بڑھا ہوا پیٹ اور امراض قلب
امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کولہوں کے تناسب سے پیٹ کا سائز زیادہ ہونے اور امراض قلب کی ابتدائی علامات کے درمیان تعلق ہوتا ہے۔
دو ہزار سات سو چوالیس افراد پر کی جانے والی اس تحقیق سے لگتا ہے کہ ایک عورت کے لیے کمر کا ناپ بتیس انچ (اکاسی سینٹی میٹر) اور مرد کے لیے سینتیس انچ (چورانوے سینٹی میٹر) ہونے کا مطلب ہے کہ انہیں دل کا عارضہ لاحق ہونے کے امکانات ’واضح‘ طور پر زیادہ ہو جاتے ہیں۔امیرکن کالج آف کارڈیالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائسندانوں نے ان خواتین و حضرات کا جائزہ لیا جن میں ایتھرو سیکلوراسس (atherosclerosis) یا خون کی شریانیں تنگ اور سخت ہو جانے کی علامات ظاہر ہو چکی تھیں۔
اس کے بعد محققین نے شریانوں کی حالت اور مذکورہ مرد یا عورت کی جسمانی ساخت کے درمیان تعلق کا مطالعہ کیا۔
جن افراد میں کولہے اور کمر کے سائز کا تناسب سب سے زیادہ تھا ان میں کیلشیم جمع ہونے کے امکانات ان افراد سے دگنا تھے جن میں کولہے اورکمر کے سائز کا تناسب سب سے کم تھا۔
اس مشاہدہ کو جب بلڈ پریشرڑ شوگر اور مذکورہ عورت یا مرد کی عمر جیسے عناصر کی روشنی میں دیکھا گیا تو پیٹ کے سائز اور امراض قلب کے درمیان تعلق اور زیادہ مضبوط دکھائی دیا۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر جیمز ڈی لیموز نے کہا کہ ’ آپ کی کمر کے گرد جمع ہونے والی فیٹ یا چکنائی کولہوں پر جمع ہونے والے چکنائی سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیونکہ پیٹ کی چکنائی سے رطوبتیں خارج ہوتی رہتی ہیں جو کے شریانوں کو تنگ اور سخت کرتی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا:’ ہمارے خیال میں اس تحقیق سے لوگوں کو یہی پیغام ملنا چاہیے کہ کہ وہ کمر کے گرد چکنائی جمع ہونے کے بارے میں اوائل عمری سے ہی محتاط رہیں کیونکہ ایک ہموار پیٹ کے مقابلے میں ذرا سا بڑھا ہوا پیٹ بھی ہمیں امراض قلب کے خطرات سے دوچار کر دیتا ہے۔‘
ماضی میں کی جانی والی تحقیق میں کہا جاتا رہا ہے کہ عورتوں میں پینتیس انچ جبکہ مردوں میں چالیس انچ کی کمر سے اس قسم کے امراض پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق عورتوں کے لیے بتیس انچ اور مردوں کے لیے سینتیس انچ کی کمر بھی خطرناک ہو سکتی ہے۔
جسمانی بیماریوں کے علاج
منہ میں چھالے
ایک مریض کا خط میری عمر اٹھارہ برس ہے ہر وقت منہ میں چھالوں کی شکایت رہتی ہے شکایت تین سال سے ہے۔ ہر وقت دو تین چھالے رہتے ہیں، بہت علاج کرائے لیکن آرام نہیں آیا آپ کوئی مشورہ دیں
علاج : تخم کاسنی، تخم خرفہ، تخم خیار، دھنیا خشک، دانہ سبز الائچی، ہردوا دس دس گرام لے کر سب کا سفوف بنائیں ایک ایک چمچی صبح و رات کو پانی سے کھائیں۔ زیادہ گرم غذائیں نہ کھائیں
گھبراہٹ
مریض کا خط میری عمر بتیس برس ہے گذشتہ دو سال سے مجھے گھبراہٹ بہت رہتی ہے دل بہت تیز چلتا ہے سارے جسم میں جلن محسوس ہوتی ہے
علاج : جوارش شاہی یا جوارش فواکہ یا خمیرہ مروارید نصف نصف چمچ صبح رات کو کھائیں ہمراہ عرق گاﺅ زبان نصف نصف کپ پئیں زیادہ نمک یا مرچ نہ کھائیں
قبض
مریض کا خط حکیم صاحب میں ایک مدت سے قبض کی تکلیف میں مبتلا ہوں رفع حاجت کے وقت دیر تک بیٹھنا پڑتا ہے اور پاخانہ خشک خارج ہوتا ہے‘ بعض اوقات قبض کی وجہ سے ہوا پید اہو کر پیٹ پھول جاتا ہے‘ طبیعت سست رہتی ہے اور سر میں بھی درد ہونے لگتا ہے اور کبھی دل بھی تیز دھڑکنے لگتا ہے اور طبیعت میں بے چینی کی وجہ سے نیند بھی خراب ہو جاتی ہے براہ مہربانی مجھے اس تکلیف سے نجات حاصل کرنے کیلئے کوئی اچھا سا نسخہ تجویز کر دیں شکریہ
علاج : قبض کی تکلیف بڑی آنت کی قوت دافعہ ( باہر نکالنے کی قوت) میں کمزوری یا افعال میں خرابی کی بناءپر ہوتی ہے غذا کی خرابی خشک اشیاءکا استعمال ، بادی اور ثقیل غذاﺅں کا بکثرت استعمال، اعصابی کمزوری‘ عام جسمانی کمزوری‘ صفراءکا آنتوں پر نہ گرنا، بواسیر ، معدہ و جگر کے امراض‘ فالج اور موٹاپا اس کے اسباب میں سے ہیں، ہماری دوا ڈائجس گارڈ استعمال کریں انشاءاللہ اس تکلیف دہ پریشانی سے نجات حاصل ہو گی اور جلد افاقہ ہو گا غذا میں بکری اور پرندوں کے گوشت کی ےخنی، کدو، ٹینڈے، پالک، پھلوں میں انگور ، سیب ، آڑو، ناشپاتی، انجیر، سنگترے، کشمش اور خربوزہ استعمال کریں، صبح نہار منہ ایک گلاس تازہ پانی پئیں،
پرہیز : آلو، گوبھی، بینگن، اروی، چنے کی دال، ماش کی دال، مٹر، لوبیا، گوشت، انڈے ، مچھلی اور مغزیات کا استعمال نہ کریں، میدے کی روٹی، چاول، مٹھائی، سری پائے، کلیجی اور پیسٹری وغیرہ بھی مضر ہیں
ورم و زخم معدہ
مریض کا خط حکیم صاحب میری عمر 33 برس ہے تقریباً ایک ڈیڑھ ماہ سے میرے معدہ میں درد ہوتا ہے دبانے سے بھی درد ہوتا ہے۔ میرے منہ سے ترش پانی بہتا رہتا ہے۔ کھٹے ڈکار آتے ہیں‘ تھوک زیادہ آتی ہے اور بھوک بھی نہیں لگتی۔ طبیعت میں گرانی اور بے چینی رہتی ہے۔ جی متلاتا ہے اور سر میں درد بھی رہتا ہے حکیم صاحب مہربانی فرما کر کوئی اچھا سا نسخہ تجویز کر دیں شکریہ
علاج : آپ نے جو علامات لکھی ہیں ان کے مطابق آپ کے معدہ میں ورم یا زخم ہے جو کہ غذا کی خرابی سے ہوتا ہے‘ زیادہ کھانے‘ خراب‘ دیر ہضم‘ باسی اور فاسد غذا کے کھانے ‘ نیز زیادہ مصالحہ دار غذا‘ کچے یا گلے سڑے میوہ جات اور خراب قسم کی مچھلی کھانے سے ورم معدہ یا زخم جیسی علامات پیدا ہو جاتی ہیں‘ آپ پریشان نہ ہوں ۔ ماہنامہ عبقری کا نسخہ ہلدی ثالم‘ آملہ‘ پودینہ‘ ہموزن لیکر کوٹ پیس لیں ½ چمچہ دن میں 3بار استعمال کریں
درد کے مقام پر قومی دھارا لگائیں
نسخہ امرت دھارا : ست پودینہ، ست اجوائن ، کافور
طریقہ استعمال : تینوں ہموزن لے کر کھرل میں پیس لیں اور شیشے کی بوتل میں ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں تھوڑی دیر میں پگھل کر مائع کی حالت میں دوا تیار ہو جائے گی
غذا: آپ کیلئے بہتر یہ ہے کہ چند دن ہلکی غذا کھائیں شروع میں جو کا پانی‘ چوزہ مرغ کا شوربہ اور بکری کا شوربہ بغیر مرچ اور مصالحہ کے کھائیں‘ کھچڑی یا دودھ ڈبل روٹی کھائیں اور زیادہ چلنے پھرنے سے گریز کریں
