میں کولیسٹرول کو کم کر نے میں بہت مفید ہے۔امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سرسوں کے تیل کا بطور غذا استعمال جسم میں کو لیسٹرول کو کم کر نے میں مفید ہے۔ اسے سلاد میں ڈال کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ہا رورڈ یونیور سٹی کے حالیہ تحقیق میں مزید بتایا کیا گیا ہے کہ روز مرہ کی خوراک میں سرسوں کے تیل کے تھوڑے سے استعمال سے5 ماہ میں کو لیسٹرول لیو ل29فیصد کم ہو سکتا ہے ۔واضح رہے کہ جسم میں کولیسٹرول کے اضافے سے شریانوں میں Atherosclerosis زیادہ مقدار میں جمنے لگتا ہے جو دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ سرسوں کے تیل میں دیگر تیلوں کے مقابلے میں چکنائی کی مقدار نصف ہوتی ہے۔

خالی پیٹ پانی پینےسے بےشمارنقص پڑجاتےہیں دلیل سے بات کرنے کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

جوفوائدلکھے ھیں الٹ یھی مرض لگتے ھیں
یوں تو پانی کے بے شمار فوائد ہیں اسے کئی طریقوں سےاستعمال کیا جاسکتا ہے لیکن خالی پیٹ پانی پینے کے بے شمار فوائد ہیں، جنہیں جدید سائنسدانوں نے بھی تحقیق کے بعد مثبت پایا ہے۔ سردرد، بدن درد، نظامِ دل، بلند فشارِ خون، مرگی، موٹاپا، ٹی بی، تیزابیت، معدےکی بیماریاں،آنکھوں کی بیماریاں،ناک کان اور گلے کے امراض، گردے اور پیشاب کی تکالیف کے ساتھ ساتھ دیگر کئی پرانے،پیچیدہ اور نئے امراض پر بھی پانی کے علاج کے ذریعےکامیابی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔
طریقہء علاج
 جونہی آپ صبح اُٹھیں اپنے دانتوں کو برش کیے بغیر 160 ملی لیٹر کے چار گلاس پانی پئیں۔
 دانت برش کریں اور منہ صاف کریں مگر 45 منٹ تک مزید کچھ کھانے پینے سے گریز کریں۔
 منٹ بعد نارمل کھا پی سکتے ہیں۔
 ناشتے ، لنچ یا ڈنر کے بعد دو گھنٹے تک مزید کھانے یا پینے سے اجتناب برتیں۔
 جو صبح چار گلاس پانی نہیں پی سکتے انہیں چاہیے کہ جتنا پی سکتے ہیں اتنا پیئیں اور بتدریج اس میں اضافہ کرتے ہوئے 4 گلاس تک لے جائیں۔مدتِ علاج
یوں تو مختلف بیماریوں کے لیے اس طریقہ علاج کو مختلف مدت کے لیے تجویز کیا جاسکتا ہے، چونکہ اس کے کوئی سائیڈ افیکٹس نہیں ہیں اور بیماریوں کے علاج کے علاوہ صحتمند زندگی کو رواں دواں رکھنے کے لیے انتہائی مفید ہے اسلیئے اسے اپنا معمول بنالیں۔ شروع شروع میں آپکو بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہوگی جو کہ بعد میں ختم ہو جائیگی۔

