Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

بانجھ پن

بانجھ پن

اگر کسی جوڑے میں درجِ ذیل اُمور پائے جائیں تو اِسے بانجھ پن کہا جاتا ہے۔
# اگر عورت کی عمر 34 سال سے کم ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اِس کے باوجود 12 ماہ کی مُدّت میں حمل قائم نہ ہُوا ہو۔
# اگر عورت کی عمر 35 سال سے زائد ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اِس کے باوجود 6 ماہ کی مُدّت میں حمل قائم نہ ہُوا ہو۔
اگر متعلقہ عورت میں اپنے حمل کو تکمیل تک پہنچانے کی صلاحیت نہ ہو۔

عورتوں میں بارآوری کا عروج بیس سے تیس سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے ۔اِس عمر میں اچھی جسمانی صحت رکھنے والے جوڑے جو باقاعدگی سے جنسی سرگرمی کرتے ہوں تو اُن کے لئے حمل ہونے کا اِمکان ہرماہ 25 سے 30 فیصد ہوتا ہے۔عورتوں کے لئے تیس سے چالیس سال کی عمر کے دوران ،خاص طور پر 35 سال سے زیادہ عمر کے بعد، حاملہ ہونے کا اِمکان ہر ماہ 10 فیصد سے کم ہوتا ہے ۔
بانجھ پن کا سبب کیا ہوتا ہے؟

بانجھ پن کا سبب عورت یا مَردیا دونوںکے جسمانی مسائل ہو سکتے ہیں۔بعض صورتوں میں اسباب معلوم نہیں ہوتے ۔
عورتوں کے عام عوامل/مسائل
انفکشن یا سرجری کے نتیجے میں نَلوں کو نقصان پہنچنا۔
بچّہ دانی کے اندر رسولی ہونا۔ یہ غیر عامل ٹیومرز ہوتے ہیں جو بچّہ دانی کے عضلات کی تہوں سے پیدا ہوتے ہیں ۔
 Endometriosis اِس کیفیت میں بچّہ دانی کی اندرونی تہوں سے مماثلت رکھنے والے عضلات بچّہ دانی سے باہر پیدا ہوجاتے ہیں اور اِ سی وجہ سے درد پیدا ہوتا ہے ،خاص طور پر ماہواری کے دِنوں میں یا جنسی ملاپ کے دوران۔
 بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی خلافِ معمول رطوبت۔ اِ س کیفیت میں بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی رطوبت بہت گاڑھی ہوجاتی ہے ،جس کی وجہ سے منی کے جرثومے بچّہ دانی میں داخل نہیں ہوپاتے۔
منی کے جرثوموں کے لئے اینٹی باڈیز کاپیدا ہوجانا، یعنی عورت میں اپنے ساتھی کے منی کے جرثوموں کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوجاتی ہیں۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
اگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کا علاج نہ کروایا جائے تو عورتوں میں 40 فیصد تک نچلے پیٹ کی سُوجن (PID) کا مرض پیدا ہو سکتا ہے،جو بانجھ پن کا سبب بنتا ہے اور نَلوں کے عضلات کی بناوٹ میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
 ٹی بی کی وجہ سے جسم کے مختلف نظام،بشمول عورتوں اور مَردوں کے تولیدی نظام متاثر ہوتے ہیں،اور بانجھ پن پیدا ہوتا ہے ۔
ہارمونز کا عدم توازن
تھائیرائڈہارمون کی مقدار میں تبدیلی ہونا(گردن میں سامنے کی جانب واقع ایک چھوٹے غدود سے خارج ہونے والا ہارمون جو خون میں شامل ہوجاتا ہے) prolactinoma نامی دِماغ کے ایک ٹیومر کی وجہ سے ،prolactin نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہوتی ہے۔یہ کیفیت عام طور پر galactorrhea (چھاتیوں سے دُودھ رِسنے کی کیفیت) سے منسلک ہوتی ہے
اِنسولین نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہونا۔
 ذیابیطیس mellitus اور
کلاہ گردہ کے غدود (adrenal gland) کی عدم فعّالیت (کام نہ کرنا)
زائدوزن یا کم وزن کی کیفیت ہونا۔
Polycystic Ovarian Syndrome (PCOS) بچّہ دانی میں متعدد گلٹیاں ہونے کی کیفیت۔ اِس کیفیت میں،انڈوں کے پختہ ہونے اور اِن کے اخراج کا عمل نہ ہونے کی وجہ سے حمل نہیں ہوپاتا ، بچّہ دانی کے اندر متعدد گلٹیاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔
مُٹاپے کی وجہ سے انڈوں کے اخراج کا عمل درست طور پر نہ ہونا ، تھائیرائڈ کی عدم فعّالیت (کام نہ کرنا)، بلوغت کی عمر (13 سے 16 سال)یا ماہواری بند ہونے کی عمر (40 سے 45 سال)۔
 نفسیاتی مسائل، مثلأٔ جذباتی لحاظ سے معاونت کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی تشویش کے نتیجے میں ہارمونز کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جن کی وجہ سے عورت کی بارآوری کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
مَردوںں کے عام عوامل/مسائل

مَردوں کے بانجھ پن کا سبب اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدا کا کم ہونا یا جسمانی نقص ہوتا ہے ۔دِیگر عوامل میں منی کے جرثوموں کی حرکت کا انداز ،یا منی کے جرثوموں کی بناوٹ میں نقص ہونا شامل ہیں۔
مَردوں کے جسمانی نقائص
Hypospadias اِس کیفیت میں پیشاب کی نالی میں پیدائشی طور پر نقص ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیشاب کا سوراخ خلافِ معمول جگہ پربنتا ہے یعنی عضو تناسل کے نیچے کی جانب یہ سوراخ ہوتا ہے ۔
 Vericocele اِس کیفیت میں خُصیوں کی تھیلی کی نَسیں پھیل جاتی ہیں جنہیں ہاتھ سے چُھو کر محسوس کیا جاسکتا ہے ،اور ایسامحسوس ہوتا ہے کہ گویا یہ کیڑوں سے بھری ہوئی چھوٹی تھیلی ہو۔
Peyronie’s Disease اِس مرض میں عضو تناسل کی بناوٹ میں بہت زیادہ خم ہوتا ہے اور اِس خم پر کچھ سختی سی محسوس ہوتی ہے خواہ عضو تناسل تناؤ کی حالت میں نہ ہو۔اِ س کیفیت میں جنسی ملاپ کے دوران درد ہوتا ہے اور آخر کار بانجھ پن پیدا ہوجاتا ہے۔
غیر متوقع بانجھ پن

تقریبأٔ 15فیصد صورتوں میں بانجھ پن کی تحقیق کے نتیجے میں کوئی نقائص ظاہر نہیں ہوتے۔ایسی صورتوں میں نقائص کی موجودگی کا اِمکان تو ہوتا ہے لیکن موجودہ دستیاب طریقوں سے اِن کا پتہ نہیں چلایا جاسکتا۔ممکنہ طور پر یہ مسائل ہوسکتے ہیں کہ بیضہ دانی سے،بارآوری کے لئے مناسب وقت پر انڈوں کا اخراج نہیں ہوتا ،یابیضہ نَل میں داخل نہیں ہوتا،مَرد کی منی کے جرثومے انڈے تک نہیں پہنچ پاتے ہوں، بارآوری نہ ہو سکتی ہو، بارآور ہوجانے والے انڈے کی منتقلی میں خلل واقع ہونا، یا بارآور انڈہ کسی وجہ سے بچّہ دانی کی دیوار کے ساتھ منسلک نہ ہو سکے۔انڈے کے معیار کو اب پہلے سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اوریہ کہ زیادہ عمر والی عورتوں کے انڈوں میں نارمل اور کامیاب بارآوری کی صلاحیت کم ہوتی ہے
چھلہ
 غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد غیر مطلوبہ حمل سے بچنے کے لئے، یہ گولی 72 گھنٹوں کے اندرلینے کے باوجودمتعلقہ عورتوں میں سے 1 سے 2 فیصد عورتیں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ایمرجنسی میں اِس آلے کو بچّہ دانی میں رکھنا نہایت مؤثر ہے۔ اگر غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد 7 دِن کے اندر یہ آلہ استعمال کیا جائے تو 99.9 فیصد تک حمل روکنے میں مؤثر ہوتا ہے ۔
عورتوں کے درجِ ذیل عوامل /مسائل بانجھ پن کا سبب بن سکتے ہیں۔۔

ایک سال کے عرصے میں ، باقاعدگی سے ، کسی احتیاطی تدبیر کے بغیر جاری جنسی سرگرمیوں کے باوجود ،حمل قرار نہ پانے کویا حمل کو اس کی تکمیل تک جاری نہ رکھ سکنے کی حالت کو بانجھ پن کہتے ہیں ۔

عورتوں میں بارآوری کی بلند ترین شرح اُن کی عمر کی تیسری دہائی کے اوائل میں پائی جاتی ہے۔باقاعدگی سے جنسی سرگرمیاں کرنے والے صحت مند جوڑوں کے لئے، عمر کے اِس حِصّے میں،حاملہ ہونے /حاملہ کرنے کا ا ہر ماہ 25 سے30فیصد تک اِمکان ہوتا ہے۔ تیس سال ،خصوصأٔ پینتیس سال کے بعد عورتوں کے حاملہ ہونے کا اِمکان 10فیصدماہانہ سے کم رہ جاتا ہے۔
بانجھ پن کا سبب کیا ہے؟

بانجھ پن کا سبب عورت یا مَرد یا دونوں میں ہوسکتا ہے۔بعض صورتوں میں سبب کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

عورتوں میں پائے جانے والے بعض اسباب ،جو بانجھ پن پیدا کرتے ہیں یا اِ س میں معاون ہوتے ہیں۔ یہ اسباب ذیل میں درج ہیں ،

آپریشن یا انفکشن کے بعد نَلوں کا ضائع ہوجانا۔
بچّہ دانی میں رسولیاں(یہ رسولیاں بچّہ دانی کی تہوں سے غیرحامل ٹیومر کی شکل میں پیدا ہوتی ہیں)۔
 پرولیکٹِن (Prolactin)نامی ہارمون کی زائد مقدار ہونا۔
بیضے بننے کے عمل میں بے قاعدگیاں۔
بچّہ دانی کے عضلات کا جسم کے کسی اور حِصّے میں بننا (Endometriosis) اور نتیجے کے طور پر درد اور بانجھ پن پیدا ہونا۔
 نِچلے پیٹ میں سُوجن کی بیماری (PID)
 چھاتیوں سے دُودھ کا رِسنا (Galactorrhea)
 ماہانہ اےّام کا نہ آنا (Amenorrhea)
بچّہ دانی کے مُنہ میں ،منی کے جرثوموں کو روکنے والی رطوبت کا پیدا ہونا۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا (Chlamydia)
 عورت کے اندر اپنے مَرد کی منی کے جرثوموں کی مخالف اینٹی باڈیز کا پیدا ہوجانا۔

حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ نفسیاتی مسائل، مثلأٔ جذباتی تعاون میں کمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تشویش سے ہارمونی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جن کے نتیجے میں عورت کی بارآوری کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

مَردانہ بانجھ پن اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدادمیںکمی ، یا جسمانی بناوٹ کی خرابی مثلأٔ منی لے جانے والی نالیوں کا غیر معمولی پھیلاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اِس کے علاوہ دیگر اسباب میں منی کے جرثوموں کی حرکت (motility) یا اِن جرثوموں کی بناوٹ کی خرابیاں شامل ہیں
بانجھ پن کو جانچنے لئے کون سے ٹیسٹ استعمال ہوتے ہیں؟