دماغی کمزوری
مریض کا خط حکیم صاحب میری عمر 30 سال ہے سر چکراتا اور ہلکا درد رہتا ہے ‘ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے‘ کانوںمیں باجے کی آواز سنائی دیتی ہے‘ نزلہ‘ زکام بھی رہتا ہے‘ طبیعت سست اور پریشان رہتی ہے۔ بعض اوقات پٹھے کھچ جاتے ہیں اور یادداشت بھی کمزور ہو گئی ہے براہ مہربانی کوئی اچھا نسخہ تجویز کریں
علاج : آپ کو دماغی کمزوری ہے، جو شریانوں میں سدہ پڑنے یا عام جسمانی کمزوری سے ہو جاتی ہے غذا کے فوراً بعد لکھنے پڑھنے یا جماع میں مشغول ہو جانے ‘جلق‘ جریان اور احتلام کی کثرت‘ آرام کی کمی، زیادہ دماغی محنت ، دائمی قبض، غذائی نقص یا کمی نیز دائمی نزلہ سے بھی یہ عارضہ لاحق ہو جاتا ہے، مغز بادام 250گرام‘سونف 250گرام‘ مصری 250گرام، اسطخدوس 20گرام، مرچ سفید 20 سفید، کوٹ چھان لیں ایک چمچ چاول والا صبح و شام ہمراہ تازہ پانی پئیں۔ پرہیز: قابض اور بادی اشیاء بینگن‘ مسور کی دال، آلو‘ اروی، گوبھی، باقلا، لہسن، پیاز، زیادہ چائے اور تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، زود ہضم اور مقوی غذائیں استعمال کریں، یخنی، شوربہ، چپاتی، انڈا، دودھ، مکھن، حیوانات کے مغز، تازہ پھل، سبزیاں، سیب ، امرود اور انگور وغیرہ استعمال کریں
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
اولاد انسان کیلئے قدرت کا ایک عظیم عطیہ ہے
جدید ترقی یافتہ دور میں نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ نہ پلانے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے اس کی بجائے بچوں کو مختلف اقسام کے غذائی فارمولے اور ڈبے کا دودھ پلانے کے رحجان میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔ ان غذائی فارمولوں اور خشک دودھ کے ڈبوں کی تشہیر ہوئی ہے کہ ہر ماں کی خواہش کہ اس کا بچہ یہ فارمولے اور دودھ استعمال کرے مگر ماں کے دودھ کو چھوڑ کر خشک دودھ اور غذائی فارمولے استعمال کرنے کے اس قدر نقصانات سامنے آئے ہیں کہ پوری دنیا میں ماں کا دودھ ہلانے کا ایک دن منایا جاتا ہے تاکہ ماں کو مصنوئی دودھ کے نقصانات اور اپنے دودھ کے فوائد سے آگہی ہو سکے۔
یہ حقیقت ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے ان بچوں کے ابتدائی مسائل صحت ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر نوزائیدہ بچوں کو پیدا ہونے سے پہلے گھنٹے کے اندر اندر ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو دنیا بھر میں ہر سال دس لاکھ بچوں کو موت کے منہ سے بچایا جا سکتا ہے۔ پہلے دہ تین گھنٹوں کا ماں دودھ نوزائیدہ بچے کیلئے صحت کا ایک انمول خزانہ ہے۔ اس میں ضروری غذائی اجزاء اور بیماریوں سے تحفظ کیلئے مدافعاتی مادے موجود ہوتے ہیں۔ جو بچے اس خزانے سے محروم رہ جاتے ہیں وہ ساری عمر اس کمی کو پورا نہیں کر سکتے۔
دوملینیم ترقیاتی اہداف یعنی بھوک وافلاس سے نجات اور بچوں کی اموات پر قابو پانا ماں کے دودھ کے استعمال سے بچے کی افزائش کی رفتار بڑھتی ہے۔ بچہ متعدی سانس اور اسہال کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں شیر خوار اور پانچ سال تک کے بچوں میں شرح اموات کم ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں زندہ پیدا ہونے والے ہزار بچوں میں سے 57 بچے پیدائش کے پہلے مہینے میں ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اگر پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے سے یہ ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو ان میں سے12بچوں کو بچایا جا سکتا ہے۔
ضروری ہے کہ وزارت صحت اور دیگر متعلقہ ادارے پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے سے ماں کا دودھ کی حوصلہ افزائی کریں اور اس بیماریوں کے خلاف بچاؤ کیلئے کلیدی علامت کے طور پر متعارف کروائیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ طفل دوست ہسپتالوں کے قیام کیلئے ضروری اقدامات کی حاصلہ افزائی کی جائے، صحت کی خدمات و سہولیات فراہم کرنے والے عملے، پالیسی سازوں، خاندانوں اور معاشرے کے تمام طبقات کا تعاون اور شعوری کوششیں ہی ماں کے دودھ کے استعمال کے رحجان کو تحفظ اور فروغ دے سکتی ہیں۔
٭۔۔ ماں کا دودھ شیر خوار بچے کی ضروریات کے مطابق غذائی اجزاء اور دوسرے مدافعاتی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ جراثیم سے پاک ہوتا ہے۔ انسانی جسم کے قدرتی درجہ حرارت سے کے مطابق ہوتا ہے۔ بچے کو بوقت ضرورت فوراً پلایا جا سکتا ہے اور اس کیلئے کسی قسم کی تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ماں کا دودھ ماں اور بچے کے تعلق کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرتا ہے۔ ماں اور بچے میں محبت زیادہ ہوتی ہے۔ ماں کا دووھ پینے والے بچے ابتدائی خطرناک بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔ رب کریم نے قرآن حکیم میں بھی ماؤں کو دو سال تک اپنا دودھ پلانے کا حکم دیا ہے۔ نوزائیدہ اور شیر خوار بچوں کو قدرت کے اس انمول اور بے مثل تحفے سے محروم رکھنا ایک اظلم ہے جس کی تلافی کبھی نہیں ہو سکتی۔
کباب سموسے کے نقصانات درود شریف کی فضیلت
اللہ کے محبوب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے، جس نے یہ کہا، جزی اللہ عنا محمدا ما ھو اہلہ ستر فرشتے ایک ہزار دن تک اس کیلئے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔ (ملتقطاً من الحدیثین فی المعجم الاوسط ج1 ص82 حدیث 235 دارالفکر عمان والمعجم الکبیر ج11 ص165 حدیث 11509 دار احیاء التراث العربی بیروت)
صلی اللہ تعالٰی علٰی محمد
مسلمان کی بھلائی چاہنا کارِ ثواب ہے
حضرت سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، “میں نے حضور تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے اس بات پر بیعت کی کہ نماز قائم کروں گا اور زکوٰۃ ادا کروں گا اور عام مسلمانوں کی خیر خواہی کروں گا (یعنی بھلائی چاہوں گا) (صحیح مسلم ص48 حدیث 97)