ذیابطیس كیا ہے

ذیابطیس ایك ایسا مرض ہے جس میں لبلبے كے اندر پیدا ہونے والا ایك انسولین نامی ہارمون(كیماوی ماد ہ)پیدا ہونا بند ہو جاتا ہے، یا اگر كافی مقدار میں پیدا ہو بهی رہا ہو تو وہ ٹهیك طرح سے كام نہیں كر پاتاـ اس انسولین نامی ہارمون كا جسم میں كام یہ ہے كہ ہماری خوراك سے حاصل ہونے والی شوگر(گلوكوز) اسی انسو لین كی مدد سے جسم كے خلیوں كے اندر پہنچتی ہےجہاں پر اسے استعمال میں لا كر جسم كیلئے ضروری توانائی حاصل كی جاتی ہےـ چنانچہ ذیابطیس كے مرض میں ہونے والی انسولین كی بے اثری یا كمی كے دو نتیجے نكلتے ہیں۔
 او ل یہ كہ جسم خوراك ( خاص طور پر نشاتے دار غذا) كو توانائی كیلئے استعمال نہیں كر سكتا اور جسم میں توانائی كی شدید كمی واقع ہو جاتی ہےـ جسم كے اندر موجود شوگر چونكہ مناسب انداز میں استعمال نہیں ہو پاتی، اسلئے خون میں ہی جمع ہوتی چلی جاتی ہےـاس طرح خون مین مسلسل شوگر ذیادہ رہنے سے ذیابطیس كی وقتی اور دائمی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیںذیابطیس كی قسمیںذیابطیس كے تمام مریضوں كا مرض ایك جیسا نہں ہوتا ـ اسكی كئی قسمیں ہوتی ہیں اور اسی لحاظ سے ان كے علاج میں بهی كُچهـ نہ كُچهـ فرق ركهنا ضروری ہوتا ہےـ اسكی سب سے عام قسموں میں ذیابطیس نوع اول، ذیابطیس نوع ثانی، حمل كی ذیابطیس، اور ماقبل ذیابطیس كا نام لیا جا سكتا ہےـ

ذیابطیس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے ؟

اپنے بارے میں ذیابطیس كی تشخیص سنتے ہی اكثر لوگ كافی پریشان ہو جاتے ہیں ـ
اُس كی وجہ اول تو یہ ہے كہ ذیابطیس آپ كو اپنا طرزِ زندگی بدلنے پر مجبور كرتی ہے ـ

ذیابطیس كی تشخیص كے بعد اكثر لوگوں كو اپنی كئی ایسی عادتیں بدلنے كی ضرورت پڑتی ہے جو انہیں بہت پسند ہیں ـ مثال كے طور پر خوش خوراكی اور سہل پسندی ـ
پریشانی كی دوسری بڑی وجہ یہ ہوتی ہے كہ مریض اس مرض كی خوفناك پیچیدگیوں سے ڈرتے ہیں ـیہ دونوں باتیں درست ہونے كے باوجود اتنا زیادہ ڈرنے كی نہیں ہیں ـ جہاں تك عادتوں كو بدلنے كا سوال ہے، تو تهوڑی سی كوشش سے یہ بات انتہائی آسان ہو جاتی ہےـ پهر اس سلسلے میں آپكو بہت سے ماہرین كی مدد بهی دستیاب رہتی ہےـ اك ذرا سی ہمت كی ضرورت ہے اور آپ اپنے مرض پر فتح پا سكتے ہیں جہاں تك پیچیدگیوں كا سوال ہے تو اگر آپ وقت ضائع كئے بغیر اپنے مرض پر قابو پانے كے لئے كمر بستہ ہو جائیں تو ان كا امكان كافی كم ہو جاتا ہےـ درحقیقت آپ ذیابطیس كے ساتهـ بهی اس طرح زندگی گزار سكتے ہیں كہ كسی كو كانوں كان آپ كے مرض كی خبر بهی نہ ہو سكےـ

ذیابطیس اور عطائیت

ذیابطیس كا مرض جس قسم كا طرز زندگی اختیار كرنے كا مطالبہ كرتا ہے، وہ چونكہ اكثر مریضوں كو پسند نہیں ہوتا، اس لئے وہ مسلسل كسی ایسے معالج كی تلاش میں رہتے ہیں جو اُن كا مرض جڑ سے ختم كر دے، اور اُنہیں پهر سے ہر چیز اپنی مرضی اور طلب كے حساب سے كهانے كی اجازت مل جائے، ورزش كی بهی كوئی پابندی نہ ہو، اور دوا بهی نہ كهانی پڑے ـمریضوں كی یہی خواہشیں عطائیوں كے لئے گنجائش پیدا كرتی ہیں ـ اس سلسلے میں بہترین بات تو یہی ہے كہ آپ عطائیوں سے پر ہیز كریں اور اپنے ڈاكٹر صاحب كے مشورے كو سب سے زیادہ اہمیت دیںـ اس كے ساته ساته آپ جتنا ہوممكن ہو، اپنے مرض كے بارے میں علم حاصل كریںـ اپنے مرض كے بارے میں اپ كو اتنا علم ہونا چاہئے كہ كوئی اپكو دهوكہ نہ دے سكےـ اس كے باوجود اگر آپ ہر صورت كسی عطائی كا علاج كروانا ہی چاہتے ہیں تو آپكو 2 باتوں كا خیال ضرور ركهنا چاہئےـ