بانجھ پن کی تشخیص کے لئے جوڑوں کا معائنہ ،خصوصی طور پر ایک ساتھ ہی کیا جاتا ہے۔ڈاکٹرکی جانب سے ، جوڑے کی میڈیکل ہسٹری کو تفصیل سے نو ٹ کیا جاتا ہے اور اِس کے بعد معائنہ کیا جاتا ہے۔یہ بھی پوچھا جائے گا کہ کیا وہ طبّی نُسخے کے مطابق یا غیر قانونی ادویات،الکحل یا تمباکو وغیرہ کا ستعمال کرتے ہیں ۔نیز یہ کہ کیا خاندان میں بانجھ پن یا جینیاتی خرابیاں پائے جانے کی ہسٹری موجود ہے۔ خواتین سے اُن کی ماہواری شروع ہونے کے وقت پر عمر، اِس سلسلے میں پیش آنے والی کسی قِسم کی مشکلات اور ماہواری کی ہسٹری کے بارے میں سوالات کئے جا سکتے ہیں۔ یہ سوال بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا اُنہوں نے محسوس کیا ہے کہ اُن کی چھاتیوں سے دُودھ رِستا ہے۔
خواتین

خواتین کے جنسی اعضاء کا معائنہ کیا جائے گا،اور بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔

پرولیکٹن (prolactin) کی سطح اور تھائیرائڈ کے عمل کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔اور بعض اوقات چند ہارمونز ،مثلأٔ پروجسٹرون (progesterone) اور ایسٹراڈائی اول(estradiol )وغیرہ کی سطح کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔

بعض صورتوں میں ،جنسی ملاپ کے بعد ایک ٹیسٹ کیا جاتا ہے جو بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے ٹیسٹ کی طرح ہوتا ہے۔اِس ٹیسٹ کا مقصد یہ جانچنا ہوتا ہے کی کیا منی کے جرثومے ،بچّۃ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے پار گزرسکتے ہیں یا نہیں۔

بعض اوقات ،بچّہ دانی کے اندر ممکنہ رسولیوں کا پتہ چلانے کے لئے ،نچلے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے۔

لیپارواسکوپی (laparoscopy)بھی کی جاسکتی ہے ۔ اِس طریقے میں پیٹ کے اندر ایک سوراخ کے ذریعے روشنی والا ایک کیمرہ داخل کیا جاتا ہے تاکہ نچلے پیٹ کے اعضاء کا معائنہ کیا جاسکے۔

بعض اوقات ، ہسٹیرواِسکوپی (hysteroscopy)بھی کی جاتی ہے ،اِس طریقے میں بچّہ دانی کے اندر ایک پتلی ٹیوب داخل کی جاتی ہے تا کہ اِس کا براہِ راست معائنہ کیا جاسکے۔
مَرد

مَردوں کی منی کا تجزیہ کرنا ہوگا ۔مَردوں کو جنسی ملاپ سے تین روز تک گریز کرنے کے بعد منی کا نمونہ فراہم کرنا ہوتا ہے۔

کروموسومز کی بناوٹ میں بے قاعدگی یا جینز کے نقائص کو جانچنے کے لئے خون کا جینیاتی ٹیسٹ کیا جاتا ہے،کیوں کہ یہ خرابیاں ہونے والے بچّے میں منتقل ہو سکتی ہیں۔

مَردانہ ہارمون ٹیسٹوس ٹیرون (testosterone)کی سطح کو جانچنے کے لئے بھی خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔
کون سے علاج دستیاب ہیں؟

بانجھ پن کے حوالے سے مختلف علاج دستیاب ہیں مثلأٔ قدرتی طریقہ یعنی جنسی ملاپ انڈے خارج ہونے دِنوں میں کیا جائے، بانجھ پن دُور کرنے کی ادویات، مَردانہ بانجھ پن کا علاج، اور تولیدی تکنیک میں معاونت مثلأٔ IVF،ICSI،GIFTوغیرہ۔ اِن طریقوں کے بارے میں آپ اپنے معالج سے تبادلہ خیال کر سکتے ہیں ۔
کیا متوازی علاج سے فائدہ ہوتا ہے؟

ایسی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جو مَردوں اور عورتوں کے جنسی عمل کو بہتر بناسکتی ہیں۔اِن میں سے زیادہ ترجڑی بوٹیاں عام طور پر گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں جو صحت بخش غذائیں فروخت کرنے والے بڑے اِسٹورز سے حاصل کی جاسکتی ہیں ،لیکن اِن کے استعمال سے پہلے جڑی بوٹیوں کے کسی مستند ماہر اور اپنے معالج سے مشورہ ضرور کر لینا چاہئے۔
alshifaherbal@gmail.com 0313 9977999
تشویش بھی بانجھ پن کا سبب بن سکتی ہے ،لہٰذا اپنے روز مرّہ کے معمولات میں ذہنی دباؤ کی دیکھ بھال کے طریقے اختیار کیجئے۔
حمل سے پہلے کی احتیاط کی اہمیت

اگر آپ حاملہ ہونا چاہتی ہیں تو اِس کے لئے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے لیکن ہر صورت میں شراب نوشی کو اعتدال میں رکھا جائے ،تمباکو نوشی اور معالج کی تجویز کردہ ادویات کے علاوہ ہر قِسم کی ادویات سے گریز کیا جائے۔صِرف ہلکی ورزش کیجئے اور گرم حمام وغیرہ سے گریز کیجئے کیوں کہ اِن کی وجہ سے منی کے جرثوموں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے یا انڈے خارج ہونے کے عمل میں تبدیلی آسکتی ہے۔اپنی روزمَرّہ کی خوراک میں تازہ پھل اور سبزیاں کثرت سے شامل کیجئے ،کیوں کہ اِن میں فولک ایسڈ شامل ہوتا ہے جو نومولود بچّوں میں اعصابی ٹیوب کے نقائص سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔اپنے جسم کے وزن کو مناسب حد میں قائم رکھئے، کیوں کہ زائد وزن یا کم وزن ہونے کی صورت میں بارآوری پہ متاثر ہو سکتی ہے

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والا مرض کیا ہوتا ہے؟

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز،کسی بھی قِسم کے جنسی تعلق کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں اِس میںدونوں صورتیں یعنی ہم صنف افراد سے جنسی تعلق اور صنف مخالف سے جنسی تعلق شامل ہیں۔ اِس معاملے میں ضروری نہیں ہے کہ عضو تناسل داخل کیا جائے، بلکہ رطوبتوں کا تبادلہ ہی جنسی امراض یا جنسی انفکشنزکے لئے کافی ہوتا ہے۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کس طرح پھیلتے ہیں؟

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض ایک فرد کی رطوبتیں (مثلأٔ منی، فُرج کی رطوبتیں اور خون وغیرہ) دُوسرے فرد میں منتقل ہونے کے ذریعے آسانی سے پھیلتے ہیں۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے مرض میں مبتلا کسی فرد سے جنسی ملاپ کرنے کی صورت میں اِس بات کا کافی اِمکان ہوتا ہے کہ یہ انفکشن دُوسرے فرد کو بھی منتقل ہوجائے لہٰذا صِرف اپنی بیوی یااپنے شوہر کے ساتھ یا طویل مُدّت کے ساتھی کے ساتھ ہی جنسی تعلقات رکھنے میں ،جنسی انفکشن یاجنسی مرض منتقل ہونے کا اِمکان کم ہوتا ہے اِس کے بر عکس بہت سے جنسی ساتھی رکھنے کی صورت میں اِس کا اِمکان بہت بڑھ جاتا ہے۔البتّہ صِرف ایک جوڑے والے جنسی تعلقات بھی ضروری نہیں کہ خطرے سے محفوظ ہوں، کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ ایک ساتھی ماضی کے کسی جنسی تعلق کے نتیجے میں انفکشن کا حامل ہو۔
فُرج کے راستے جنسی ملاپ انفکشن منتقل ہونے کا ایک معروف راستہ ہے البتّہ دِیگر طریقوں میں درجِ ذیل شامل ہیں

 مقعد کے راستے جنسی ملاپ (مَرد سے مَرد یا مَرد اور عورت کے درمیان)
مُنہ کے ذریعے جنسی سرگرمی۔
 بچّوں کے ساتھ جنسی بد سلوکی ۔
 بچّہ کی پیدائش کے دوران ماں سے بچّے کو انفکشن کی منتقلی۔

ہماری آبادی میں خراب صحت کا ایک بڑا سبب جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز ہیں۔اِن انفکشنز سے کچھ اور خطرات بھی لاحق ہوتے ہیں مثلأٔ نَلوں میں حمل قائم ہونااور مَردوں اور عورتوں دونوں میں بانجھ پن ہونا۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کی چند اہم علامات درجِ ذیل ہیں:

 فُرج سے رطوبت خارج ہونا۔
پیشاب کی نالی سے رطوبت خارج ہونا۔
 میں چھالے ہونا ۔
 خُصیوں کی تھیلی میں سُوجن ہونا۔
 غدود کی سُوجن ہونا۔

مندرجہ ذیل جنسی امراض کے لئے، بڑی لیباریٹریوں پرزیادہ تر ٹیسٹ دستیاب ہیں۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے چند عام امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والے چند عام امراض درجِ ذیل ہیں

کلیمائیڈیا۔
 سوزاک۔
 ایچ پی وی یا جنسی اعضاء پر پھوڑے۔
 جنسی اعضاء کی ہر پیز۔
 ایچ آئی وی /ایڈز۔
 ہیپاٹائیٹس ‘بی’
 ہیپاٹائیٹس ‘سی’
 آتشک۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض سے کس طرح بچا جاسکتا ہے؟

 محفوظ جنسی ملاپ کیجئے، کنڈومز استعمال کیجئے، منشّیات سے پر ہیز کیجئے، اور جنسی مرض میں مبتلا کسی فرد سے جنسی ملاپ نہ کیجئے۔ یہ بات آپ کی زندگی سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
صِرف پانی میں حل شُدہ چکنائی مثلأٔ کے وائے جیلی (K.Y. Jelly) یا مائع (Liquid) استعمال کیجئے۔تیل میں حل شُدہ دِیگرچکنائیاں کنڈومز کو کمزور کر دیتی ہیں یا ان سے کنڈوم پھٹ بھی سکتا ہے۔
کنڈوم کو یقینی طور پر دُرست طریقے سے پہنئے اور یہ کہ کنڈوم کو عضو تناسل کومکمل طور پر ڈھانپنا چاہئے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو کنڈوم کے ذریعے مناسب بچاؤ حاصل نہیں ہو سکے گا۔
 سالانہ (یا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق) پَیپ سمیئر (Pap smear) اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز (STIs) کی جانچ کے لئے اپنے ڈاکٹر یا خاندانی منصوبہ بندی کے کلینک سے رابطہ کیجئے۔

اگر آپ کا کوئی سوال ہو تو ای میل کیجئے ۔
alshifaherbal@gmail.com
جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کی صورت میں اہم نقاط

اپنے جنسی ساتھی سے جنسی ملاپ کرنے سے پہلے اُس کے معائنے اور انفکشن سے پاک ہونے کو یقینی بنائیے۔
* جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کے مکمل علاج تک جنسی ملاپ سے گریز کیجئے۔

اگر آپ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کے بارے میں فکر مند ہیں تو ای میل بھیجئے
alshifaherbal@gmail.com
0313 9977999
کلیمائیڈیا