الحمدللہ عزوجل خود کو مسلمانوں کے خیر خواہوں میں کھپانے اور ثواب کمانے کے مقدس جذبے کے تحت دعاء کے ساتھ ساتھ صحت مند رہنے کیلئے چند مدنی پھول نذر حاضر کئے ہیں۔ اگر محض دنیا کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہونے کیلئے تندرست رہنے کی آرزو ہے تو رسالہ پڑھنا یہیں موقوف کر دیجئے اور اگر عمدہ صحت کے ذریعے عبادت اور سنتوں کی خدمت پر قوت حاصل کرنے کا ذہن ہے تو ثواب کمانے کی غرض سے اچھی اچھی نیتیں کرتے ہوئے درود شریف پڑھ کر آگے بڑھئے اور رسالہ مکمل پڑھئے
صلی اللہ تعالٰی علٰی محمد
اللہ رب العزت عزوجل میری، آپ کی، جملہ اہل خاندان اور ساری اُمت کی مغفرت فرمائے۔ ہمیں صحت و عافیت کے ساتھ اور دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں رہتے ہوئے اسلام کی خدمت پر استقامت عنایت فرمائے۔ اللہ عزوجل ہماری جسمانی بیماریاں دور کرکے ہمیں بیمارِ مدینہ بنائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
کباب سموسے کھانے والے متوجہ ہوں
بازار اور دعوتوں کے چٹ پٹے کباب سموسے کھانے والے توجہ فرمائیں۔ کباب سموسے بیچنے والے عموماً قیمہ دھوتے نہیں ہیں۔ ان کے بقول قیمہ دھو کر ڈالیں تو کباب سموسے کا ذائقہ متاثر ہوتا ہے ! بازاری قیمہ میں بعض اوقات کیا کیا ہوتا ہے یہ بھی سن لیجئے! گائے کی اوجھڑی کا چھلکا اتار کر اس کی “بٹ“ میں تلی بلکہ معاذاللہ عزوجل کبھی تو جما ہوا خون ڈال کر مشین میں پیستے ہیں اس طرح سفید بٹ کے قیمے کا رنگ گوشت کی مانند گلابی ہو جاتا ہے۔ بسا اوقات کباب سموسے والے حسب ضرورت ادرک لہسن وغیرہ بھی قیمے کے ساتھ ہی پسوا لیتے ہیں۔ اب اس قیمے کے دھونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اُسی قیمے میں مرچ مصالحہ ڈال کر بھون کر اُس کے کباب سموسے بنا کر فروخت کرتے ہیں۔ ہوٹلوں میں بھی اسی طرح کے قیمے کے سالن کا اندیشہ رہتا ہے۔ گندے کباب سموسے والوں سے پکوڑے وغیرہ بھی نہ لئے جائیں کہ کڑہای ایک اور تیل بھی وہی گندے قیمے والا۔ خیر میں یہ نہیں کہتا کہ معاذاللہ ہر گوشت بیچنے والا اس طرح کرتا ہے یا خدانخواستہ ہر کباب، سموسے والا ناپاک قیمہ ہی استعمال کرتا ہے۔ یقیناً خالص گوشت کا قیمہ بھی ملتا ہے۔ عرض کرنے کا منشاء یہ ہے کہ قیمہ یا کباب سموسوں سے قابل اطمینان مسلمان سے لینے چاہئیں اور جو مسلمان ایسی اوچھی حرکتیں کرتے ہیں ان کو توبہ کر لینی چاہئیے۔
کباب سموسے طبیبوں کی نظر میں
کباب، سموسے، پکوڑے، شامی کباب، مچھلی اور مرغی وغیرہ کی تلی ہوئی بوٹیاں، پوریاں، کچوریاں، پیزے، پراٹھے، انڈہ آملیٹ وغیرہ ہم خوب مزے لے لے کر کھاتے ہیں۔ مگر بے ضرر نظر آنے والی یہ خستہ اور کراری غذائیں اپنے اندر کیسے کیسے مہلک امراض لئے ہوئے ہیں اس کا شاذ و نادر ہی کسی کو علم ہوتا ہے۔ تلنے کیلئے جب تیل کو خوب گرم کیا جاتا ہے تو طبی تحقیقات کے مطابق اس کے اندر کئی ناخشگوار و نقصان دہ مادے پیدا ہو جاتے ہیں، تلنے کیلئے ڈالی جانے والی چیز بھی نمی چھوڑتی ہے جس کے سبب تیل مشتعل ہو کر چٹاخ چٹاخ کا شور مچاتا ہے جو کہ اس کے کیمیائی اجزاء کی توڑ پھوڑ کی علامت ہے اور اس کے سبب غذائی اجزاء اور وٹامنز تباہ ہو جاتے ہیں۔
“یارب ! لذت نفسانی سے بچا“ کے انّیس حُروف کی نسبت سے تلی ہوئی چیزوں سے ہونے والی 19 بیماریوں کی نشاندہی
بدن کا وزن بڑھتا ہے۔
آنتوں کی دیواروں کو نقصان پہنچتا ہے۔
اجابت (پیٹ کی صفائی) میں گڑ بڑ پیدا ہوتی ہے۔
پیٹ کا درد
متلی (6) قے یا
اسہال (یعنی پانی جیسے دست) ہو سکتے ہیں۔
چربی کے مقابلے میں تلی ہوئی چیزوں کا استعمال زیادہ تیزی کے ساتھ خون میں نقصان دہ کولیسٹرول یعنی LDL بناتا ہے۔
مُفید کولیسٹرول یعنی HDL میں کمی آتی ہے۔
خون میں لوتھڑے یعنی جمی ہوئی ٹکڑیاں بنتی ہیں۔
ہاضمہ خراب ہوتا ہے۔
گیس ہوتی ہے۔
زیادہ گرم کردہ تیل میں ایک زہریلا مادہ “ایکرولین“ پیدا ہو جاتا ہے جو کہ آنتوں میں خراش پیدا کرتا ہے بلکہ معاذاللہ عزوجل
کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
تیل کو زیادہ دیر تک گرم کرنے اور اس میں چیزیں تلنے کے عمل سے اس میں ایک اور خطرناک زہریلا مادہ “فری ریڈیکلز“ پیدا ہو جاتا ہے جو کہ دل کے امراض
کینسر
جوڑوں میں سوزش
دماغ کے امراض اور
جلد بڑھاپا لانے کا سبب بنتا ہے۔
“فری ریڈیکلز“ نامی خطرناک زہریلا مادہ پیدا کرنے والے مذید اور بھی عوامل ہیں۔ مثلاً تمباکو نوشی، ہوا کی آلودگی (جیسا کہ آج کل گھروں میں ہر وقت کمرہ بند رکھا جاتا ہے نہ دھوپ آنے دی جاتی ہے نہ تازہ ہوا)، کار کا دھواں، ایکسرے X RAY, مائیکرو ویو اوون، T.V. اور کمپیوٹر کے اسکرین کی شعائیں، فضائی سفر کی تابکاری (یعنی ہوائی جہاز کا شعائیں پھینکنے کا عمل)
خطرناک زہر کا توڑ
اللہ عزوجل نے اس خطرناک زہر یعنی “فری ریڈکلرز“ کا توڑ بھی پیدا فرمایا ہے چنانچہ جن سبزیوں اور پھلوں کا رنگ سبز، زرد یا نارنجی یعنی سرخی مائل زرد ہوتا ہے یہ اس خطرناک زہر کو تباہ کر دیتے ہیں اس طرح کے پھلوں اور سبزیوں کا رنگ جس قدر گہرا ہوگا ان میں وٹامنز اور معدنی اجزاء کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے وہ اس زہر کا زیادہ قوت کے ساتھ توڑ کرتے ہیں۔
صلی اللہ تعالٰی علٰی محمد
تلی ہوئی چیزوں کا نقصان کم کرنے کا طریقہ
دو باتوں پر عمل کرنے سے تلی ہوئی چیزوں کے نقصانات میں کمی آ سکتی ہے۔
(1) کباب سموسے، پکوڑے، انڈہ آملیٹ، مچھلی وغیرہ تلنے کیلئے جو کڑاہی یا فرائی پین استعمال کیا جائے وہ نان اسٹک (Non Stick) ہو۔
(2) تلنے کے بعد ایک ایک چیز کو بے خوشبو ٹشو پیپر میں اچھی طرح لپیٹ لیا جائے تاکہ کچھ نہ کچھ تیل جذب ہو جائے۔
بچا ہوا تیل دوبارہ استعمال کرنے کا طریقہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک بار تلنے کیلئے استعمال کرنے کے بعد تیل کو دوبارہ گرم نہ کیا جائے۔ اگر دوبارہ استعمال کرنا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کو چھان کر ریفریجریٹر میں رکھ دیا جائے، بغیر چھانے فرج میں نہ رکھا جائے۔
فن طب یقینی نہیں
تلی ہوئی چیزوں کے نقصانات کے تعلق سے میں نے جو کچھ عرض کیا وہ میری اپنی نہیں طبیبوں کی تحقیق ہے۔ یہ اُصول یاد رکھنے کے قابل ہے کہ فن طب سارے کا سارا ظنی ہے یقینی نہیں۔
