آب زم زم جیسا پانی ممکن نہیں،سائنسدان
جاپان کے مایہ ناز سائنسدان ڈاکٹر مساروایموٹو نے انکشاف کیا ہے کہ آبِ زم زم میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو اس کے سوا دنیا کے کسی بھی پانی میں موجود نہیں ہیں- انہوں نے نینو نامی ٹیکنالوجی کی مدد سے آبِ زم زم پر متعدد تحقیقیں کی ہیں جن کی مدد سے انہیں معلوم ہوا کہ آبِ زم زم کا کا ایک قطرہ عام پانی کے ایک ہزار قطروں میں شامل کیا جائے تو عام پانی میں بھی وہی خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں جو زم زم میں ہیں- ڈاکٹر ایموٹو جاپان میں قائم ہیڈ و انسٹی ٹیوٹ برائے تحقیق کے سربراہ ہیں اور آج کل مملکت کے دورے پر آئے ہوئے ہیں- انہوں نے اپنے ایک لیکچر میں
کہا کہ جاپان میں انہیں ایک عرب باشندے سے آبِ زم زم ملا جس پر انہوں نے متعدد تحقیقیں کی ہیں
تحقیق سے معلوم ہوا کہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور ( ایک چمکدار پانی جوہر) انفرادیت رکھتا ہے- دیگر کسی پانی کے قطرے کے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا- کرہ ارضی کے کسی خطے سے لیے گئے پانی کے خواص زم زم سے کسی طرح بھی مشابہت نہیں رکھتے- انہوں نے لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعہ معلوم کیا کہ آبِ زم زم کے خواص کو کسی طرح بھی تبدیل کرنا ممکن نہیں- اس کی اصل وجہ جاننے سے سائنس قاصر ہے- زم زم کی ری سائیکلنگ کرنے کے بعد بھی اس کے بلور میں تبدیلی نہیں پائی گئی-
جاپانی سائنسدان نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کھانے٬ پینے اور ہر کام کرنے سے پہلے “ بسم اﷲ “ پڑھتے ہیں- انہوں نے کہا کہ جس پانی پر “ بسم اﷲ “ پڑھی جائے اس میں عجیب قسم کی تبدیلی وقوع پذیر ہوتی ہے- لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعہ عام پانی کو طاقتور خوردبین کے ذریعے دیکھا گیا اور اس پر “ بسم اﷲ “ پڑھنے کے بعد دیکھا گیا تو اس کے ذرات میں تبدیلی واقع ہو گئی تھی- بسم اﷲ پڑھنے کے بعد پانی کے قطرے میں خوبصورت بلور بن گئے تھے- انہوں نے کہا انہوں نے پانی پر قرآن مجید کی آیات پڑھوائیں تو اس میں بھی عجیب قسم کا تغیر واقع ہوا- انہوں نے کہا کہ پانی میں اﷲ تعالیٰ نے عجیب قسم کی صلاحیتیں رکھی ہیں- پانی قوت سماعت٬ احساس٬ یادداشت اور ماحول سے متاثر ہونے کی صلاحیت ہے- اگر پانی پر قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کی جائے تو اس میں مختلف امراض سے علاج کی صلاحیت بھی پیدا ہو سکتی ہے-
پانی ماحول کے منفی اور مثبت حالات کا اثر قبول کرتا ہے- ڈاکٹر ایموٹو نے کہا کہ کرہ ارضی کی تمام مخلوقات خواہ وہ بظاہر جمادات ہی کیوں نہ ہوں ان میں ماحول کا اثر قبول کرنے کی صلاحیت ہے- کائنات کا ہر ذرہ شعور رکھتا ہے اور اسی شعور کے نتیجے میں وہ اپنے خالق کی تسبیح میں مصروف ہے-
سبحان اللہ ، تیری قدرت
سبزيوں کے خواص
سبزيوں کے خواص
آجکل تجربہ کاراَطباء اَپنے مريضوں کو اُن کے مزاج کے موافق سبزياں تجويز کرتے ہيں جس سے ظاہر ہے کہ وہ اطباء خواص سے سبزيوں کے واقف ہيں اسلئے چند سبزيوں کے خواص درج ذيل ہيں تاکہ واضح ہو سکے کہ دانشمندانِ اسلام و قرآن ان خواص سے ناواقف نہ تھے۔
پياز کھاوٴ ، يہ منہ کو پاک کرتي ہے، مسوڑھوں کو مضبوط۔ آبِ کمر (مني) کو زيادہ ، طاقت ِ مجامعت کو بڑھاتي ہے۔ پياز مُنہ کو خوشبودار۔ کمر کو محکم۔ چہرہ کو حُسن بخشتي ہے۔ يہ درد اور مرض کو دفع کرتي ہے۔ پٹھوں کو مضبوط، طاقتِ رفتار کو زيادہ اور بخار کو دور کرتي ہے۔ پياز زنبور يعني بِھڑ بہ الفاظ ديگر۔”مچھر اور مکھي کے کاٹ لينے پر، لگانے پر بہت مفيد ہے۔ پياز اگر سِرکے ميں تر کرکے ناک ميں ڈاليں تو نکسير رُک جاتي ہے۔ پياز کي زمانہء حاضرہ کے اطباء نے بھي بے انتہاء تعريف کي ہے۔ اور اب تو پياز تقريباً جُزوغذا بَن گئي ہے۔