یہ کیا ہے؟
یہ انفکشن مَردوں اور عورتوں کو ایک بیکٹیریا کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ انفکشن پیشاب کی نالی، مقعد یا گلے میں ہو سکتا ہے۔ عورتوں میں بچّہ دانی کا مُنہ، بچّہ دانی یا نَلوں یہ انفکشن ہو سکتا ہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایک متاثر ہ فرد کی منی، فُر ج یا بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبت کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
.مَردوں میں
خصیوں میں بھاری پن اور بے آرامی، پیشاب کے دوران درد اور جلن، یا عضو تناسل سے پَس آنا۔
عورتوں میں:
خارش، فُرج سے رطوبت خارج ہونا، یا پیشاب میں جلن ہونا۔
زیادہ تر لوگوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
پیشاب کا ٹیسٹ کیا جائے یا عضو تناسل، بچّہ دانی کے مُنہ یا گلے سے بتّی کے ذریعے نمونہ حاصل کرکے کلیمائیڈیا کا ٹیسٹ جائے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اینٹی بائیو ٹکس استعمال کیجئے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
اگر اِس کا علاج نہ کیا جائے تو پیشاب کی نالی، بچّہ دانی یا نَلوں میں scar tissue پیدا ہو سکتے ہیں
اِس کی وجہ سے عورتوں کا حاملہ ہونا اور مَردوں کے لئے عورتوں کو حاملہ کرنے میں دُشواری پیش آسکتی ہے۔

سوزاک (گنوریا)

یہ کیا ہے؟
یہ انفکشن مَردوں اور عورتوں کو ایک بیکٹیریا کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ انفکشن پیشاب کی نالی، مقعد، آنکھوں یا گلے کو متاثر کرسکتا ہے عورتوں میں سوزاک بچّہ دانی کے مُنہ، بچّہ دانی یا نَلوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایک متاثر ہ فرد کی منی، فُر ج یا بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبت کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟

مَردوں میں
عضو تناسل سے زرد رنگ کی رطوبت خارج ہو سکتی ہے، پیشاب میں جلن یا حِسّاسیت ہو سکتی ہے، بار بار پیشاب آسکتا ہے، یا خُصّیوں میں سُوجن ہو سکتی ہے۔

عورتوں میں
ُٖفُرج سے زرد رنگ یا خون کا اخراج ہو سکتاہے، اور پیشاب کرتے وقت درد یا جلن محسوس ہو سکتی ہے

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
عضو تناسل ، بچّہ دانی کے مُنہ یا گلے سے بتّی کے ذریعے نمونہ حاصل کرکے ٹیسٹ کیا جائے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اینٹی بائیوٹکس سے علاج کیا جائے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
اگر اِس کا علاج نہ کیا جائے تو پیشاب کی نالی ،بچّہ دانی یا نَلوں میں scar tissue پیدا ہو سکتے ہیں۔
اِس کی وجہ سے عورتوں کا حاملہ ہونا اور مَردوں کے لئے عورتوں کو حاملہ کرنے میں دُشواری پیش آسکتی ہے۔

ایچ پی وی یا جنسی اعضاء پر پھوڑے /پُھنسیاں

یہ کیا ہے؟
HPVہیومن پیپی لوما وائر س کو کہتے ہیں۔ عضوتناسل، خُصّیوں کی تھیلی، پیشاب کی نالی ، مقعد، بچّہ دانی کے مُنہ، فُرج، فُرج کے مُنہ پر پھوڑے/ پُھنسیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
یہ وائرس متاثرہ فرد کی جِلد سے براہِ راست چُھوجانے کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
یہ دانے شروع میں چھوٹے اور اُبھار والے ہوتے ہیںجن میں درد یا خارش نہیں ہوتی انہیں آپ خود دیکھ سکتے ہیں یا ڈاکٹرکو آپ کے جسمانی معائنے کے دوران معلوم ہوجاتا ہے۔

عورتوں میں
اِس وائرس کا معمول کے گائینی ٹیسٹ (پَیپ سمیئر) کے دوران پتہ چل جاتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو کبھی پتہ نہیں چلتا کہ وہ ایچ پی وی سے متاثر ہیں۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ڈاکٹرکو آپ کے جسمانی معائنے کے دوران معلوم ہوجاتا ہے، لیکن تصدیق کے لئے مزید ٹیسٹ تجویز کئے جا سکتے ہیں۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اِس انفکشن کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن ان دانوں کو ختم کرنے کے کچھ طریقے ہیں ۔ اور علاج نہ کرنے کی صورت میں یہ خود بخود ختم ہوسکتے ہیں لیکن یہ وائرس جسم میں موجود رہتا ہے اور پھوڑے / پُھنسیاں دُوبارہ پیدا ہوسکتی ہیں۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
زیادہ تر صورتوں میں طویل مُدّتی نقصان نہیں پہنچتا۔بعض صورتوں میں ایچ پی وی انفکشن کی وجہ سے بچّہ دانی یا فُرج کے مُنہ، فُرج ،مقعد یا عضو تناسل کا سرطان پیدا کرسکتے ہیں، ایچ پی وی کا انفکشن ہونے کے باوجود بھی ڈاکٹر کے مشورے کے اور باقاعدگی سے طبّی دیکھ بھال کرواتے رہنے کے ذریعے سرطان سے بچا جا سکتا ہے، عورتوں کو باقاعدگی سے پَیپ سمیئر کرواتے رہنا چاہئے جس کے ذریعے بچّہ دانی کے مُنہ میں ہونے والی تبدیلیوں کوسرطان میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

جنسی اعضاء کی ہرپیز

یہ کیا ہے؟
یہ ایک بار بار ہونے والا جِلد کا مرض ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مُنہ، فُرج کے مُنہ ،عضو تناسل ، خُصّیوں کی تھیلی، مقعد ، کُولہوں اور رانوں پر چھالے ہو سکتے ہیں۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
یہ مرض متاثرہ فرد کی جِلدسے جِلد چُھو جانے سے ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
اِس کی علامات بہت ہلکی یا بالکل نہیں ہوتیں۔ بعض صورتوں میں چھالے ، پُھنسیاں،کٹاؤ ،اُبھار یاسُرخی پیدا ہو سکتی ہے جس میں خارش ، جلن یا اِن سے رطوبت کا اخراج ہو سکتاہے۔ علامات خود بخود بھی ختم ہو سکتی ہیں لیکن وائرس جسم میں موجود رہتا ہے۔بعض لوگوں کو یہ مرض صِرف ایک بار ہوتا ہے اور بعض کو یہ مَرض زندگی بھر بار بار ہوتا رہتا ہے یہ مرض مَردوں اور عورتوں دونوں کو ہو سکتا ہے۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ڈاکٹر کو اِس مرض کا جسمانی معائنے کے دوران پتہ چل سکتا ہے لیکن بتّی کے نمونے کے ذریعے تصدیقی ٹیسٹ تجویز کیا جا سکتا ہے یہ ٹیسٹ بڑی لیباریٹریوں پر دستیاب ہو تا ہے مثلأٔ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
ہر پیز کا کوئی علاج دستیاب نہیں۔جلد صحتیابی اور اس مرض کے حملوں کی تعداد کم کرنے کے لئے ادویات لی جاسکتی ہیں۔چھالے ختم ہوجانے کے بعد بھی ڈاکٹر کو اِن کے بارے میں بتا نا چاہئے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟

اِس مرض میں زیادہ صورتوں میں مَردوں اور عورتوں کو طویل مّدّت کا نقصان نہیں پہنچتا لیکن اِس مرض کی وجہ سے دِیگر جنسی اور جِلدی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایچ آئی وی /ایڈز

یہ کیا ہے؟
ایچ آئی وی کا وائرس انسانی جسم کے مُدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے۔ ایچ اائی وی کی وجہ سے ایڈز کا مرض ہوجاتا ہے ،جس کی وجہ سے جسم کے لئے انفکشنز اور امراض کا مقابلہ کرنا مشکل ہوتا چلا جاتاہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایچ آئی وی کا مرض ایک متاثرہ فرد کے خون ،منی، فُرج کی رطوبتوں اور چھاتیوں کے دُودھ کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟

ایچ آئی وی کے انفکشن کی عام طورپر کوئی علامات نہیں ہوتیں، لہٰذا ابتدا میں متاثرہ فرد کو بالکل پتہ نہیں چلتا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اِس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوتیں ہیں مثلأٔ بخار، ٹھنڈ لگنا، بہت پسینہ آنا، مستقل تھکن، بُھوک یا وزن میں کمی، عضلات اور جوڑوں میں درد، لمبے عرصے تک گلا خراب رہنا، غدود پر سُوجن، دست، خمیر کے انفکشنز یا جِلد پر چھالے ہونا۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ایچ آئی وی انفکشن ہونے کا صِرف ٹیسٹ کے ذریعے ہی پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر خون یا پیشاب کے ذریعے ٹیسٹ کرتے ہیں۔ ٹیسٹ کا نتیجہ دُرست ہونے کے لئے اِس مرض کا شک ہونے کے تین ما ہ بعد ٹیسٹ کروانا چاہئے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
ایچ آئی وی /ایڈزکا کوئی علاج دستیاب نہیں،البتّہ بہت سی ایسی ادویات دستیاب ہیں جن کے ذریعے متاثرہ لوگ زیادہ عرصے تک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
ایچ آئی وی /ایڈز ایک مہلک معض ثابت ہوسکتا ہے ،یہ جسم کے مُدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے ۔ایچ آئی وی سے متاثرہ زیادہ تر افراد کو ایڈز کی بیماری ہوجاتی ہے جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ اُنہیں سنگین اور ممکنہ طور پر مہلک امراض ہو سکتے ہیں۔

ہیپاٹائیٹس ’بی

یہ کیا ہے؟
یہ جگر کا انفکشن ہوتا ہے جو مستقل صورت اختیار کر سکتا ہے۔ یہ جگر پر حملہ کرنے والے وائرس کے جسم میں داخل ہونے سے ہوتا ہے ۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
اِس وائرس سے متاثرہ فرد کے ساتھ تعلق کے ذریعے یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے۔ مثلأٔ متاثرہ فرد کے ساتھ جنسی مِلاپ کرنے، متاثرہ ماں کابچّہ پیدائش کے دوران یا متاثرہ فرد کے ساتھ سُوئیوں کے مشترکہ استعمال کے ذریعے یہ انفکشن ہو سکتا ہے ۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
جگر پر سُوجن آجاتی ہے اور اِسے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے لئے یہ وائرس چند ماہ میں ختم ہوجاتا ہے۔ بعض لوگوں کے لئے یہ زندگی بھر مستقل صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اِس کی وجہ سے جگر سُکڑ سکتا ہے، جگر اپنا کام چھوڑ سکتا ہے یا جگر کا سرطان ہو سکتاہے ۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
اِس کی اینٹی باڈیز اور مرض کی سطح جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ دستیاب ہیں۔ ڈاکٹر خون یا پیشاب کا ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ دُرست ٹیسٹ کے لئے، انفکشن کا اندیشہ ہونے کے تین ماہ کے بعد ٹیسٹ کروانا چاہئے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
شدید ہیپاٹائیٹس ‘بی’ از خود ٹھیک ہوجاتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں صحت یابی کے بعد اِس وائرس کے لئے مُدافعت پیدا ہو جاتی ہے اور یہ وائرس اُن کے ذریعے دُوسرے لوگوں کو منتقل نہیں ہوتا جب کہ مستقل ہیپا ٹائیٹس ‘بی’ والے افراد سے یہ دُوسر ے لوگوںکومنتقل ہوتا ہے۔ مستقل قِسم کے ہیپا ٹائیٹس ‘بی’ کا علاج interferon، lamivudine اور adefovir جیسی ادویات سے کیا جا سکتا ہے، تا ہم اِن ادویات سے تمام لوگوں کو فائدہ نہیں ہوتا۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟

آتشک

یہ مرض جنسی تعلق کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچّے کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے اس مرض کا سبب ٹریپو نیما پیلاڈِےَم نامی بیکٹیریا ہوتا ہے۔ ابتدائی علامت ایک بغیر درد والا، کُھلے مُنہ کا چھالہ ہوتا ہے جو عام طور پر عضو تناسل پریا فُرج کے قریب یا اس کے اندر ظاہر ہوتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