“یارب مصطفٰے ہمیں مدینۃ النورہ کی نعمتیں نصیب فرما“ کے 41 حُروف کی نسبت سے غذاؤں کے بارے میں 41 مدنی پھول
(1) چاکلیٹ اور مٹھائیاں زیادہ کھانے سے دانت خراب ہو جاتے ہیں کیونکہ چینی کے ذّرات دانتوں پر چپک کر مخصوص جراثیم کی افزائش کا سبب بنتے ہیں۔
(2) بچّے چاکلیٹ کے شیدائی ہوتے ہیں ان کو بچانا ضروری ہے۔ چاکلیٹ یا اس کی پنّی پر چند مرتبہ کوئی کڑوی چیز یا مرچیں وغیرہ لگا دی جائیں جس سے ان کی چاکلیٹ سے دلچسپی ختم ہو جائے۔
(3) پراسیس کردہ ٹن پیک غذاؤں کو محفوظ کرنے کیلئے “سوڈیم نائٹرٹ“ نامی کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس کا مسلسل استعمال سرطان کی گانٹھ (Cencer Tumer) بناتا ہے۔
(4) آئسکریم کے ایک کپ (یعنی 210 ملی لیٹر) میں 84 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے۔
(5) 250 گرام کی ٹھنڈی بوتل (کولڈ ڈرنک) میں تقریباً سات چمچ چینی ہوتی ہے۔
(6) اُبلے ہوئے یا بھاپ (Steam) میں پکائے ہوئے کھانے اور سبزیاں زیادہ مفید اور زود ہضم ہوتے ہیں۔
(7) بیمار جانور کا گوشت فوڈ پوائزننگ (Food Poisoning) اور بڑی آنت کے کینسر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
( 8 ) ہاف فرائی انڈہ کھانے کے بجائے اچھی طرح فرائی کرکے کھانا چاہئیے اور آملیٹ اُس وقت پکایا جائے جب تک خشک نہ ہو جائے۔
(9) انڈہ اُبالنا ہو تو کم از کم سات منٹ تک اُبالا جائے۔
(10) سیب، چیکو، آڑو، آلوچہ، املوگ، کھیرا وغیرہ پھلوں کو چھیلے بغیر کھانا مفید ہے کیونکہ چھلکے میں بہترین غذائی ریشہ (فائبر) ہوتا ہے۔ غذائی ریشے، بلڈ شوگر، بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کم کرکے قبض کھولتے اور غذا سے زہریلے مادوں کو لیکر نکل جاتے نیز بڑی آنت کے کینسر سے بچاتے ہیں۔
(11) کدو شریف، شکر قند، چقندر، ٹماٹر، آلو وغیرہ وغیرہ چھلکے سمیت پکانا چاہئیے، ان کا چھلکا کھا لینا مفید ہے۔
(12) کالے چنوں کا استعمال صحّت کیلئے مفید ہے۔ اُبلے ہوئے ہوں یا بھنے ہوئے ان کے چھلکے بھی کھا لینے چاہئیں۔
(13) ایک ہی وقت میں مچھلی اور دودھ کا استعمال نقصان دہ ہے۔
(14) اینٹی بائیوٹیک دواء استعمال کرنے کے بعد دہی کھا لینا چاہئیے۔ جو ضروری بیکٹیریا ختم ہو جاتے ہیں وہ دہی کھانے سے بحال ہو جاتے ہیں (ہر علاج تجربہ کار طبیب کے مشورہ کے مطابق کرنا چاہئیے)
(15) کھانے کے فوراً بعد چائے یا ٹھنڈی بوتل پینا نظام انہضام کو متاثر کرتا ہے، اس سے بد ہضمی اور گیس کی شکایت ہو سکتی ہے (کھانا کھانے کے تقریباً دو گھنٹے کے بعد ایک دو گلاس پانی پی لینا مفید ہے)
(16) چاول کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے کھانسی ہو سکتی ہے۔
(17) گودے والے پھل (مثلاً پپیتا، امرود، سیب وغیرہ) اور رس والے پھل (مثلاً موسمبی، سنگترہ وغیرہ) ایک ساتھ نہیں کھانے چاہئیں۔
( 18 ) پھلوں کے ساتھ چینی یا مٹھائی کا استعمال نقصان کرتا ہے (مختلف پھلوں کی ٹکڑیاں کرکے چاٹ مصالحہ ڈالنے میں حرج نہیں مگر چینی نہ ڈالی جائے)
(19) پھل اور سبزیاں ایک ساتھ نہ کھائے جائیں۔
(20) گھیرا، پپیتا اور تربوز کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے۔
(21) کھانا کھانے کے آدھے گھنٹے پہلے پھل کھا لینا چاہئیے، کھانے کے فوراً بعد پھل کھانا مضر صحت ہے (آفسوس ! آج کل کھانے کے فوراً بعد پھل کھانے کا رواج ہے)
(22) میرے آقا اعلٰی حضرت، مولیٰنا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن روایت نقل کرتے ہیں، “کھانے سے پہلے تربوز کھانا، پیٹ کو خوب دھو دیتا ہے اور بیماری کو جڑ سے ختم کر دیتا ہے۔ (فتاوٰی رضویہ تخریج شدہ ج5 ص442 و جامع صغیر ص 192 حدیث 3212 دارالکتب العلمیۃ بیروت)
(23) میٹھی ڈشیں، مٹھائیں اور میٹھے مشروبات کھانے سے کم از کم آدھے گھنٹے قبل استعمال کئے جائیں، کھانے کے بعد ان کا استعمال نقصان کرتا ہے (افسوس ! میٹھی ڈشیں آج کل کھانے کے بعد کھائی جاتی ہیں) جوانی ہی سے مٹھاس اور چکناہٹ کا استعمال کم کر دیجئے، اگر مذید زندہ رہنے میں کامیاب ہو گئے، تو انشاءاللہ عزوجل بڑھاپے میں سہولت رہے گی۔
(24) اُبلی ہوئی سبزی کھانا بہت مفید ہے اور یہ جلدی ہضم ہوتی ہے۔
(25) سبزی کے ٹکڑے اُسی وقت کئے جائیں جب پکانی ہو، پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوت بخش اجزاء رفتہ رفتہ ضائع ہو جاتے ہیں۔
(26) تازہ سبزیاں وٹامنز، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اہم عناصر سے لبریز ہوتی ہیں مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی اُتنے ہی اُس کے وٹامنز اور مقوّی اجزاء ضائع ہوتے چلے جائیں گے لٰہذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو اُسی دن تازہ سبزیاں خریدیں۔
(27) سبزیاں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہئیے کیونکہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اجزاء (وٹامنز) کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
( 28 ) سبزیاں مثلاً آلو، شکرقند، گاجر، چقندر وغیرہ ابالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز پھینکا نہ جائے، اس کو استعمال کر لینا فائدہ مند ہے کیونکہ اُس میں ترکاریوں کے مقوی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔
(29) سبزیاں زیادہ سے زیادہ 19 منٹ میں ابال لینی چاہئیں ان میں بھی بالخصوص سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس منٹ کے اندر اندر چولہے سے اتار لی جائیں۔
(30) زیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اجزاء (وٹامنز) ضائع ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔ بالخصوص وٹامن سی کافی نازک ہوتا ہے زیادہ دیر پکانے سے یہ بالکل ختم ہو جاتا ہے۔
(31) ترکاری یا کسی قسم کی غذا پکاتے وقت آگ درمیانی ہونی چاہئیے۔ اس سے غذا اندر تک اچھی طرح پک جائیگی اور لذیذ بھی ہو گی۔
(32) چولھے سے اُتارنے کے بعد ڈھکن بند رکھنا چاہئے اس طرح بھاپ کا اندر رہنا پکنے کے عمل کیلئے مفید ہے۔
(33) کچی یا پکی سبزیاں فرج میں رکھی جا سکتی ہیں۔