سِير(لہسن) لہسن کھاوٴ مگر فوراً مسجد ميں نہ جاوٴ(حديث رسول) لہسن کھا کر مسجد کي طرف شايد جانے سے شايد اس غرض سے منع فرمايا گيا ہے کہ اِس کي بو، مسلمانوں کيلئے آزار کا باعث نہ ہو۔ لہسن ستر بيماريوں کو دوا ہے۔ دورِ حاضرہ کے اطباء اِسکي بڑي تعريف کي ہے۔ بلڈ پريشر کا دافع ہے ۔ قلب کيلئے بيحد مفيد ہے۔
بادنجان (بينگن) بينگن کھاوٴ، درد ميں مفيد ہے۔خود درد کا سبب نہيں بنتا۔ تِلي کے مرض ميں سود مند ہے۔ معدہ کو قوت ديتا ہے۔ رگوں کو نرم کرتا ہے۔ سِرکہ ميں ملا کرکھانے سے پيشاب زيادہ آتا ہے۔
ترب(مولي) مولي کھاوٴ بہت مفيد ہے۔ اِسکے پتے، بادي کو دور کرتے ہيں۔ غذا کو ہضم کرتي ہے ۔ اسکے ريشے بلغم کو دور کرتے ہيں۔ مولي پيشاب آور ہے۔ کدو ۔ کدو ، عقل و دماغ کو بڑھاتا ہے اور دردِ قولنج کے واسطے مفيد ہے۔ يرقان کو بھي فائدہ ديتا ہے۔ کاسني:۔ کاسني بڑي مفيد سبزي ہے۔ آبِ کمر(مني) کو زيادہ اور نسل ميں افزائش کرتي ہے۔ مولود کو خوبصورت بناتي ہے۔ مختلف امراض ميں سود مند ہے۔ دردِ قولنج کو دور کرتي ہے۔ يرقان کو بھي ختم کرتي ہے۔
خواتین کا دل مردوں سے مضبوط
ایک حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین کی اوسط عمر مردوں سے زیادہ ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ان کا دل مردوں سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
لیورپول جان مورز یونیورسٹی کے تحقیقات کاروں کی ایک ٹیم کے مطابق مرد اٹھارہ سال سےستر سال کی عمر کے دوران اپنے دل کی خون پمپ کرنے کی ایک چوتھائی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ تاہم بیس سے ستر سال کی عمر کے دوران خواتین کے دل کی صلاحیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔
اس تحقیق میں 250 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیقات کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوگا کہ عورتوں کی عمر مردوں سے اوسطاً پانچ سال زیادہ کیوں ہوتی ہے۔
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ خون کی شریانیں سخت ہوتی جاتی ہیں جس سے فشار خون ورزش اور آرام دونوں کے دوران بڑھتا جاتا ہے۔
پروفیسر ڈیوڈ گولڈ سپلنک کا کہنا ہے کہ انہیں سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ لگی ہے کہ مرد اور عورت کے دلوں کی مضبوطی میں واضح فرق ہے۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ مردوں میں اپنی صحت بہتر بنانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
برطانیہ کے ایک تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سوزانا نے اس تحقیق کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ عورتوں کی اموات کی بڑی وجہ امراض دل ہیں۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق ہر چھ میں سے ایک خاتون کی موت دل کے مرض کے باعث ہوتی ہے۔
پرہیز علاج سے بہتر ہے
پرہیز علاج سے بہتر ہے