حمل کیا ہے

حمل کیا ہے ؟ کوئی لڑکی/ عورت کس طرح حاملہ ہوتی ہے؟

جنسی ملاپ کے دوران منی کے جرثومے اور انڈے کے ملاپ سے حمل قائم ہوتا ہے۔یہ صورت حال عام طور پر اس وقت پیش آتی ہے جب لوگ کسی مانع حمل کے بغیر جنسی ملاپ کرتے ہیں۔ بار آور ہونے والا انڈہ نَل میں سے گزرتا ہُوا بچّہ دانی میں پہنچ جاتا ہے جہاں اور بچّہ دانی کی اندرونی سطح سے جُڑ جاتا ہے اور یہ افزائش پا کر ایمبریو (embryo) بن جاتا ہے جو آگے چل کر جنین (fetus) میں تبدیل ہوجاتا ہے
خواتین میں حمل کا آغازمہینے کے ایک خاص وقت پر ہی ہو سکتا ہے۔

حمل کی ابتدائی علامات کیاہیں؟

 ماہواری نہ آنا۔
 صبح کے وقت طبیعت میں گِراوٹ۔
 متلی محسوس ہونا۔
 چھاتیوں میں دُکھن ہونا۔
 تھکن۔
 بار بار پیشاب آنا۔
اِن علامات کے معنیٰ ہمیشہ یہ نہیں ہوتے کہ آپ حاملہ ہیں، لہٰذا فکر مند ہونے کے بجائے، بہترین بات یہ ہے کہ حمل ہونے کا سادہ ٹیسٹ کروالیا جائے۔
مجھے کس طرح معلوم ہو سکتا ہے کہ میں حاملہ ہُوں؟

حمل کا ٹیسٹ کروائیے۔ اِس ٹیسٹ میں پیشاب یا خون کا نمونہ لیبارٹری میں دے کر حمل ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ اپنے شہر کے کسی اچھے میڈیکل اِ سٹور سے گھر پر ٹیسٹ کرنے کا سامان بھی لایا جا سکتا ہے۔ مثلأٔ اِس مقصد کے لئے Xact نامی کِٹ کسی بھی اچھے میڈیکل اِسٹور سے خریدی جا سکتی ہے۔

(pregnancy strip) حمل کی پٹّی کے ذریعے حمل کا پتہ لگانے کا طریقہ

ایک صاف برتن میں پیشاب کا نمونہ جمع کیجئے۔
 پٹّی کو اس کی پنّی میں سے نکالئے اور فورأٔ استعمال کیجئے (کھولنے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر استعمال کر لی جائے)۔
 اِسے پیشاب کے اندر اس طرح ڈالئے کہ تیر کا نشان پیشاب کی جانب ہو۔خیال رہے کہ پیشاب کی سطح تیر کے نشان کے نیچے بنی ہوئی لائن سے نیچے رہے۔
سیکنڈ بعد پٹّی کو باہر نکال لیجئے اور اسے نتیجہ ظاہر ہونے کے لئے5منٹ تک رکھا رہنے دیجئے ۔
 مثبت نتیجہ (حمل ہونا) لال رنگ کے دَو واضح بند ظاہر ہوجائیں گے۔
 منفی نتیجہ (حمل نہ ہونا) لال رنگ کا صِرف ایک بند ظاہر ہوگا۔
 بے نتیجہ اگر کوئی لائن ظاہر نہ ہو یا ایک ہلکی لائن ظاہر ہو تو اِس ٹیسٹ کو پیشاب کے نئے نمونے اور نئے سامان کے ساتھ دُہرائیے ۔
 حمل کا ٹیسٹ مثبت ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے فوری طور پر مشورہ کیجئے۔

اگرآپ کو حمل کے ٹیسٹ کے نتیجے کے بارے میں کوئی فکر مندی ہو یا غیر مطلوبہ حمل ہونے کی صورت میں، تبادلہ خیال یا مشورہ اور مددکی ضرورت ہو تو ، براہِ کرم ٹیلی فون نمبر9977999 0313 پر کال کیجئے یا ای میل کیجئے
alshifaherbal@gmail.com
حمل کو کس طرح صحت مند رکھا جائے؟

صحت مند حمل کے لئے بنیادی بات یہ ہے کہ اپنی صحت کا خیا ل رکھا جائے۔حمل کی مُدّت میں ڈاکٹر سے باقاعدگی سے معائنہ کرواتے رہئے متوازن غذا استعمال کیجئے اور روزانہ مناسب مقدار میں وٹامن/ سپلیمینٹ لیجئے۔

یہ دیکھاگیاہے کہ جن عورتوں کو حمل کی مُدّت میں باقاعدگی سے دیکھ بھال کی سہولت حاصل رہتی ہے اُن کے لئے، حمل سے متعلق سنگین پیچیدگیوں کا امکان کم ہوتا ہے اور اُن کے لئے صحت مند بچّے پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

بلوغت کے معاملات

بلوغت کیاہے؟

بلوغت وہ وقت ہوتا ہے جب بچّے جسمانی، نفسیاتی، معاشرتی اور ذہنی طور پر پختہ ہونے لگتے ہیں اِن تبدیلیوں کے لئے ایک ہی وقت مخصوص نہیں ہوتا بلکہ یہ انفرادی انداز میں واقع ہوتی ہیں۔

شِیر خواری کے زمانے کے علاوہ، عمر کے کسی اور حِصّے کے مقابلے میں، بلوغت کے دوران ہارمونز کے عمل کی وجہ سے، جسم زیادہ تیزی سے بڑھتا ہے ۔
ہارمونز کیا ہوتے ہیں؟

ایک خاص عمر پر پہنچنے کے بعد انسانی دِماغ سے خاص قِسم کے کیمیکلز خارج ہونا شروع ہوجاتے ہیں جنہیں ہارمونز کہا جاتا ہے۔لڑکوں اور لڑکیوں میں یہ ہارمونز متعلقہ اعضاء پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اب آپ کو جوان کہا جاتا ہے۔
بلوغت کے آغاز کو کس طرح معلوم کیا جا سکتا ہے؟
بلوغت کا احساس ہر ایک کے لئے مختلف ہوتا ہے اور یہ عمل بتدریج ہوتا ہے یہ ابتدائی تبدیلیاں عام طور پر آنکھ سے نظر نہیں آتیں کیوں کہ یہ ہارمونز کے ذریعے واقع ہوتی ہیں۔بلوغت کے لئے سب کے لئے کوئی خاص عمر مقرر نہیں ہوتی یہ ہر فرد کے لئے اُس کے جسمانی نظام کے مطابق عمل میں آتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے بعض دوست ابھی تک پہلے جیسے نظر آتے ہیں جب کہ کچھ دوست کا جسم بَھر جاتاہے۔

لڑکیوں میں بلوغت کا آغاز 8 سے 17سال کی عمر اور لڑکوں میں 10سے 18سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے۔لیکن ایک بات مشترک ہے یعنی سب ہی اِس عمل سے گزرتے ہیں!

لڑکوں اور لڑکیوں کی بلوغت کی علامات کے بارے میں مزید جانئے ۔
لڑکوں اور لڑکیوں میں واقع ہونے والی تبدیلیاں

 لڑکیاں ایسٹروجین بننے لگتا ہے جس کی وجہ سے بیضہ دانیوں میں انڈے بننے لگتے ہیں۔ لڑکے ہارمون ٹیسٹوسٹیرون اور منی کے جرثومے پیدا ہونے لگتے ہیں۔
 لڑکیاں جسم کے خدوخال نمایاں ہونے لگتے ہیں لڑکے شانے چوڑے ہو جاتے ہیں اور جسم میں عضلات بڑھ جاتے ہیں۔
 لڑکیاں  کُولہوں پر وزن میں اِضافہ ہو سکتا ہے یہ ایک معمول کی بات اور آپ کو کم خوراکی کی ضرورت نہیں ہے اِس کے بجائے کھانے پِینے کی صحت مند عادات اختیار کیجئے، مثلأٔ روزانہ دُودھ لیجئے مُرغّن غذائیں مثلأٔ حلوہ، پراٹھا یا گھی میں تلی ہوئی یا دیر تک فرائی کی ہوئی چیزیں کم کر دیجئے اور اپنی غذا میں پھل اور سبزیاں شامل کیجئے۔ لڑکے: آواز پھٹ جاتی ہے اور بعد میں آواز گہری ہوجاتی ہے۔
لڑکیاں چھاتیوں کی نپلز کے اطراف میں قدرے سُوجن کے ساتھ چھاتیاں بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں ۔بعض اوقات ایک طرف کی چھاتی دُوسری طرف کی چھاتی کی نسبت زیادہ تیزی سے بڑھ جاتی ہے لیکن زیادہ تر صورتوں میں یہ بعد میں برابر ہوجاتی ہیں لڑکے بعض صورتوں چھاتیوں کے نپلز کے گِرد چربی جمع ہوجاتی ہے لیکن عام طور پر یہ بلوغت کے اختتام تک ختم ہوجاتی ہے۔
لڑکیاں پیشاب کی جگہ سے سفید اور لیس دار رطوبت خارج ہو سکتی ہے یہ کوئی فکر کی کی بات نہیں یہ بھی بلوغت کے ساتھ ہونے والی جسمانی اور ہارمونی تبدیلیوں میں کی علامات میں سے ایک اور علامت ہے۔ لڑکے: عضو تناسل کی لمبائی اور گولائی میں اِضافہ ہوجاتا ہے  خُصیوں کی جسامت بڑھ جاتی ہے۔بعض اوقات عضو تناسل میں تناؤ پیدا ہونے لگتا ہے اِس کا سبب جنسی خیالات ہوتے ہیں یا بعض اوقات کوئی سبب معلوم نہیں ہوتا۔

لڑکیاں خمیر کا انفکشن (Yeast infection) خارش، پیشاب کی جگہ کے گِرد سفیدمادّے کی تہہ اور خاص طور پرگرمیوں کے موسم میںرانوں اور جنسی اعضاء پر سُرخی ہونا ایک اور قِسم کے انفکشن کی علامات ہو سکتی ہیں یہ انفکشن خمیر کا انفکشن کہلاتا ہے جو ایک مرطوب ماحول میں بڑھنے والی فنگس کے ذریعے ہوتا ہے اِس سلسلے میںکوئی کریم مثلأٔ Canesten یا Nilstat استعمال کی جاسکتی ہے اِس سورت سے بچنے کے لئے تنگ زیر جامہ استعمال نہ کیجئے اور جنسی اعضاء اور رانوں کے حِصّوں کو صاف اور خشک رکھئے۔

لڑکے بعض اوقات رات کو انزال ہوجاتا ہے (یا گِیلا خواب آتا ہے) یعنی نیند کے دوران مَردوں/ لڑکوں کو انزال ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اِسے گِیلا خواب بھی کہا جاتا ہے اوریہ بات معمول کے عین مطابق ہے بلوغت کے مراحل آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ گِیلے خوابوں کی تعداد کم ہونے لگتی ہے اور آخر کار یہ ختم ہوجاتے ہیں۔
لڑکوں اور لڑکیوں میں ہونے والی مشترکہ تبدیلیاں