(34) لیموں کی بہترین قسم وہ ہے جس کا رس رقیق (پتلا) اور چھلکا ایک دم پتلا ہو، عام طور پر اسے کاغذی لیموں کہتے ہیں۔ لیموں کو آم کی طرح گھولنے کے بعد، چوڑائی میں کاٹنا چاہئے، اس کے کم از کم چار اور اگر ذرا بڑا ہو تو آٹھ ٹکڑے کر لیجئے، اس طرح نچوڑنے میں آسانی رہے گی۔ لیموں کا ٹکڑا اس قدر نچوڑیں کہ سارا رس نچڑ جائے، ادھور نچوڑ کر پھینک دینا اسراف ہے۔
(35) فرج سے نکال کر ٹھنڈا لیموں باورچی خانہ میں چولھے کے پاس رکھ دیجئے یا گرم پانی میں ڈال دیجئے یا کاٹ کر گرم چاولوں کے پتیلے میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح نرم ہو جائے گا اور رس بآسانی نکل آئے گا۔
(36) کچی سبزیاں اور سلاد کھانا مفید ہے کہ یہ وٹامنز سے بھرپور،صحت بخش اور قبض کشا ہوتی ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق پکانے سے اکثر غذائیت ضائع ہو جای ہے۔
(37) تازہ سبزی کا استعمال زیادہ مفید ہوتا ہے۔ باسی سبزیاں نقصان کرتی اور پیٹ میں گیس بھرتی ہیں، ہاں آلو، پیاز، لہسن وغیرہ تھوڑے دن رکھنے میں حرج نہیں۔
( 38 ) سبزی، پھل اور اناج میں موجود غذائیت کا “حارس“ (یعنی محافظ) اُس کا چھلکا ہوتا ہے لٰہذا ان میں سے جو جو چیز چھلکے کے ساتھ بآسانی کھائی جا سکتی ہے، اُس کا چھلکا نہیں اُتارنا چاہئیے۔ جس کا چھلکا بہت سخت ہوتا ہے اور نہیں کھایا جاتا اُس کی بھی صرف ہلکی سی تہ وہ بھی آہستہ آہستہ اُتارنی چاہئیے۔ چھلکا جس قدر موٹا اتاریں گے اتنے ہی وٹامنز اور قوت بخش اجزاء ضائع ہوں گے۔
(39) پالش کئے ہوئے گندم، چاول اور دالوں کا آج کل استعمال عام ہے، آٹا بھی پالش کئے ہوئے گندم ہی کا ملتا ہے، پالش کی وجہ سے اناج کا غذائی ریشہ اور اس کی اوپری تہ جو وٹامنز سے بھرپور ہوتی ہےبرباد ہو جاتی ہے۔
(40) موسمبی، سنگترہ وغیرہ کا موٹا چھلکا اتارنے کے بعد بچی ہوئی باریک جھلی کھا لیجئے۔
(41) حضرت مولائے کائنات، علی المرتضٰی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں، انار کے دانے اس کی جھلی کے ساتھ کھانے چاہئیں جو دانوں پر لپٹی ہوتی ہے یہ مقوی معدہ (یعنی معدہ کو طاقت دینے والی) ہے۔ (تاریخ الخلفاء ص147،
سبزی کدو کی اہمیت اور فوائد
قرآن مجید میں اس کا ذکر
فنبذنہ بالعراء وھو سقیم وانبتنا علیہ شجرۃ من یقطین وارسلنہ الی مائۃ الف اوع یزیدون فامنوا فمتعنھم الی حین ہ
اس آیت مبارکہ میں حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر ہے کہ جب وہ کمزور اور بیمار تھے تو ان کو کھلے میدان پر کدو کی بیل اگا دی۔احادیث میں کدو کا ذکر اور افادیت
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک درزی نے تاجدار رسالت کے کھانے کی دعوت کی۔ میں ان کے ساتھ گیا۔ اس نے جو کی روٹی اور سوکھے گوشت کے سالن میں کدو پیش کیا۔ میں نے دیکھا کہ سرکار تھالی کے اطراف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کرکے کھاتے تھے۔ اسی دن کے بعد سے مجھے کدو سے محبت ہو گئی۔ (بخاری۔ ترمذی۔ ابو داؤد)
یہ حدیث بخاری نے چار مختلف مقامات پر کئی ذرائع سے بیان کی ہے اور ہر جگہ الفاظ اور معانی تقریباً یکساں ہیں۔
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم کدو سے محبت کرتے تھے۔ (ابن ماجہ)
حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضور سرور کائنات نے فرمایا کہ “جب تم ہانڈی پکایا کرو تو اس میں کدو زیادہ ڈال لیا کرو کیونکہ وہ غمگین دل کو مضبوط کرتا ہے۔“
حضور تاجدار مدینہ سے مروی ہے کہ کدو سینہ کو صاف کرتا اور دل کو قوت دیتا ہے۔ (نزہتہ المجالس۔ جلد ثانی)
حضرت واثلہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدار مدینہ نے فرمایا۔ “تمہارے لئے کدو موجود ہے کہ یہ دماغ کو بڑھاتا ہے۔ مذید تمہارے لئے مسور کی دال ہے جسے کم از کم ستر پیغمبروں کی زبان پر لگنے کا شرف حاصل رہا ہے۔“ (طبرانی)کدو اور صفراوی امراض
اطباء قدیم کے مشاہدات کے مطابق پیاس بجھاتا ہے اور جگر کی گرمی اور صفراء کو دور کرتا ہے۔ سدے کھولتا اور پیشاب آور ہے۔ پیٹ کو نرم کرتا ہے۔ صفراوی مزاج والے اگر انار شیریں اور سحاق کے ساتھ کھائیں تو جسم پر پھنسیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کو سونگھنا بھی مفید ہے اور اس پر مسلنے سے درد سر کو سکون آتا ہے۔ کدو کا بھرتہ کرکے اس کا پانی نکال کر آنکھ میں ڈالنے سے یرقان کی زردی جاتی رہتی ہے۔ جگر کی سوزش میں کدو کا مربہ ازحد مفید ہے۔
کدو قبض کا آسان علاج ہے
کدو کے پتوں کا جوشاندہ قبض کا آسان اور محفوظ علاج ہے۔
کدو امراض چشم میں مفید ہے
اطباء دہلی کڑوے کدو کو خشک کرکے جلا کر شہد میں ملا کر اس کی سلائی ایسے مریضوں کی آنکھوں میں لگاتے ہیں جن کو رات کے وقت ٹھیک نظر نہیں آتا۔
آنتوں کی سوزش اور یرقان کا علاج
حکیم مفتی فضل الرحمٰن یرقان اور آنتوں کی سوزش اور پرانے زکام کے لئے کدو پر آٹا لیپ کرکے گرم تنور میں کچھ دیر رکھتے تھے۔ پھر اس کے پیندے میں سوراخ کرتے تو اس کا سارا پانی نکل جاتا۔ یرقان میں یہ پانی شہد ملاکر پلایا جاتا اور پرانے زکام میں اس کے قطرے ناک میں ڈالے جاتے تھے۔
کدو کے دیگر فوائد
کدو کو کھانڈ کے ساتھ پکا کر دینے سے جنون اور خفقان میں فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے پانی کی کلیاں کرنے سے مسوڑھوں کا ورم جاتا رہتا ہے۔ کدو کا چھلکا پیس کر کھانے سے آنتوں اور بواسیر سے آنے والا خون بند ہو جاتا ہے۔ کدو کی بیل کے پتے دست آور ہیں۔ ان کو ابال کر چینی ملاکر پینے سے یرقان کو فائدہ ہوتا ہے۔ خفقان کے مریضوں کا سر مونڈ کر اس پر کدو پیش کر لیپ کیا جائے۔ کدو کے بیج خون نکلنے اور روکنے کو مفید اور جسم کو فربہ کرتے ہیں۔ وید کہتے ہیں کہ یہ بیج ٹھنڈے ہوتے ہیں اور سر درد کو دور کرتے ہیں۔ کدو کا تیل سر میں ملنے سے نیند آتی ہے۔
کدو اور خونی بواسیر
کدو کا گوشت خشک کرکے اس کا جوشاندہ بواسیر اور پھیپھڑوں سے آنے والے خون کی بہترین دوائی ہے۔ کدو کے چھلکے پیس کر روغن زیتون اور مہندی کے پتوں کے ہمراہ کھرل کرنے کے بعد ہلکی آنچ پر پانچ منٹ پکانے کے بعد اسے مریضوں پر آزمایا جن کی بواسیر کا خون بند نہیں ہوتا تھا، خون دو دن میں بند ہو گیا۔