اول یہ كہ اس دوران مین اپنے خون كی شوگر كو مسلسل چیك كرتے رہیںـ كیونكہ شوگر میں بہتری كا اندازہ لگانے كا یہی سب سے بہترین پیمانہ ہے ـ

 دوسری اہم بات جو یاد ركهنے كی ہے وہ یہ كہ آپكے خون میں شوگر اگر ایك دن بهی زیادہ ر ہتی ہے تو اُسكا آپكو كوئی نہ كوئی نقصان ضرور پہنچتاہےـ اسلئے عطائیت كا تجربہ كرنے سے پہلے یہ طے كر لیں كہ ایسے تجربوں كیلئیے آپ نے كتنے مدت كی حد مقرر كی ہےـ ایسے تجربات كو غیر محدود وقت تك جاری مت ركھیں ـ

ناشتہ نہ کرنے والوں کے دانت بیماریوں کا شکار

جدید طبی تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کر نے والے افراد کے دانت تیزی سے خراب ہوتے ہیں جس سے دیگر بیمار یوں کے ساتھ ساتھ عارضہ بڑھنے کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں خاص طور پر بچوں کے دانتوں کی خرابی کی ایک بڑی وجہ ناشتہ نہ کرنا ہے ۔ یہ تحقیق ڈیزز کنٹرول میری لینڈ مرکز میں کی گئی جہاں پر
Read More

درد شقیقہ آدھے سر کا درد علاج

درد شقیقہ آدھے سر کا درد علاج
سر درد کی کئی اقسام ہیں جن میں ایک آدھے سر کا درد ہے جسے درد شقیقہ جبکہ جدید ایلوپیتھی اصطلاح میں مائیگرین کہتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ پورے سر میں ہوتا ہے مگر آدھے سر میں کم اور آدھے میں زیادہ ہوتا ہے ۔ درد شقیقہ بڑی شدت سے ہوتا ہے اور مریض کو کسی کام کاج کا نہیں چھوڑتا ۔ بھنوؤں کے اوپر اور ملحقہ حصے کا درد بھی شقیقہ ہی کی ایک قسم ہے ۔
قدیم طبی کتب میں مشرق وسطیٰ کے پہلی صدی کے طبیب الواطیس نے اسے درد سر کی ایک قسم قرار دیا ۔ جالینوس نے شقیقہ کا نام دیا اس وقت سے اسی نام سے معروف ہے ۔ مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے ۔ آدھے سر کا درد عموماً یکایک اور اکثر صبح کے وقت طلوع آفتاب کے ساتھ شروع ہوتا ہے جوں جوں تمازت آفتاب میں اضافہ ہوتا ہے ، درد میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ چنانچہ جب سورج نصف النہار پر ہوتا ہے تو درد میں شدت غیر معمولی ہوتی ہے ۔ زوال آفتاب کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آتی جاتی ہے اور غروب آفتاب کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے ۔ اگرچہ یہ درد سر میں ہوتا ہے تاہم پورا جسم اثر پذیر ہوتا ہے ۔ شدت درد سے مریض کو سر پھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے ، آنکھوں کے سامنے چنگاریاں محسوس ہوتی ہیں اور بھنوؤں میں بھی درد ہوتا ہے ۔ دیکھا گیا ہے کہ اس کا دورہ وقفہ وقفہ سے ہوتا ہے ۔ اور بعض لوگوں میں جی متلاتا ہے اور قے آتی ہے ، کبھی تو اس کی شدت درد بھوک کی خواہش ختم کر دیتی ہے ۔ جب دورہ ختم ہو جائے یا درد ختم ہو جائے تو مریض مکمل طور پر اپنے آپ کو صحیح اور پرسکون پاتا ہے ۔جب درد شقیقہ پرانا ہو جائے تو ذرا مشکل سے جاتا ہے ، درد سر کا مادہ عام طور پر شریانوں میں ہوتا ہے ۔ گاہے یہ مادہ میں پیدا ہوتا ہے اس مرض کی خاص علامت یہ ہے کہ شریانیں تڑپتی ہیں جس سے سخت ٹیس اٹھتی ہے اگر شریانوں کو دبا کر تڑپنے سے روکا جائے تو خون اور فضلات کے بخارات جو درد سر کا سبب بنتے ہیں شریانوں سے دماغ کی طرف نفوذ کر جاتے ہیں ۔