چہرے اور جنسی اعضاء پر بال: جسم کے جن مقامات پر پہلے بال نہیں اُگتے تھے وہاں اب بال اُگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ دونوں کی بغلوں میںاور جنسی اعضاء پر بال اُگنے لگتے ہیں شروع میں یہ ہلکے اور تعداد میں کم ہوتے ہیں،لیکن بلوغت کے مراحل کے ساتھ یہ لمبے، موٹے، اور اِن کی تعداد میں اِضافہ اور اِن کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے لڑکوں میں بالآخر چہرے پر بھی بال اُگتے ہیں جنہیں ہم داڑھی اور مُونچھیں کہتے ہیں اور وہ شَیو کرنا شروع کر سکتے ہیں۔
قد: یہی وہ وقت ہوتا جب لڑکوں اور لڑکیوں کے قد مکمل ہوتے ہیں۔بعض کے قدمیں چار انچ یا اس سے زائدسالانہ اِضافہ ہوتا ہے۔
چہرے پر دانے: بلوغت کے ساتھ ایک اور مسئلہ چہرے پر دانوں یا پھنسیوں کا نکلنا ہے بلوغت کے ہارمونز دانوں یا پھنسیوں کے آغاز کا سبب بنتے ہیں چہرے، کمر کے اُوپر والے حِصّے یا سینے پردانے یا پھنسیاں ظاہر ہو سکتی ہیں اگر دانوں کی موجودگی برقرار رہے تو جِلد کو صاف رکھنے سے فائدہ ہوتا ہے اچھی بات یہ ہے عام طور پر بلوغت کی تکمیل کے بعد یہ مسائل ختم ہوجاتے ہیں۔
جسم کی بُو بلوغت کے ہارمونز کی وجہ سے بغلوں اور جسم کے دِیگر حِصّوں میں ایک مختلف قِسم کی بُوپید اہو جاتی ہے۔یہ بُو جسم کی ہوتی ہے اور سب کو محسوس ہوجاتی ہے یہ بات معمول کے عین مطابق ہے۔

اِس بُو کی ناگواری کو کم کرنے کے لئے کیا کیا جاسکتا ہے؟

 جسم کو صاف رکھئے  روزانہ نہائیے اور بہتر ہے کہ گرمیوں میں روزانہ دَو بار نہایا جائے
 بیکٹیریا مارنے والا اچھا صابن استعمال کیا جائے ۔
 بُو ختم کرنے والا کوئی اچھاکیمیکل (deodorant) استعمال کیا جائے
اپنے کپڑوں کو جلد تبدیل کر لینا چاہئے
 کالر یا کاٹن کے کپڑے استعمال کیجئے اور مصنوعی/ نائیلون کے کپڑوں سے گریز کیجئے

مزاج اور جذبات میں تبدیلیاں

بلوغت کے دوران آپ کا جسم نئے ہارمونز سے ہم آہنگی پیدا کر رہا ہوتا ہے تو آپ کے خیالات میں اُلجھن پیدا ہوسکتی ہے یا جذبات میں ایسی شدّت آسکتی ہے جِس کا اِس سے پہلے کبھی تجربہ نہیں ہُوا تھا آپ کو اپنے جسم، اپنی ہیّت یا اپنے احساسات کے بارے میں بھی بے چینی ہوسکتی ہے، جب کہ بلوغت کے دوران ایسے احساسات کا ہونا بالکل معمول کے مطابق ہوتا ہے اوراِس دور میں مزاج کا آسانی سے متا ثر ہوجانایا بہت حِسّاس ہوجانابھی معمول ہی شُمار کیا جاتا ہے۔ آپ بڑے ہورہے ہیں بعض اوقات اپنے جذبات کا اظہار ہونے دیجئے۔

کسی سے بات کرنا مفید ہوسکتا ہے کوئی دوست، والدین، شاید بڑا بھائی یا بہن یا کوئی اور بالغ فرد، کوئی بھی ایسا فرد جس سے آپ آسانی سے بات کر سکیں۔ بات کرنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

اگر آپ کے ذہن میں کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب اِس صفحے پر موجود نہیں یا آپ خود کے لئے یا اپنے کسی دوست کے لئے مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو جواب حاصل کرنے کے لئے درجِ ذیل کو لکھئے
ای میل کا پتہ alshifaherbal@gmail.com…03139977999

چھاتیوں کی نشوونما

چھاتیوں کی نشوونما

لڑکیوں کے لئے چھاتیوں کی نشوونما کا آغاز ،بلوغت کی اوّلین علامات میں شامل ہے۔عام طورپر چھاتیوں کی نشوونما کاآغاز ماہواری کے آغازسے ایک سال پہلے شروع ہوجاتا ہے۔ بعض لڑکیوں میں چھاتیوں کی نشوونما سات یا آٹھ سال کی عمر سے شروع ہوجاتی ہے ،جب کہ بعض دِیگر صورتوں میں یہ نشوونما 13 سال یا اِس کے بعد شروع ہوتی ہے۔اگلے 5 سے 6 سالوں کے دوران،چھاتیاں نشوونما کے پانچ ’’مراحل‘‘ سے گزرتی ہیں اور 17 یا 18 سال کی عمر تک اِن کی مکمل نشوونما ہوجاتی ہے۔ چھاتیوں کی نشوونما کے ابتدائی مراحل میں،ایسٹروجین نامی ہارمون اِس نشوونما کا سبب بنتا ہے،جس کی وجہ سے چھاتیوں میں چربی جمع ہونے اور دُودھ کی نالیوں کے بڑھنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔یہی وہ وقت ہوتا ہے جب چھاتیوں کی جسامت سب سے زیادہ بڑھتی ہے۔جب لڑکیوں کی ماہواری ختم ہوجاتی ہے تو بیضہ دانیوں میں پروجسٹرون نامی ہارمون بننا شروع ہوجاتا ہے،جس کی وجہ سے تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔پروجسٹرون کی وجہ سے ،دُودھ کی نالیوں کے سِروں پر دُودھ کے غدود بننا شروع ہوجاتے ہیں یہ نشوونما ،جسامت کے لحاظ سے تو نمایاں نہیں ہوتی تاہم اپنے کام کے لحاظ سے یہ تبدیلی بہت اہم ہوتی ہے۔چھاتیوں کی حتمی جسامت کا انحصارموروثی عوامل پر ہوتا ہے اور یہ سلسلہ مختلف عورتوں کے لئے مختلف ہوتا ہے چھاتیوں کی ہر قِسم کی جسامت اور بناوٹ نارمل اور صحت مند ہوتی ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے مراحل (Tanner Staging)
 مرحلہ 1

پہلے مرحلے میں ،نو بلوغت سے پہلے ،چھاتیاں ایک اُبھرے ہوئے چھوٹے نِپل کی صورت میں ہوتی ہیں جس کے نیچے چھاتیوں کی جسامت نمایاں نہیں ہوتی۔
 مرحلہ 2

پہلے مرحلے میں ،نو بلوغت سے پہلے ،چھاتیاں ایک اُبھرے ہوئے چھوٹے نِپل کی صورت میں ہوتی ہیں جس کے نیچے چھاتیوں کی جسامت نمایاں نہیں ہوتی۔
مرحلہ 3

اِس مرحلے میں ،چھاتیوں اور نپلز کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت مزید بڑھتی ہے اور اِن حلقوں کا رنگ مزید گہرا ہوجاتا ہے۔
 مرحلہ 4

اِ س مرحلے میں، نپلز اور اِن کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت میں اِضافہ ہوتا ہے اور چھاتیوں کی ثانوی گولائی بنتی ہے۔
مرحلہ 5

اِس مرحلے (بلوغت کے لحاظ سے عورت کی پختہ عمر)م یں ،نپلز کی لمبائی میں اِضافہ ہوتا ہے اور چھاتیوں کی نشوونما مکمل ہوجاتی ہے۔
حمل کے دوران چھاتیوں کی نشوونما

حمل کے دوران ،دُودھ کی نالیوں اور دُودھ کے غدودکی مزید نشوونما کی وجہ سے چھاتیوں کی جسامت کافی بڑھ جاتی ہے ۔اِس کے علاوہ نپلز کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت بھی بڑھتی ہے اور اِ ن کا رنگ بھی مزید گہرا ہوجاتا ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے دوران پیدا ہونے والے عام مسائل
چھاتیوں میں درد ہونا

چھاتیوں میں درد ہونا ایک عام بات ہے یہ درد عام طور پرماہواری کے دوران ہارمونز میں پیدا ہو نے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتا ہے ۔مانع حمل گولیوں کا استعمال یا ہارمونز کے علاج کی وجہ سے بھی یہ درد پیدا ہو سکتا ہے بعض عورتوں کو چھاتیوں میں درد، نہ صِرف ماہواری کے دِنوں میں بلکہ روزانہ محسوس ہوتا ہے ۔یہ دردعام طور پر ، کندھوں کے درد سے بھی منسلک ہوتا ہے ،اور دِن کے اختتام پر یا ورزش کے بعدیہ درد مزید شِدّت اختیار کر سکتا ہے ۔

بعض عورتوں میں یہ درد اتنا شدید ہو سکتا ہے کہ اُنہیں کسی علاج کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
چھاتیوں کے درد میں کمی لانے کے لئے مفید نقاط
دِن کے علاوہ رات کو سوتے وقت بھی سِینہ بند استعمال کیجئے ۔
سِینہ بند کا استعمال نہ کیجئے یا ڈِھیلا سِینہ بند استعمال کیجئے ۔
 کیفین کی مقدار کم کرنے کے لئے کافی،چائے اور کولا کا استعمال کم کیجئے۔
 اپنی غذا میں نمک اور چکنائیوں کی مقدار کم کیجئے۔
وٹامن B6 اورB1 لیجئے اِن وٹامنز کی مقدار معلوم کرنے کے لئے اپنے ڈاکٹر یا دواساز سے رجوع کیجئے۔
 اپنی چھاتیوں سے گرم پانی کی بوتل لگائیے یا گرم پانی سے غسل کیجئے یا گرم پانی کا شاور لیجئے۔
 بعض عورتوں کے لئے ٹھنڈے پانی کا شاور یا برف کا استعمال زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے ۔
 آہستگی سے جسم کو ڈِھیلا چھوڑنے کی تکنیک یا نرمی سے مساج کروانے کا طریقہ استعمال کیجئے ۔
 اپنے ڈاکٹر سے ،سُوجن کم کرنے والی دواؤں کے استعمال کے بارے میں بات کیجئے۔
اگر آپ ہارمونز کا علاج کروارہی ہیں تو اِسے کچھ عرصہ روکنے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے بات کیجئے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اِس طرح کوئی فائدہ ہوتا ہے یا نہیں ، یااپنی ادویات میں تبدیلی لانے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیجئے اگر اِن میں سے کوئی بات مفید ثابت نہیں ہوتی تو ممکن ہے کہ آپ کو گائینی کولوجسٹ یا چھاتیوں کی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہو۔
خارش یا تناؤ کے نشان

یہ دونوں باتیں جِلد کے تیزی سے پھیلنے اور اِس میں تناؤ پیدا ہونے کی وجہ سے واقع ہوتی ہیں یہ دونوں مسائل عام طور پر ایک سال کے اندر ختم ہوجاتے ہیں اِس سلسلے میں ،اچھی نمی والی کریم کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔
چھاتیوں کی غیر یکساں نشوونما

ایک طرف کی چھاتی کا جسامت اور بناوٹ کے لحاظ سے دوسری طرف کی چھاتی سے مختلف ہونا بالکل نارمل بات ہے بلوغت کے دوران چھاتیوں کی نشوونما کے دوران ایسا ہوتا ہے اکثر اوقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ فرق ختم ہوتا چلا جاتا ہے ۔تاہم تقریبأٔ 25 فیصد عورتوں میں ،چھاتیوں کا یہ فرق مستقل طور پر پایا جاتا ہے۔
اندر کی جانب دھنسے ہوئے نپلز

بعض عورتوں کے ایک یا دونوں نپلز اندر کی جانب دھنسے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ کیفیت اُن کی تمام عمر کے دوران قائم رہتی ہے یہ بات اُن کے لئے بالکل نارمل ہوتی ہے بعض اوقات یہ کیفیت بچّے کو اپنا دُودھ پلانے کی مُدّت ختم ہونے پر یا حمل کے دوران پیدا ہوتی ہے ۔