صحت مند افراد عموماً خوش و خرم رہتے ہيں۔ وہ اپنا روز مرہ کا کام بخوبي انجام ديتے ہيں۔ وہ لوگوں اور چيزوں ميں دلچسپي ليتے ہيں۔ وہ ديکھنے ميں اچھے لگتے ہيں۔ ان کے پاس توانائي کا ذخيرہ ہوتا ہے اور جلد نہيں تھکتے۔ ان کے ذہن ميں نئے خيالات آتے ہيں جن کي بدولت وہ زندگي ميں کامياب اور کامران رہتے ہيں۔ صحت کي طرف سے لاپرواہي جسم کے لئے بہت سے مسائل کھڑے کر ديتی ہيں۔ اس کي وجہ سے درد، تکليف، بے چيني، بے آرامي عارضي بھي ہوسکتي ہے، اور مستقل بھي، اکثر لوگ ان مسائل سے بہت زيادہ گھبرا جاتے ہيں، جب کہ بيشتر افراد ہمت سے کام ليتے ہيں اور تکليفوں کو زندہ دلي سے برداشت کرتے ہيں۔ يہ بات طے ہے کہ تندرست انسان ميں مشکلات سے مقابلہ کي قوت زيادہ ہوتي ہے۔
جہاں تک ممکن ہو بیماریوں سے بچنا چاہیئے۔ فی زمانہ امراض اور ان کی تباہ کاریوں سے بچاو میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ ہم بیشتر بیماریوں کے بارے میں یہ جاننے لگے ہیں کہ وہ کیسے پیدا ہوتی ہیں، کس طرح جسم کو نقصان پینچاتی ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ اگر کبھی کوئی بیماری ہو بھی جائے تو کن ذرائع سے ان کو تباہ کن صورت اختیارکرنے سے روکا جاسکتا ہے۔
بیماری کا علاج، بیماری سے بچاو کی کبھی برابری نہیں کرسکتا ہے۔ علاج اس وقت بہتر طور پر کیا جاسکتا ہے جب بیماری موجود ہو۔ اس کے باوجود علاج ہر وقت کامیاب بھی نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اخراجات کے بارے میں دیکھا جائے تو بیماری کے بچاو پر اگر دس روپے یا سو روپے خرچ آتے ہیں تو علاج پر سوگنا، ہزار گنا یا اس سے بھی زیادہ اخراجات آسکتے ہیں اور علاج کامیاب نہ ہو تو جان بھی جاسکتی ہے۔ البتہ بیماریوں سے بچاو ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسان کو تندرست رکھ سکتا ہے اور اسے معذور یا کمزور ہونے سے بچاسکتا ہے۔ بیماریوں سے بچاو ہی کی بدولت آج دنیا میں بے شمار افراد لمبی عمر تک صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوئے ہیں۔ آج سے پچاس ساٹھ سال قبل بچوں کی اکثریت بیشتر موذی امراض مثلاً خناق، خسرہ، پولیو، تپ دق، اور دستوں وغیرہ میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوجاتی تھی لیکن آج بہت سی خطرناک بیمارہیوں سے بچاو ممکن ہوگیا ہے۔ ان خطرناک بیماریوں پر کامیابی انفیکشن کنٹرول کے بہتر طریقوں، غذاوں کے بارے میں کلی معلومات، ٹیکوں کے طریقوں میں ترقی، بڑی تعداد میں ایکس رے کی مہم اور باقاعدہ طبی معائنہ جس سے امراض کی ابتدا میں تشخیص ہوجاتی ہے، کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔
“جہانِ صحت” ان دشمنوں، بیماریوں اور مصیبتوں سے بچنے اور ان سے محفوظ رہنے کے لیے معلومات کی آگاہی اور شعور بیدار کرنے میں ایک ادنٰی سی کوشش ہے۔ کتابوں، سیمینارز اور ویڈیو فلمز کے ذریعے انفیکشن کنٹرول سوسائٹی یہ خدمات برسوں سے سر انجام دے رہی ہے۔ انفیکشن کنٹرول سوسائٹی کا انقلابی نظریہ اور بہت سے فلاحی اداروں سے خاصا مختلف ہے۔ اس سوسائٹی کے اراکین صحت و صفائی کے بارے میں آگاہی کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں جو سرمایہ کسی پسماندہ علاقے میں بہت بڑے اسپتال قائم کرنے پر صرف کیا جائے، اس کے بجائے اسی سرمائے کو اس علاقے میں جراثیم، کیمیائی مادوں اور ضرر رساں معدنیات سے پاک صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جائے تو وہاں شاید اس بڑے اسپتال کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اسی طرح بڑے بڑے اسپتالوں کی تعمیر سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو آلودگی سے پاک، ہوا، پانی اور غذا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں صحت و صفائی کا گہرا شعور بیدار کیا جائے۔