کدو اور پیٹ کی تیزابیت
کدو پیٹ کی تیزابیت میں بھی اکسیر پایا گیا ہے۔ مریض کو خصوصی اہتمام کے بغیر کم مرچ کے ساتھ کئی دن تک کدو کا سالن کھلانے سے آنتوں کی جلن ٹھیک ہو جاتی ہے۔ اکثر میں تو مرض کی شدت میں پہلے روز سے ہی کمی آ گئی۔
انجیر. قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
انجیر. قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام نے اپنی سترپوشی کے لئے انجیر کے پتے استعمال کئے تھے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔
قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم کھائی جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی
حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔
یہی حدیث حضرت ابوذر کے حوالہ سے کنزالاعمال میں مسند فردوس کے ذریعہ سے دوسری جگہ بیان کرتے ہوئے “تفطع البواسیر“ کی جگہ “یذہب بالبواسیر“ کی تبدیلی کی ہے۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔
جالنیوس کا انجیر کے بارے میں قول
جالنیوس جس کو حکیم ہونے کے ناطے سائنسدان ہونے کے ناطے ہر کوئی جانتا ہے اور پوری دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ملے جو اس نام سے واقف نہ ہو۔ جالنیوس وہ نام جس نے طب میں اپنا لوہا جمایا اور ایک نہیں، دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں لاعلاج مریضوں کا علاج کیا اور اس وقت ایک چمکتا ہوا سورج بن کر پوری دنیا میں چمکا۔ جالنیوس کہتا ہے کہ انجیر کے ساتھ جوز اور بادام ملا کر کھالئے جائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
انجیر کے بارے میں امام محمد بن احمد ذہبی کا قول
امام محمد بن احمد ذہبی فرماتے ہیں کہ انجیر میں تمام دوسرے پھلوں کی نسبت بہتر غذائیت موجود ہے۔ یہ پیاس کو بجھاتی ہے اور آنتوں کو نرم کرتی ہے۔ بلغم کو نکالتی ہے۔ پرانی بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ پیشاب آور ہے۔ آنتوں سے قولنج اور سدوں کو دور کرتی ہے اور اسے نہارمنہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا باعث ہوتا ہے۔
انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔
بھارت کے طبی شعبہ کی انجیر پر تحقیات
بھارت کی حکومت کے طبی شعبہ کی تحقیقات کے مطابق یہ ملین ہے۔ مدرالبول ہے۔ اس لئے پرانی قبض، دمہ، کھانسی اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانی قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور سوزشوں کے ورم کو کرتی ہے۔ اس لئے سوزش خواہ کوئی بھی ہو، انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔
مذکارنی سے انجیر کے فوائد کا خلاصہ
مذکارنی نے انجیر کے فوائد کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھوک لگانے والی، سکون آور، دافع سوزش اور ورم، ملین، جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی اور مخرج بلغم ہے۔ انجیر کے دودھ میں غذا کو ہضم کرنے والے جوہر Papaine کی مانند ہوتے ہیں۔یہ غذا میں موجود نشاستہ کو منٹوں میں ہضم کر دیتے ہیں۔ ان فوائد کے ساتھ ساتھ ان میں بڑی عمدہ غذائیت بھی موجود ہے۔اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ انجیر غذا کو مکمل طور پر ہضم کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ درد جسم کے کسی بھی حصہ میں ہوا سے ختم کرتی ہے۔ جھلیوں کی جلن کو رفع کرتی ہے اور پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ بھارتی ماہرین بھی متفق ہیں کہ انجیر پتھری کو مار سکتی ہے۔
دماغ پر انجیر کے اثرات
افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔
انجیر کے دانتوں پر اثرات
کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔
دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔
انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔
انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔
ایک خاتون کو پتہ کی پرانی سوزش تھی۔ ایکسرے پر متعدد پتھریاں پائی گئیں۔ بطور ڈاکٹر سے آپریشن کا مشورہ دیا گیا۔ وہ درد سے مرنے کو تیار تھی مگر آپریشن کی دہشت کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی تھی۔ اس مجبوری کے لئے کچھ کرنا ضروری ٹھہرا۔ چونکہ نبی اکرم نور مجسم نے کلونجی کو ہر مرض کی شفا قرار دیا ہے۔ اس لئے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ چھ دانے انجیر کھانے کو کہا گیا۔ وہ دو ماہ کے اندر نہ صرف کہ پتھریاں نکل گئیں بلکہ سوزشیں جاتی رہیں۔ علامات کے ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کے ایکسرے سے پتہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔
انجیر سے بواسیر کا شافی علاج
بواسیر کے تین اہم اسباب ہیں۔
1پرانی قبض 2۔ تبخیر معدہ 3۔ اور کرسی نشینی (یعنی کرسی پر زیادہ دیر بیٹھنا) ان چیزوں سے مقعد کے آس پاس کی اندرونی اور بیرونی وریدوں میں خون کا ٹھہراؤ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ رگیں پھول کر مسوں کی صورت میں باہر نکل آتی ہیں اور پاخانہ کرتے وقت ان سے خون آتا ہے۔
ان تمام مسائل کا آسان حل انجیر ہے۔ انجیر پیٹ میں تبخیر ہونے ہی نہیں دیتی۔ انجیر قبض کو توڑ دیتی ہے۔ انجیر خون کی نالیوں سے سدے نکالتی ہے اور ان کی دیواروں کو صحت مند بناتی ہے۔
انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے اور اس کی اسی افادیت کو حضور نبی کریم نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لئے استعمال فرمایا جو پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔
انجیر سے برص کا مکمل علاج
برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے۔
انجیر سے دائمی قبض سے نجات
قبض کا سبب چونکہ آنتوں کی خشکی ہے۔ انجیر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عمدہ ملین ہے۔ اس لئے پرانی سے پرانی قبض کو چند دنوں میں درست کر دیتا ہے۔ قبض کے لئے خشک انجیر 5 سے7 دانے رات کو سوتے وقت یا صبح کو نہار منہ اگر چبا چبا کر کھائے جائیں تو اس سے چند دن میں پرانی سے پرانی قبض سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔
انجیر اور آنتوں کا کینسر
(حیرت انگیز جدید تحقیق) ڈاکٹر سید خالد غزنوی کراچی نے اپنے مضمون طب نبوی اور جدید سائنس کے عنوان پر انجیر کے بارے میں لکھا ہے۔
جاپان میں انجیر سے حاصل ہونے والے جوہر برومی لین کو بڑی مقبولیت حاصل رہی اور انہوں نے سوزش کو رفع کرنے کے لئے (Kihotabs) تیارکیس ڈاکٹروں نے مطلع کیا کہ انہوں نے اسے آنتوں کے کینسر میں مفید پایا ہے۔ انجیر میں پائے جانے والے جوہر آنتوں کے سرطان کا علاج ہیں۔
انجیر سے پتھری کا اخراج
کرنل چوپڑا اعتراف کرتا ہے کہ انجیر گردوں سے پتھری اور ریت کو نکال سکتی ہے اور خوارک کو ہضم کرتی ہے۔ جب پیٹ خراب ہو تو وہ یوریٹ اور آکسی لیٹ پیدا کرتا ہے۔ جب یہ سمیات جسم سے باہر نکلتے ہیں تو جلن پیدا کرتے ہیں اور مکمل اخراج نہ ہو تو جوڑوں میں جم کر گنٹھیا کی بیماری پیدا کرتے ہیں اور گردوں میں پہنچتے ہیں تو وہاں پتھری بن جاتی ہیں۔ تاہم حدیث پاک میں فرمایا گیا کہ انجیر قاطع بواسیر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔
انجیر اور گردوں کا فیل ہو جانا
گردوں کے فیل ہو جانے کے متعدد اسباب ہیں۔ اس میں مرض کی اندرونی صورت یہ ہوتی ہے کہ خون کی نالیوں میں تنگی کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہی کیفیت پیشاب میں کمی اور بلڈپریشر میں زیادتی کا باعث بن جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر زندگی کو اتنی مہلت مل سکے کہ کچھ مدت انجیر کھائی جائے تو اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے وہ بیماری جس میں گردے اگر تبدیل نہ ہوں تو موت یقینی ہے۔ شفایابی ہو جاتی ہے۔
انجیر اور جوڑوں کا درد
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ حدیث کے انجیر بواسیر کو قاطع اور جوڑوں کے درد میں فائدہ کرتی ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو ڈاکٹر چوپڑا اس حدیث کی ہر طرح تصدیق کرتا ہے۔ نبی اکرم نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ جوڑوں کی تکلیف کو بواسیر کی مانند ختم کر دیتی ہے بلکہ آپ نے جو لفظ فرمایا “ینفع“ یعنی نفع یا آرام دیتی ہے۔ جب تک انجیر استعمال میں رہے گی کیونکہ جوڑوں میں درد پیدا کرنے والی اور بھی بیماریاں ہیں۔
الماخوذ : فیضان طب نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
چقندر کے فوائد
چقندر کی پھولی ہوئی جڑ اور پتے خوارک میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ سلاد کے طور پر پکایا جاتا ہے۔ اسے ابال کر کھاتے ہیں۔ گوشت کے ساتھ سالن کے طور پر پکایا جاتا ہے۔ اس کا اچار ڈالتے ہیں۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت چقندر کو جو کے آٹے کے ساتھ اس طرح پکاتی کہ وہ بوٹیاں لگنے لگتیں۔ یہ کھانا وہ جمعہ کے دن بناتی تھی۔ سارے مسلمانوں کو جمعہ کے دن کا انتظار ہوتا کیونکہ وہ نماز جمعہ کے بعد اس کھانے کو کھاتے۔ (بخاری)
حضرت ام المنذر رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت فرماتی ہیں، میرے گھر رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ان کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی تھے۔ میرے یہاں اس وقت کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے۔ ان کی خدمت میں وہ پیش کئے گئے۔ وہ دونوں کھاتے رہے اور اس کے دوران رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ تم اب مذید نہ کھاؤ کہ ابھی بیماری سے اٹھنے کی وجہ سے کمزور ہو۔ پھر میں نے ان کے لئے چقندر کا سالن اور جو کی روٹی پکائی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! علی رضی اللہ تعالٰی عنہ تم اس میں سے کھاؤ کہ یہ تمھارے لئے مفید ہے۔چقندر سے جگر اور تلی کی بیماریوں کا علاج
چقندر کھانے سے جگر کا فعل بہتر ہوتا ہے اور تلی کی سوزش کو کم کرتا ہے۔ چقندر کے پانی کو شہد کے ساتھ پیا جائے تو بڑھتی ہوئی تلی کو کم کرتا ہے اور جگر میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے۔ شہد اور چقندر کا پانی نہ صرف یرقان میں مفید ہے بلکہ صفرا کی نالیوں میں پتھری یا دوسرے اسباب سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کا علاج بھی ہے۔
محدثین کرام نے چقندر کے بارے میں جو مشاہدات رقم کئے ہیں، ان میں سےاکثر نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے مشاہدات کے برعکس ہیں۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے لئے چقندر کے سالن کو اس وقت پسند فرمایا جب وہ بیماری سے اٹھے تھے۔ نقاہت محسوس کر رہے تھے۔ ایسے میں ان کو ایسی غذا دینی مقصود تھی جو آسانی سے ہضم ہو سکے اور ان کی کمزوری کو دفع کرے۔ اس غرض کے لئے نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے چقندر کا سالن اگر پسند فرمایا تو یہ یقینی بات ہے کہ اس سالن میں کمزوری کو دور کرنے اور جلد ہضم ہو جانے کی صلاحیت موجود تھی۔
چقندر کی کیمیاوی ہئیت پر غور کریں تو اہم ترین بات جو سامنے آتی ہے، وہ اس میں شکر کی موجودگی ہے۔ عام طور پر یہ مقدار 24 فیصدی کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ یہ عام بات ہے کہ لوگ بیماری کے دوران یا اس کے بعد کی کمزوری کے لئے گلوکوز دیتے ہیں۔ شکر اور نشاستہ کی قسم خواہ کوئی ہو، جسم کے اندر جا کر ایک مختصر سے عمل کے بعد گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس لئے چقندر کے دیگر اجزاء سے قطع نظر بھی کریں تو شکر کی موجودگی کمزوری کے لئے یقیناً فائدہ مند ہوگی۔ سبزی اور پھل جیسے بھی ہوں، ان میں ناقابل یضم مادہ کثیر مقدار میں ہوتا ہے جو قبض کو دور کرتا ہے۔
دردسر اور درد دانت اور آنکھوں کی سوزش کا علاج
چقندر کی جڑوں کا جوس نکال کر اگر اس کو ناک میں ٹپکایا جائے تو سر درد اور دانت درد دور کو فوراً دور کرتا ہے۔ اسے اگر اس کے اطارف میں لگایا جائے تو آنکھوں کی سوزش اور جلن میں مفید ہے۔ چقندر کے پانی کو روغن زیتون میں ملا کر جلے ہوئے مقام پر لگانا مفید ہے۔ سفید چقندر کا پانی جگر کی بیماریوں میں اچھے اثرات رکھتا ہے۔
چقندر کے بواسیر اور قبض پر اثرات