اگر آپ کے ساتھ یہ کیفیت پہلے نہیں تھی لیکن اب پیدا ہوگئی ہے تو آپ کو ڈاکٹر سے معائنہ کروانا چاہئے بعض اوقات یہ نپلز کے نیچے ،چھاتیوں کے سرطان کی علامت ہوتی ہے ۔
اپنی چھاتیوں سے واقف ہونا

باقاعدگی سے (مناسب ہوگا کہ ہر ماہ) اپنی چھاتیوں کا معائنہ کرنے سے آپ اپنی چھاتیوں کی خصوصیات سے واقف ہوجائیں گی،اور اگر کوئی تبدیلیاں واقع ہوں تو وہ آپ کو معلوم ہوجائیں گی اپنی چھاتیوں میں کسی بھی ایسی تبدیلی کو دیکھئے اور محسوس کیجئے جو آپ کے لئے نارمل نہ ہوں،یا ایسی تبدیلیاں جو اِس سے پہلے نظر نہیں آئیں یا محسوس نہیں ہوئیں۔
چھاتیوں کی درجِ ذیل تبدیلیوں میں سے کسی بھی تبدیلی کے پیدا ہونے کی صورت میں آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔
اُبھار، اُبھار پن یا موٹائی پیدا ہونا۔
چھاتیوں کی جِلد میں تبدیلی پیدا ہونا،مثلأٔ جِلد کا سُکڑ جانا،جِلد میں گڑھا پڑجانا، خارش یا سُرخی پیدا ہوجانا ۔
 مستقل یا خلاف معمول درد ہونا۔
 چھاتیوں کی جسامت یا بناوٹ میں تبدیلی پیدا ہونا۔
 نپلز سے رطوبت کا اخراج ہونا۔
 نپلز کے رنگ یا جسامت میں تبدیلی پیدا ہونا،مثلأٔ نپل کا اندر کی جانب دھنس جانا۔
ذاتی طور پر اپنی چھاتیوں کے معائنے کے مراحل

پہلے مرحلے میں بازو جسم کے ساتھ سیدھے اور نیچے کی جانب لٹکے ہوتے ہیں،دُوسرے مرحلے میں بازوؤں کو اپنے سَر کے پیچھے کی جانب تھاما جاتا ہے او ر تیسرے مرحلے میں اپنے بازوؤں کو اپنے پہلوؤں پر رکھا جاتا ہے ۔چوتھے مرحلے میں اپنی چھاتیوں کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے پانچویں مرحلے میں اپنے نپلز کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے چھٹے مرحلے میں لیٹ کر اپنی چھاتیوں کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کا

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کامجموعہ

(PMS)

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کا مجموعہ (PMS) میں ،جسمانی ، جذباتی ،نفسیاتی اور مزاج میں خلل ہونا وغیرہ شامل ہیں ۔یہ علامات انڈٖوں کے اخراج کے وقت (ماہواری آنے سے تقریبأٔٔ 7 سے 10 دِن پہلے)سے ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیںاور یہ علامات ماہواری کے آغاز کے ساتھ ختم ہوتی ہیں۔تقریبأٔ 80 فیصد عورتیں ، ماہواری سے پہلے کی علامات محسوس کرتی ہیں۔

مزاج کے حوالے سے ،ماہواری سے پہلے کی علامات میں سب سے زیادہ ظاہر ہونے والی علامات درجِ ذیل ہیں۔
# ناراضگی اور چڑچڑاہٹ
# تشویش
# تناؤ
# ڈپریشن
# رونا
# معمول سے زائد حِسّاسیت
# مزاج میں معمول سے زیادہ ردّوبدل ہونا
جسمانی علامات کے حوالے سے ،ماہواری سے پہلے کی علامات میں سب سے زیادہ ظاہر ہونے والی علامات درجِ ذیل ہیں۔
# تھکن
# سُوجن (رطوبتوں کے جمع ہونے کی وجہ
# وزن میں اِضافہ
# چھاتیوں میں دُکھن
# ایکنی(چہرے پر دانے
# نیند میںخلل یعنی بہت زیادہ سونا یا بہت کم سونا (بے خوابی)،
# بھوک میں تبدیلی ہونا یعنی ضرورت سے زائد کھانا یا بعض غذاؤں کی معمول سے زیادہ طلب یا خواہش

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی تشخیص

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی تشخیص،مشکل ثابت ہو سکتی ہے کیوں کہ بہت سی طبّی اور نفسیاتی کیفیات اِن علامات سے مماثلت رکھتی ہیں یا اِ ن علامات کو مزید شدید بنا سکتی ہیں۔اِن علامات کی تشخیص کے لئے کوئی لیباریٹری ٹیسٹ دستیاب نہیں ہیں۔تشخیص کے سب سے زیادہ مفید طریقے کے طور پر ماہواری کی ڈائری کو استعمال کیا جا سکتا ہے جس میں گزشتہ کئی ماہ کے دوران اِس موقع پر پیدا ہونے والی جسمانی اور جذباتی علامات کا اندراج ہوتا ہے۔اگر یہ تبدیلیاں مسلسل طور پر انڈوں کے خارج ہونے کے وقت کے قریب قریب(اگلی ماہواری آنے سے 7سے10دِن پہلے) ظاہر ہوتی ہیں اور اگریہ علامات ماہواری کے آغاز تک برقرار رہتی ہیں تو کہا جا سکتا ہے کہ غالبأٔ اِن علامات کی درست تشخیص ہوگئی ہے ۔

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی دیکھ بھال

اِن علامات کی عمومی دیکھ بھال میں صحت مند طرز زندگی پر مبنی ہوتی ہیں جس میں درجِ ذیل اُمور شامل ہیں۔
# ورزش
# گھر کے افراد اور دوست /سہیلیاں ماہواری کے دورانئے کے اےّام میں جذباتی طور پر معاونت کر سکتے ہیں۔
# ماہواری آنے سے پہلے نمک کے استعمال سے گریز کیجئے۔
# کیفین استعمال کرنے کی مقدار کم کیجئے ۔
# تمباکو نوشی ترک کیجئے۔
# الکحل (شراب)کی مقدار کم کیجئے ،اور
# پراسس کی ہوئی شکر کا استعمال کم کیجئے۔

تجویز پیش کی جاتی ہے کہ مندرجہ بالا تمام اُمور اختیار کئے جائیں،اور اِن باتوں پر عمل کرنے سے کچھ خواتین کو فائدہ حاصل ہو سکتا ہے ۔مزید یہ کہ ،بعض مطالعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وٹامن B6،وٹامن E،کیلشیم ،اور میگنیشیم کو سپلیمنٹ کے طور پر لینے سے کچھ فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

تاہم بعض عورتوں میں یہ علامات بہت شدید ہوتی ہیں اور اُنہیں طبّی علاج کی ضرورت ہوتی ہے

اسقاط حمل

اسقاط حمل

بچّہ دانی سے زیرِتکمیل یا تکمیل شُدہ جنین کو نکالنا یا اس کا خارج ہوجانا اسقاط حمل کہلاتا ہے یہ ڈاکٹر/صحت کی دیکھ بھا ل کرنے والوں کی مدد سے اختیاری طور پر بھی کیاجا سکتا ہے اور غیر اِرادی طور (بچّہ ضائع ہونا)پر بھی ہو جاتا ہے۔

پُورے ہفتے ،24گھنٹوں میں کسی بھی وقت ،ٹیلیفون نمبر 9977999 0313 پر بِلا معاوضہ مشورہ کیجئے یا اسقاط حمل پر مزید معلومات اور راہ نمائی کے لئے ہم سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔ al_shifa.herbal@yahoo.com

اسقاط حمل کی اقسام

اسقاط حمل دَو قِسم کا ہوتا ہے۔

فوری اور قدرتی طور پر ،بغیر اِرادے سے ہونے والا اسقاط جس کے نتیجے میں زیر تکمیل یا تکمیل شُدہ جنین بچّہ دانی سے خارج ہوجاتا ہے۔ اِسے بچّہ ضائع ہونا بھی کہتے ہیں
ڈاکٹر یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کی مدد سے ،اِرادے کے ساتھ ، حمل کو ختم کرنا۔

فوری اور قدرتی طور پر ہونے والا اسقاط حمل یا بچّہ ضائع ہونا  عورت کے انڈے اور مَرد کی منی کے جرثومے کے ملاپ کے نتیجے میں بننے والے زائی گوٹ (zygote) /جنین (fetus) میں سے کافی تعدا د ایسی ہوتی ہے جو بچّہ دانی کی اندرونی سطح جُڑنہیں پاتی ،لہٰذا بچّہ دانی اِسے مسترد کرتے ہوئے خارج کر دیتی ہے۔یہ عمل یا تو حمل کے بہت ابتدائی دِنوں میں واقع ہو جاتا ہے ۔ایسی صورت میں متعلقہ عور ت کو اُس کے ماہواری کے متوقع ایّام میں معمول سے زیادہ خون بہتا ہے۔ اگر یہ عمل حمل ہونے کے کافی دِن بعد ہوتا ہے تو اِسے عام طور پر بچّہ ضائع ہونا کہا جاتا ہے ،جب کہ تکنیکی اعتبار سے حمل ہونے 20ہفتوں کے اند ر ہونے والے اِس عمل کو فوری اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔یہ عمل نقص والا بچّہ پیدا ہونے سے بچنے کے لئے جسم کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔ اور بعض اوقات یہ عمل ماں کی صحت کی خرابی کی وجہ سے بھی ہوسکتاہے۔
طبّی طور پر حمل کو ختم کرنا

یہ اسقاط اپنے فیصلے سے،ڈاکٹر یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کی مدد سے، طبّی طریقوںیا آپریشن کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے۔

پُورے ہفتے ،24گھنٹوں میں کسی بھی وقت ،ٹیلیفون نمبر 9977999 0313 پر بِلا معاوضہ کال کیجئے یا اسقاط حمل پر مزید معلومات اور راہ نمائی کے لئے ہم سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
al_shifa.herbal@yahoo.com
علاج کے حوالے سے اسقاطِ حمل

بعض صورتوں میں اسقاطِ حمل کو ضروری خیال کیا جاتا ہے ۔اِس کا سبب جنین کی نشوونما میں بے قاعدگی(fetal anamolies)ہونا، زنا بالجبرکی صورت میں یا ماں کی صحت کو بچانا ہو جب کہ حمل اور بچّے کی پیدائش سے ماں کی زندگی کو خطرہ ہو یاحمل جاری رکھنا ، ماںکے لئے جسمانی اور نفسیاتی نقصانات کا سبب بنتا ہو۔
رضاکارانہ طوریا اِرادے کے ساتھ کئے جانے والے اسقاط حمل:

اگر جنین کی نشوونما میں بے قاعدگی(fetal anamolies)نہ ہو اور ماں کی صحت کو خطرہ بھی نہ ہولیکن متعلقہ عورت کسی اور وجہ سے اسقاط حمل کی درخواست کرے تو یہ رضاکارانہ اسقاط یا اِرادے کے ساتھ اسقاط کہلاتا ہے۔ایسے فیصلے عام طور پر معاشرتی بنیادوں پر کئے جاتے ہیں۔ مثلأٔ نو عمری میں حمل،نکاح کے بغیر حاملہ ہونا، مالی مشکلات مثلأٔ بچّے کی پرورش کے لئے ناکافی آمدنی یا حمل کے لئے مناسب وقت کا نہ ہونایا مانع حمل طریقے یا آلات اور ادویات کی ناکامی کی وجہ سے غیر مطلوبہ حمل ہوجانا وغیرہ۔
ادویات کے ذریعے اسقاط حمل

ادویات کے ذریعے اسقاط حمل کے طریقے میں آپریشن نہیں کیا جاتا بلکہ ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔یہ طریقہ ایسی عورتوں کے لئے مناسب ہے جن کے حمل کی مُدّت 8 ہفتے یا اِس سے کم ہو۔
حمل کا کتنا عرصہ ممکن ہو سکتا ہے؟