اگر ہم صحت اور صفائی کا خیال رکھیں، حکومتی ادارے صاف ہوا، غذا اور پانی فراہم کرنے پر توجہ دیں، بیمار پڑنے سے پہلے ہی بیماری سے بچنے کی کوشش کی جائے تو بیماری سے صحت یابی کے لٰے خرچ ہونے والے لاکھوں، کروڑوں، اربوں روپے کی خطیر رقم کو ہم اپنے بچوں کی اچھی تعلیم، زیادہ بہتر معیار زندگی، زیادہ اچھی رہائش، زیادہ اچھے لباس اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں صرف کرسکتے ہیں۔
اب یہ بات ہمیں اور آپ کو طے کرنا ہے کہ ہم اسپتالوں اور میڈیکل اسٹوروں کی رونق بڑھانا چاہتے ہیں یا اس کے بر عکس طرزِ زندگی اختیار کرکے، صحت و صفائی اور احتیاط کو اپنا کر اپنے گھروں کی رونق میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
چرس کی ایک سگریٹ پھیپھڑوں کو تمباکو کی پانچ سگریٹوں جتنا نقصان پہنچاتی ہے
بھنگ پینے والوں نے دم گھٹنے ، کھانسنے، اور چھاتی میں دباؤ کی شکایت کی جسے محققین نے پھیپھڑوں میں آکسیجن لانے والی چھوٹی نالیوں کو پہنچنے والے نقصان سے منسوب کیا۔
تاہم اس مطالعاتی جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پھیپھڑوں کی نالیوں کے پھیلنے کی ایک بیماری ایم فزیما صرف تمباکو کے استعمال سے لاحق ہوتی ہے
ٹھنڈے اور کھٹے مشروبات سے پرہیز اور پھلوں کا استعمال مفید ہے
نزلہ، زکام اور فلو (وائرس) کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہارکیا۔ اس وقت شہر میں ایک اندازے کے مطابق ان امراض میں تقریباً 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کی وجوہات بیکٹریا، ٹھنڈی اور کھٹی چیزوں کا استعمال، دیر سے سونا، موسم کا اچانک سرد ہوجانا اور شہر میں ہر طرح کی فضائی آلودگی کا بڑھنا ہیں۔ ہر عمر کے افراد نزلہ، زکام، گلے میں خراش، ناک کا بند ہونا، کھانسی، سرمیں درد، جسم میں درد، بخار وغیرہ کی علامات میں
مبتلا ہیں۔ فضائی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے۔ فیکٹریوں، گاڑیوں، سگریٹ اور باورچی خانوں کا دھواں اورمحلوں اور گلیوں میں کچرے کو جلا کر فضا کو آلودہ کیا جا رہا ہے جو کہ انسان کی ناک، کان، گلے، آنکھوں، جلد، پھیپھڑوں اورسانس کی نالیوں کیلئے بہت ہی خطرناک ہے۔ فلو (وائرس) ایک چھوت کی بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ پانی کا استعمال زیادہ کیا جائے، رات کی نیند پوری کی جائے، بے وجہ تھکنے، ٹھنڈے اور کھٹے مشروبات سے پرہیز کیا جائے۔ خاص کر بچوں کو گولے گنڈے نہ کھلائے جائیں، تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کیا جائے، سگریٹ نوشی سے پرہیز، اگر کسی کو فلو (وائرس) ہوجائے تو اسے دوسروں سے گلے یا ہاتھ نہیں ملانا چاہئے
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
جڑی بوٹیاں بھی ٹھیک ہیں
برطانیہ اور گھانا کے محققین نے ہیروگیٹ میں منعقدہ برٹش فارماسوٹیکل کانفرنس میں بتایا ہے کہ پودوں سے تیار کی گئی دواؤں کے تجربات کارگر ثابت ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے گھانا کے لوگوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ انہیں کون سے پودے استعمال کرنے چاہئیں اور اور کن پودوں کا استعمال سائنسی اعتبار سے سودمند ہے۔
ان محققین کا تعلق لندن کے کنگز کالج اور گھانا کی کوامی نکرومہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ہے۔
محققین نے اپنے مطالعہ میں اس بات پر غور کیا کہ گھانا کے ایک بڑے نسلی گروہ اشانتیز سے تعلق رکھنے والے افراد گلِ لالہ کے درخت کی چھال اور سکامون افزیلی کی ٹہنیاں استعمال کرتے ہیں۔
تحقیق کے دوران چار اقسام کے مختلف بیکٹیریا پر ایسی ہی دو روایتی دواؤں کے تجربات کیے گئے جن کے مثبت نتائج دیکھنے میں آئے۔