طب مشرقی کا معینہ اور بنیادی اصول علاج یہ ہے کہ اسباب مرض کا مداوا کیا جائے یہی وجہ ہے کہ علاج سے قبل اسباب مرض جاننا ضروری ہوتا ہے ۔ درد شقیقہ کے اسباب میں رات کو نیند سے غفلت برتنے والے کی ایک بڑی تعداد پر اس کا شکار ہوتی ہے ۔ نیند کی کمی سے دماغ اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نزلہ زکام کا رہنا ، عام جسمانی کمزوری ، اور فاسد رطوبات کا بند ہونا شامل ہیں ۔ ایک خیال یہ ہے کہ اس مرض میں موروثی اثرات کو بھی دخل ہے ۔ موسم بھی اس کا ایک سبب ہو سکتا ہے ، بے خوابی سے بھی ہو جاتا ہے ۔ جدید تحقیقات کے مطابق رگوں میں تشنج کی وجہ سے وہ ایک طرف سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے دوران خون میں رکاوٹ ہوتی ہے ۔ رگیں پھول کر درد ہوتا ہے ۔

طب مشرقی میں درد شقیقہ کے علاج میں مکمل نیند اور نظام ہضم کی اصلاح کی طرف توجہ دی جاتی ہے ۔ جن حضرات کو یہ درد ہو وہ غذا کم اور زود ہضم استعمال کریں ۔ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں ، گاجریں اور ان کا جوس اس شکایت میں بہت مفید ہے ۔

بعض لوگ درد سے نجات کے لیے درد کی گولیاں یا مسکن ادویہ استعمال کر کے وقتی سکون حاصل کر لیتے ہیں لیکن یہ طرز علاج سراسر منفی و مضرات کا باعث ہے کیونکہ ان کے ما بعد اثرات سے متعدد مسائل جنم لیتے ہیں جن میں مریض کا ان ادویہ کا عادی بن جانا اور اعصاب کا متاثر ہونا ہے ۔
قبض کی صورت میں رات کو گلقند آفتابی دو تولے تازہ پانی سے کھا لیا کریں ۔
ذیل کا نسخہ دردشقیقہ میں مفید ثابت ہوا ہے ۔
نسخہ الشفاء کنجد سفید 3 گرام ، اسطخودوس 3 گرام ، کشنیز1 گرام ، مرچ سیاہ 3 دانہ ۔
پانی یا دودھ میں پیس کر چھان کر حسب ضرورت چینی کا اضافہ کر کے طلوع آفتاب سے قبل نوش جان کریں کم از کم بیس یوم پی لیں ۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

 

Read More

بادام سےعلاج

بادام سےعلاج
بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے۔ غذائی اعتبار سے بادام میں غذائیت کا خزانہ موجود ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے متعدد امراض میں بطور علاج استعمال کئے جانے کے علاوہ حکمائ اور اطبائ تمام افراد خانہ کیلئے ہر روز اس کے استعمال پر زور دیتے ہیں۔ بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصاً عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے تاہم اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کو لیسٹروں کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے نیز اس کی بدو لت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطا بق 3 اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14 فیصد تک کم کرتا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ اس نسخے پر عمل درآمد سے قبل کسی حکیم سے مشورہ کیا جائے۔ بادام میں 90 فیصد چکنائی نان سیچوریٹڈ فیٹس پر مشتمل ہوتی ہے نیز اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے دیگر معدنیات میں فائبر کیلشیم میگنیٹیم پوٹاشیم وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ اطبائ کی رائے میں بادام کا استعمال آسٹروپورسس میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے تاہم اس کیلئے گندم، خشخاش اور میتھرے کو مخصوص مقدار میں شامل کرکے استعمال کیا جاتا ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More