بہترین کامیابی (97 فیصد) کے لئے 8 ہفتے تک (49 دِن)۔
اِس میں کتنا وقت لگتا ہے ؟

عام طور پر اِس طرح اسقاط حمل میں چند گھنٹوں کا وقت لگ سکتا ہے۔
اِس عمل میں کتنا درد ہوتا ہے ؟

اسقاط حمل کے پورے دورانئے میں ہلکی اور شدید اینٹھن جاری رہتی ہے (عام طور پر ایک سے تین گھنٹے تک)۔اِس قِسم کے درد کے لئے ،درد ختم کرنے والی سادہ ادویات استعمال کی جاسکتی ہیں۔
اِس عمل میں کتنا خون آتا ہے ؟

اسقاط حمل کے دوران کافی مقدار میں خون اور لوتھڑوں کا خارج ہونا معمول کی بات ہے ۔اِ س کے بعد ،9 سے 14 دِن یا زائد عرصے تک ہلکی مقدار میں خون جاری رہتا ہے۔
کیا اسقاط حمل کے بعد بھی بچّے پیدا ہوسکتے ہیں؟

جی ہاں۔
اِس کے ذیلی اثرات کیا ہوتے ہیں؟

اِس کے ذیلی اثرات میں کافی مقدار میں خون آتا ہے ،سَر درد ہوتا ہے،متلی اور اُلٹی کی کیفیت ہوتی ہے اور شدید اینٹھن ہوتی ہے ۔
آپریشن کے ذریعے اسقاط حمل

آپریشن کے ذریعے اسقاط حمل دَو طریقوں سے کیا جاتا ہے۔suction-aspiration(ہوا کے دباؤ کے ذریعے کھینچ کر نکالنا ) اور dilation evacuation D&E(پھیلانا اور خِلا پید اکرنا)
حمل کا کتنا عرصہ ممکن ہو سکتا ہے؟

6 سے 12 ہفتوں تک کے حمل کے لئے suction-aspiration کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے ۔حمل کی مُدّت 6 ہفتوں سے کم ہونے کی صورت میں اسقاط حمل کی کامیابی کا اِمکان کم ہو جاتا ہے۔

15 سے تقریبأٔ 26 ہفتوں تک کے حمل کے لئے dilation and evacuation کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے ۔
اِس میں کتنا وقت لگتا ہے ؟

کلینک پر ایک بار تین سے چار گھنٹے تک وقت لگتا ہے۔خود اسقاط حمل کے عمل میں تین سے پانچ منٹ کا وقت لگتا ہے ۔
اِس عمل میں کتنا درد ہوتا ہے ؟

اِس عمل میں ہلکی سے بہت شدید اینٹھن ہوتی ہے (عام طور پر 5 سے 10 منٹ تک)۔اِس عمل کے دوران اکثر اوقات درد ختم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں۔
اِس عمل میں کتنا خون آتا ہے ؟

عام طور پر ہلکے درجے سے درمیانے درجے تک خون آتا ہے اور یہ 6 سے 8 ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے ۔
کیا اسقاط حمل کے بعد بھی بچّے پیدا ہوسکتے ہیں؟

جی ہاں، بشرط یہ کہ یہ عمل کسی ماہر نے سر انجام دِیا ہو۔
اِس کے ذیلی اثرات یا پیچیدگیاں کیا ہوتی ہیں؟

اگر یہ عمل کسی ماہر نے سرانجام دِیا ہو تواِس عمل میں پیچیدگیاں شاذ ونادر (بہت کم صورتوں میں)ہی ہوتی ہیں (ایک فیصد سے بھی کم)۔اِس کے ذیلی اثرات میں،بے ہوشی کی دوا یا درد ختم کرنے والی ادویات سے سَر درد ،متلی اور اُلٹی کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
غیر محفوظ اسقاط حمل

ضروری صلاحیتوں کے غیر حامل افراد کی جانب سے یا کم از کم مطلوبہ طبّی معیاردستیاب نہ ہونے کی صورت میں یا ایسی دونوں ہی صورتوں میںجب ،غیر مطلوبہ حمل کو ختم کیا جاتا ہے تو اِسے غیر محفوظ اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔غیر محفوظ اسقاط حمل ماں کی صحت کے لئے ایک نمایاں خطرہ ہوتا ہے ۔عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق ، دُنیا بھر میں،تمام اختیاری اسقاط حمل کی صورتوں میں سے 48 فیصد اسقاط حمل ،غیر محفوظ اسقاط حمل ہوتے ہیں اور اِن کے نتیجے میں آٹھ میں سے ایک ماں کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ضروری صلاحیتوں کے غیر حامل افراد کی جانب سے یا کم از کم مطلوبہ طبّی معیاردستیاب نہ ہونے کی صورت میں یا ایسی دونوں ہی صورتوں میںجب ،غیر مطلوبہ حمل کو ختم

غیر محفوظ اسقاط حمل کی پیچیدگیوں میں ،نا مکمل اسقاط حمل،انفیکشن، کافی مقدار میں خون کا آنا، اور اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچنا،مثلأٔ بچّہ دانی کا پھٹ جانا یا اِس میں سوراخ پیدا ہوجانا وغیرہ شامل ہیں ،جس کے نتیجے میں،حاملہ ہونے کی صلاحیت مستقل طور پرختم ہوجاتی ہیں (بانجھ پن)۔

اگر مندرجہ بالا آپشنز کے بارے میںصحت کی خدمات فراہم کرنے والے ماہر سے تبادلہ خیال یا مشورہ اور مددکی ضرورت ہو تو ، براہِ کرم ٹیلی فون نمبر03139977999, پر بِلا معاوضہ مشورہ کریں,,, 24 گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کرنے کے لئے ای میل کیجئے ۔
al_shifa.herba.@yahoo.com

جنسی مسائل

جنسی مسائل

بہت سے مطالعات سے یہ ظاہر ہُوا ہے کہ نصف یا اِس سے زائد جوڑے اپنے جنسی تعلقات میں مسائل دیکھ چکے ہیں یا آگے چل کر یہ مسائل پیدا ہوں گے۔جنسی مسائل افراد کے درمیان انفرادی فرق کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ لوگوں کے درمیان اِس لحاظ سے فرق ہوتا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کتنی بار چاہتے ہیں!

پاکستان میں، نشوونماسے متعلق مکمل اور دُرست معلومات کی کمی ہے، مثلأٔ خواب میں انزال ہونا/گِیلا خواب، خود لذّتی ،جنسی ملاپ کتنی دیر جاری رہ سکتا ہے اور ماہواری جیسے جسمانی افعال جو جنسی کارکردگی کو ختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر، لوگ خود لذّتی کو ‘اقدار’ سے منسلک کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ احساس گناہ محسوس کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خود لذّتی سے وہ کمزور، نامَرد یا اندھے ہوجائیں گے

خواتین کو صفائی کے بارے میں بتایا جاتا ہے لیکن اُن کو اُن کی جنسیت کے بارے میں کبھی نہیں بتایا جاتا۔اُن کی جنسی خواہشات اور معلومات کی ضرورت کو کبھی پُورا نہیں کیا جاتا۔ اِس طرح وہ یہ سمجھنے لگتی ہیں کہ جنسی ملاپ کا مقصد بچّے پیدا کرنا ہے اور اِس کا تعلق لطف سے نہیں ہے۔
ذرائع ابلاغ بھی خیالی اور غیر محفوظ روّیوں کو اُبھار کر اُلجھن پیدا کرتے ہیں ۔

اگرچہ جنسی کارکردگی نہ ہونے سے جسمانی صحت کو شاذونادر ہی کوئی خطرہ ہو، لیکن اِس سے شدید نفسیاتی نقصان ہوتا ہے، مثلأٔ ڈپریشن، تشویش اور نا اہلیت کے پریشان کُن احساسات پیدا ہوتے ہیں۔
جنسی مسئلہ کیا ہوتا ہے؟

جنسی عمل (جس میں جنسی خواہش، جنسی بیداری،جنسی لطف اور جنسی سکون شامل ہیں ) کے کسی بھی مرحلے میں پیدا ہونے والی دُشواری کو جنسی مسئلہ کہا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں متعلقہ فرد یا جوڑا جنسی سرگرمی سے لطف حاصل نہیں کرپاتا۔

یہ بات سمجھنے کے لئے ہمیں’ انسانی جنسی ردِّ عمل کے نارمل دورانئے‘کے بارے میں معلومات ہونا چاہئیں۔
انسانی جنسی ردِّعمل کا دورانیہ

جنسی تحریک حاصل کرنے پر، انسانی جنسی ردِّعمل کا دورانئے میں، اعضاء کا ردِّعمل چار مرحلوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ مراحل درجِ ذیل ترتیب سے عمل میں آتے ہیں:

1. جوش کا مرحلہ
2. ٹھہراؤکا مرحلہ
3. جنسی لطف کی انتہاکا مرحلہ
4. جنسی سکون کا مرحلہ

جوش کامرحلہ بیداری کا مرحلہ بھی کہلاتا ہے۔ یہ مرحلہ انسانی جنسی ردِّ عمل کے دورانئے میں پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔ اِس کا سبب جنسی تصّورات،ذہنی یا جسمانی تحریک ہوتی ہے۔ اِس مرحلے کے دوران جنسی ملاپ کے لئے تیار ہونا شروع ہوتا ہے۔

ٹھہراؤکے مرحلے میں جنسی لطف کی انتہا سے پہلے کا جنسی جوش ہوتا ہے۔ اِس مرحلے میں مَردوں اور عورتوں کے مُنہ سے غیر اِرادی طور پر کچھ آوازیں نکلنے لگتی ہیں۔

جنسی لطف کی انتہاکا مرحلہ،ٹھہراؤ کے مرحلے کے اختتام پر آتا ہے۔ اِس مرحلے سے مَرد اور عورتیں دونوں گزرتے ہیں۔ مَرد وں کو اِس مرحلے میں عام طور پر انزال ہوتا ہے۔ یہ بارآوری میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

بعض صورتوں میں مَرد اور عورتیں ، جنسی سکون کے مرحلے تک نہیں پہنچتے اور مزید جنسی تحریک کے نتیجے میں دُوبارہ ٹھہراؤ کے مرحلے میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس طرح کئی بار جنسی لطف کی انتہا کو پہنچا جاسکتا ہے،خاص طور پر عورتوں کے لئے اِس کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے۔

مزید یہ کہ یہ مرحلہ انفرادی لحاظ سے تکمیل پاتا ہے۔ بعض صورتوں میں یہ فوری ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں یہ 12 سے 24 گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے۔

کیا انسانی جنسی ردِّ عمل کا دورانیہ مَردوں اور عورتوںکے لئے یکساں ہوتا ہے؟

یہ دورانیہ در حقیقت مَردوں اور عورتوں کے لئے مختلف ہوتا ہے۔ جنسی لطف کی انتہا پر پہنچنے کے بعد مَردوں کو انزال ہوتا ہے یااُنہیں یہ سرگرمی روکنا پڑتی ہے۔ البتّہ عورتوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ جنسی جوش، جنسی لطف کی انتہا اور ٹھہراؤ کے مرحلوں میں سے کسی بھی مرحلے میں داخل ہوجائیں۔ عورتوں اور مَردوں کے درمیان پائے جانے والے اِس فرق کو ٹھیک طرح سمجھنا ضروری ہوتا ہے، ورنہ مَرد اور عورتیں جنسی ملاپ میں ‘‘کارکردگی’’ پر غور کرنے لگتے ہیں۔ اِس سوچ کا منفی اثر جنسی بے عملی پیدا کرتا ہے۔
جنسی مشکلات کے اسباب کیاہوتے ہیں؟