چقندر کے قتلوں کو پانی میں ابال کر اس پانی کی ایک پیالی صبح ناشتہ سے ایک گھنٹہ پہلے پینے سے پرانی قبض جاتی رہتی ہے اور بواسیر کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔ یورپ اور ایشیاء میں اکثر لوگ چقندر کے قتلوں کو ابال کر کھانے کے ساتھ سلاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
چقندر کے نسوانی اعضاء پر اثرات
سرخ چقندر کو نسوانی اعضاء کے لئے مقوی مانا گیا ہے۔ رحم کی کمزوری کے لئے بطور سبزی یا اس کا جوشاندہ ایک طویل عرصہ تک استعمال کرنا مفید ہے۔
امراض جلد میں چقندر کے فوائد
جلد کے زخموں، بفہ اور خشک خارش میں چقندر کے قتلوں کو پانی اور سرکہ میں ابال کر لگانا مفید ہے۔ اس مرکب کو دور چار مرتبہ لگانے سے سر کی خشکی غائب ہو جاتی ہے۔ سرکہ کی موجودگی کی وجہ سے زیرناف خارش میں بھی مفید ہے۔
چقندر ایک مفید اور مقوی غذا اور خارش کی متعدد قسموں کے لئے مقامی استعمال کی قابل اعتماد دوا ہے۔
چقندر کے دیگر فوائد
چقندر کے پتوں کا پانی نکال کر اس سے کلی کرنا اسے مسوڑھوں پر ملنے سے دانت کا درد جاتا رہتا ہے۔ بعض اطباء کا خیال ہے کہ ایسا کرنے کے بعد آئندہ درد نہیں ہوتا۔ سر کے بال کم ہوں تو چقندر کے پانی سے دھونا مفید ہے جبکہ نجم الغنی خاں اس میں بورہ ارضی ملا کر استسقاء اور ہاتھوں اور پیروں کے ورم پر لیپ کرنے کی تجویز کرتے اور فائدہ بیان کرتے ہیں۔
چقندر کے اجزاء دست آور ہیں جبکہ اس کا پانی دستوں کو بند کرتا ہے۔ سرخ قسم کو پکا کر کھانا کمزوری اور ضعف باہ میں مفید ہے۔ اس کو رائی اور سرکہ میں ڈال کر ہکانے کے بعد کھایا جائے تو یہ جگر اور تلی ست سدے نکال دیتا ہے۔ اسے کافی دنوں تک کھانے سے درد گردہ و مثانہ اور جوڑوں کے درد کو فائدہ ہوتا ہے۔
یہی ترکیب مرگی کی شدت کو کم کرنے میں مفید ہے۔ حکیم مفتی فضل الرحمٰن نے لکھا ہے کہ چقندر کے قتلے کاٹ کر ان کو پانی میں خوب ابالا جائے۔ اس پانی کے ساتھ نقرش یا گنٹھیا ولاے جوڑوں کو بار بار دھونے سے درد اور ورم جاتا ہے۔
اطباء نے لکھا ہے کہ چقندر کی اصلاح کے لئے سرکہ اور السی شامل کرنا مفید ہے کیونکہ اس طرح کرنے سے پیٹ میں نفخ نہیں پیدا ہوتا۔
امنڈتی ہوئی اموات
بعض کا ابھی تک علاج دریافت نہیں ہو سکا بلکہ اکثر کے حفاظتی ٹیکے اور ویکسین بھی نہیں اب کیا ہو گا مایوس نہ ہوں
آئیے ! اللہ عزوجل کی عطا سے دو جہاں کے مالک و مختار ہم بے کسوں کے مددگار، حبیب پروردگار ( عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ) کی بارگاہ بے کس پناہ سے برسنے والی عطاؤں کو لوٹنے کے لئے اپنے دامن کو پھیلا کر “ مدنی ویکسین “ کے ذریعے ان موذی بیماریوں سے اپنے آپ کو محفوظ کر لیجئے ( یہ مریض مر رہا ہے تیرے ہاتھ میں شفا ہے۔ اے طبیب جلد آنا مدنی مدینے والے، صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم )
از: امیر اہلسنت محمد الیاس عطار قادری رضوی
الحدیث: سرکار نامدار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے
جو شخص کسی مصیبت زدہ کو دیکھ کر یہ دعا پڑھے گا تو اس بلا اور مصیبت سے محفوظ رہے گا
اَلحَمدُللہِ عَافَانِی مِمَّا ابتَلاَکَ بِہ وَ فَضَلَنِی عَلٰی کَثِیرٍ مِّمَّن خَلَقَ تَفضِیلاً ہ
( ترمذی شریف جلد5 ص 272 راوی حضرت عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہما۔ ابن ماجہ جلد4 ص295 راوی حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ ) “ مطبوعہ بیروت “
جس طرح لوگ ڈاکٹروں کے بتائے ہوئے “ حفاظتی ٹیکے “ لگوا کر پورے یقین کے ساتھ اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں، اگر ہم بھی کامل یقین کے ساتھ اپنے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے کسی بھی مریض کو دیکھ کر اس “ دعا “ کو پڑھ لیں گے تو انشاءاللہ عزوجل ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس موذی بیماری سے محفوظ ہو جائیں گے ( اس دعا کو پڑھتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اتنی آواز سے نہ پڑھیں کہ مصیبت زدہ سن لے کیونکہ بلند آواز کے ساتھ پڑھنے سے ہو سکتا ہے اس کی دل شکنی ہو۔ )
امام اہلسنت، مجدد دین و ملت پروانہ ء شمع رسالت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن کا فرمان نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر کامل یقین اور روحانی مشاہدات
آپ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے بہت شدید بخار تھا، میرے منجھلے بھائی ( مولانا حسن رضا خان صاحب ) ایک طبیب کو لائے۔ ان دنوں بریلی میں مرض طاعون بشدت تھا۔ ان صاحب نے بغور دیکھ کر چند مرتبہ کہا “ یہ وہی ہے “ یعنی ( طاعون ) میں بالکل کلام نہ کر سکتا تھا اس لئے انہیں جواب نہ دے سکا، حالانکہ میں خوب جانتا تھا کہ یہ غلط کہہ رہے ہیں، نہ مجھے طاعون ہے اور نہ انشاءاللہ عزوجل العزیز کبھی ہو گا۔ اس لئے کہ میں نے طاعون زدہ کو دیکھ کو کئی مرتبہ وہ دعا پڑھ لی ہے، جسے حضور سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا “ جو شخص کسی بلا رسیدہ کو دیکھ کر یہ دعا پڑھ لے گا اس بلا سے محفوظ رھے گا۔“ جن جن امراض کے مریضوں، جن جن بلاؤں کے مبتلاؤں کو دیکھ کر میں نے اسے پڑھا۔ الحمدللہ عزوجل آج تک ان سب سے محفوظ ہوں۔ اور انشاءاللہ عزوجل ہمیشہ محفوظ رہوں گا۔ مجھے محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد پر وہ اعتماد نہ تھا کہ طبیبوں کے کہنے سے ( معاذاللہ عزوجل ) کمزور ہوتا۔ یہ میں نے اس لئے بیان کیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دائم و باقی معجزات ہیں جو آج تک آنکھوں سے دیکھے جا رہے ہیں اور انشاءاللہ عزوجل قیامت تک اہل ایمان مشاہدہ کریں گے۔ میں اگر انہی واقعات کو بیان کروں جو میں نے خود اپنی ذات میں مشاہدہ کئے تو ایک دفتر درکار ہو۔ ( الملفوظ حصہ اول ص 19 )
دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے میں سفر کرکے اپنی پریشانی کے حل کے لئے دعا مانگئیے۔ انشاءاللہ عزوجل مایوسی نہیں ہو گی۔
طالب غم مدینہ و بقیع و مغفرت
محمد الیاس عطار قادری رضوی ( دامت برکاتہم العالیہ )