تجربات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان دواؤں میں بوسیدگی سے بچاؤ کے خواص بھی پائے جاتے ہیں۔
افریقہ میں پائے جانے والے گلِ لالہ پر مزید تجربات ابھی جاری ہیں۔
کنگز کالج کی تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پیٹر ہاؤٹن کہتے ہیں طبی خصوصیات کے حامل پودے روایتی دواؤں کو مزید موثر بناتے ہیں اور گھانا جیسے ممالک کے لوگوں ان دواؤں کے زیادہ متبادل استعمال کرنے کے متحمل بھی نہیں ہیں۔
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
درد کی دوائیں یا سر دردی
ایک طبی جریدے نیچر نیورو سائنس میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ درد کے علاج کے لئے عام سی ادویات جیسے ایسپرین اور پیرا سٹامول کے متواتر استعمال سے ذہنی نشوونما متاثر ہو سکتی ہے اور مردوں کی جنسی خواہش میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
بالٹی مور میں یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سائسن دانوں نے نر چوہوں پر ایسپرین اور پیرا سٹامول جیسی عام ادویات کے استعمال کے اثرات کا تجربہ کیا ہے جس کے بعد یہ انکشاف ہوا ہے کہ ان دواؤں سے ان نر چوہوں کے دماغ کی نشو و نما متاثر ہوئی ہے۔
تجربے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ان دواؤں کے باعث چوہوں کے جنسی ہارمونز میں بھی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ جن نر چوہوں کی ماؤں کو حاملہ ہونے کے دورانیے میں ایسی ادویات دی گئی تھیں، ان نر چوہوں کو جنسی ملاپ سے کوئی دلچسپی نہیں رہی۔
مزید تجربات اور تجزیوں سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایسے نر چوہوں کے دماغ مادہ کے دماغوں ہی کی طرح تھے۔
اس تحقیق سے یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ ایسی ادویات کے استعمال سے انسانوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اسپرین جیسی ادویات مختلف حالات میں دی جا سکتی ہیں لیکن ان کے اثرات کو ذہن میں رکھنا ہوگا اور کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے انسانی دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کا مزید جائزہ لینا ہوگا۔
محقیقین نے بہر حال حاملہ خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسی دواؤں کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز کریں۔
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
حمل میں سگریٹ، اولاد بدتمیز
ماہرین نے کہا ہے کہ حمل کے دوران تمباکونوشی کرنے سے بچوں کے بد تمیز ہونے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کے دوران تمباکو نوشی اور غیر مہذب رویے میں ’تھوڑا لیکن اہم‘ تعلق ہے۔ یہ تحقیق برطانیہ میں نفسیات کے ادارے ’انسٹیٹیوٹ آف سائکایٹری‘ نے سائکایٹری کے ایک جریدے میں شائع کیا ہے۔
ماہرین نے ایک ہزار آٹھ سو چھیانوے جڑواں بچوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم کیا ہے کہ حمل کے دوران سگریٹوں کی تعداد میں اضافے سے بچوں میں بے ہنگم رویے کی علامات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بے ہنگم رویے کے لیے سماجی عوامل بھی بہت حد تک ذمہ دار ہوتے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ تمباکونوشی اور بے ہنگم رویے میں تعلق کی بہت سی توجیہات ہیں۔ ایک رائے کے مطابق تمباکو کا دھواں بھی ماں کے پیٹ میں بچے پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے لیے آکسیجن کی کمی کا باعث بنتا ہے۔