جنسی مشکلات کے اسباب، جسمانی،نفسیاتی یا جذباتی وجوہات شامل ہوتی ہیں۔ اوریہ بھی ممکن ہے کہ یہ تینوں قِسم کے اسباب ہوں۔

جسمانی عوامل میں ادویات شامل ہیں مثلأٔ بلڈ پریشر کم کرنے والی اور الرجی کے اثرات کو روکنے والی دوائیں اور بعض دوائیں جو نفسیاتی علاج میں استعمال ہوتی ہیں، کمر میں ضرب یا نقصان، پراسٹیٹ گلینڈ کے بڑھ جانے کے مسائل اور خون پہنچانے والی نالیوں کو نقصان پہنچنا اور ذیلی آتشک وغیرہ۔

جنسی ملاپ کو متاثر کرنے والے جذباتی عوامل میں ایک دُوسرے کے شخصی مسائل (مثلأٔ ایک دُوسرے کے ساتھ تعلقات کے مسائل) یا ایک دُوسرے پر اعتماد کی کمی اور ایک دُوسرے کے ساتھ کُھلے انداز میں بات چیت کی کمی شامل ہیں۔

نفسیاتی عوامل میں ڈپریشن ،جنسی خوف یا احساسِ گناہ ،ماضی کے جنسی صدمات وغیرہ شامل ہیں۔
بات چیت کی کمی کس طرح جنسی مسائل کا سبب بنتی ہے؟

جنس اور جنسی ملاپ کے موضوع پر بات کرنا مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر جنسی مسائل پر! زیادہ تر لوگوں کو جنس پر پختہ انداز اور ذہانت سے بات کرنے کا بہت کم تجربہ ہوتا ہے ۔جنسی تجربات کے بارے میں نا مکمل معلومات کی وجہ سے صنفِ مخالف کے بارے میں غلط تصورات قائم کئے جاسکتے ہیں۔ عام طور پر جنسی ملاپ اور محبت کے بارے میں مَردوں اور عورتوں کے تصورات مختلف ہوتے ہیں۔ زیادہ تر صورتوں میں عورتیں محبت تلاش کرتی ہیں اور اِس بات میں دلچسپی لیتی ہیں کہ اُن کے ساتھی کیا سوچتے ہیں، جب کہ زیادہ تر صورتوں میں مَرد اپنے ساتھی کی نگاہوں، جسم اور جنسی کشش کی وجہ سے جنسی ملاپ کرتے ہیں۔
مَردوں کی بعض جنسی مشکلات کیاہوتی ہیں؟

* ۔ عضو تناسل میں تناؤ کا پیدا نہ ہونا۔
* ۔ جنسی ملاپ کے لئے موزوں طور پر عضو تناسل کے تناؤ کو قائم نہ رکھ سکنا۔
* ۔ مناسب جنسی تحریک کے باوجود انزال میں دیر ہونا یا انزال نہ ہونا۔
* ۔ اِس بات پر اختیار نہ ہوناکہ انزال کب ہو۔
* وقت سے پہلے انزال ہونا
* نامَردی
* دیر سے انزال ہونا

وقت سے پہلے انزال ہونا : اِس صورت میں مَرد کے جنسی لطف کے انتہائی درجے میں پہنچنے کے بعد بے اختیار طور پر انزال ہوجاتا ہے۔ یعنی انزال اِرادے سے پہلے واقع ہوجاتاہے۔ قُربت اور جنسی ملاپ کے شروع ہونے سے پہلے یا تھوڑی دیر بعد انزال ہوجاتا ہے۔بعض مَرد اِس صورت حال سے بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ پانچ میں سے ایک مَرد کو وقت سے پہلے یا بے اختیار طور پر انزال ہوجاتا ہے۔ وقت سے پہلے انزال ہوجانے کی وجہ بہت سے عوامل ہوتے ہیں۔

نفسیاتی عوامل مثلأٔ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن اور ذہنی اور جذباتی صحت کو متاثر کرنے والے دِیگر عوامل اِس صورت حال میں مزیدشِدّت پیدا کرتے ہیں۔
وقت سے پہلے انزال کی خاص علامات میں درجِ ذیل شامل ہیں:

* معمول کے طور پربہت کم جنسی تحریک سے بے اختیار طور پرانزال ہوجانا۔
* انزال کو روکنے پر اختیار نہ ہونے کے سبب جنسی لطف میں کمی واقع ہونا ،احساسِ جُرم ہونا، بے سکونی اور پریشانی محسوس کرنا۔

بہت ہی کم صورتوں میں کسی مخصوص جسمانی نقص (مثلأٔ پراسٹیٹ گلینڈ کی سُوجن یا رِیڑھ کی ہڈّی کے مسائل) کی وجہ سے وقت سے پہلے انزال ہونے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔

نامَردی: نامَردی کی صورت میں عضو تناسل میں جنسی ملاپ کے لئے مطلوبہ تناؤپیدا نہیں ہوتا یا اِسے مناسب وقت تک قائم نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ کیفیت دُنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔

اِس کیفیت کے بڑے اسباب درجِ ذیل ہیں:
اعضاء کے افعال سے متعلق عوامل:

* دِل یا خون کی نالیوں کے امراض: عضو تناسل میں تناؤ اِس کی نالیوں میں خون بھر جانے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا خون کی کم فراہمی کے سبب مطلوبہ تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔خون کی کم فراہمی کا سبب کوئی جسمانی نقص یا خون کی نالیوں میں رُکاوٹ ہو سکتی ہے۔
* اعصابی نقص: عضو تناسل میں تناؤ حاصل ہونے کے لئے اعصاب کا فعل نارمل ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اعصاب میں نقص ذیابیطیس یا رِیڑھ کی ہڈّی کے نقائص جیسے اسباب ہو سکتے ہیں۔

نفسیاتی عوامل:
* ڈپریشن یا تشویش بھی عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤنہ ہونے کے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ مطلوبہ کارکردگی نہ ہونے پر پریشانی ،جسمانی مسئلے کو مزید شدید بنا دیتی ہے۔
* نفسیاتی عوامل زیادہ تر نوجوانوں میں پائے جاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کی دوائیں، دِل کا مرض اورپراسٹیٹ گلینڈ کا سرطان بھی اِس مسئلے کا سبب ہو سکتے ہیں۔

ہارمونی عوامل:
* بعض ہارمونز مثلأٔ ٹیسٹوسٹیرون ،تھائیرائڈ اور نخامی غدود (prolacton) جنسی خواہش کو متاثر کر سکتے ہیں۔ عضو تناسل کے تناؤ کو متاثر کرنے والے یہ اسباب عام نہیں ہیں۔

دیر سے انزال ہونا:

اِس کیفیت سے دوچار مَرد جنسی عمل کے عروج پر نہیں پہنچ پاتے۔ تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کہ ایسا مَرد خولذّتی میں تو جنسی لطف کی انتہا تک پہنچ سکتا ہے لیکن جنسی ملاپ کے نتیجے میں ایسا نہیں ہوتا۔

یہ نقص عام نہیں ہے بلکہ اِسے دِیگر دَو مسائل کی طرح دیکھ جاتا ہے۔

حیرت انگیز طور پر طبّی کتابوں میں اِس نقص کے بارے میں بہت کم لکھا گیا ہے۔
عورتوں کو درپیش آنے والے بعض جنسی مسائل کیا ہیں؟

* فُرج کے عضلات کوجنسی ملاپ کے لئے مناسب حد تک نرم رکھنے کی صلاحیت نہ ہونا۔یہ کیفیت vaginismus کہلاتی ہے۔
* جنسی ملاپ سے پہلے اور اِس کے دوران، فُرج میں مناسب چکناہٹ نہ پیدا ہونا۔
* جنسی لطف کی انتہا کو پہنچنے کی صلاحیت نہ ہونا۔
* فُرج کے مُنہ یا فُرج کو چھونے سے جلن محسوس ہونا۔
* vaginismus، پِیڑو میں پُرانا درد، جنسی لطف کی انتہا کو نہ پہنچ سکنا، جنسی ملاپ تکلیف دہ ہونے کی صورت (Dyspareunia) سے دَو چار عورتوں میں جنسی خواہش نہ ہونا۔

مزید معلومات اور سوالات کے لئے درجِ ذیل کو لکھئے:

Vaginismus: متعلقہ عورت لاشعوری طور پر جنسی ملاپ سے گریز کرناچاہتی ہے۔ نتیجے کے طور پر اِس کیفیت میں فُرج کے نِچلے عضلات غیر اِرادی طور پر جکڑ جاتے/ سخت ہوجاتے ہیں۔ اور درد کی شِدّت عضو تناسل کو فُرج میں داخل نہیں ہونے دیتی۔عام طور پر یہ کیفیت ناپسندیدہ شادی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ اِس کیفیت سے دَوچار بعض عورتیں بظر کی جنسی تحریک سے لطف اندوزہوتی ہیں۔یہ کیفیت تکلیف دہ جنسی ملاپ کی صورت میں بھی پید اہو جاتی ہے۔ اور جنسی ملاپ کی کوشش کی جائے تو درد محسوس ہوتا ہے۔ تکلیف دہ جنسی ملاپ کا سبب دُور کئے جانے کے بعد بھی ممکن ہے کہ سابقہ دردکے احساس کی وجہ سے یہ کیفیت جاری رہ سکتی ہے۔ دِیگر اسباب میں حمل ہونے، مَرد کے اختیار میں ہونے، اپنا اختیار کھو دینے، جنسی ملاپ کے دوران نقصان (ایک غلط فہمی یہ ہے کہ جنسی ملاپ لازمأٔ پُر تشددہوتا ہے) ہونے کا خوف شامل ہیں۔ اگر کسی عورت کو اِس قِسم کے خوف ہیں تو یہ کیفیت تمام عُمر جاری رہ سکتی ہے۔

پِیڑو کا پُرانا درد: یہ درد پِیڑو میں ہوتا ہے یعنی ناف اور اِس کے آس پاس کی جگہ میں۔ اِس کی مُدّت 6ماہ یا اِس سے زائد ہوسکتی ہے۔ اگر متعلقہ عورت سے اِس درد کی جگہ معلوم کی جائے تو کسی مخصوص جگہ کے بجائے وہ ناف اور اِس کے آس پاس ہاتھ پھیرتی ہے۔ یہ علامت ایک اور مرض کی بھی ہو سکتی ہے یا اِسے بذاتِ خود بھی ایک کیفیت قرار دِی جاسکتی ہے۔ اِس مسئلے کا اصل سبب جاننا مشکل ہوتا ہے کیوں کہ ممکن ہے کہ کوئی جسمانی سبب معلوم نہ ہو سکے۔ پِیڑو کے پُرانے درد سے دَوچار بہت سی عورتوں کے لئے مخصوص تشخیص شائد کبھی نہیں ہوتی۔ اِس کی مختلف علامات ہوتی ہیں مثلأٔ:

* شدید اور یکساں دردہونا۔
* غیر یکساں طور پر درد ہونا۔
* ہلکا درد ہونا۔
* چُبھتا ہُوا درد یا اینٹھن ہونا۔
* پِیڑو میں دباؤ یا بھاری پن ہونا۔

اِس کے علاوہ جنسی ملاپ کے دوران درد محسوس ہوسکتا ہے؛یہ درد ہلکا یا شدید ہوسکتا ہے۔ پِیڑو کے پُرانے درد کے چند اسبا ب درجِ ذیل ہیں:

بچّہ دانی کی اندرونی سطح جیسے عضلات کا بڑھ جانا، پِیڑو کے عضلات میں تناؤہونا، پَیڑو کی سُوجن کی پُرانی بیماری، پِیڑو میں رُکاوٹ کی علامات، بیضہ دانیوں کی باقیات، رسولیاں، پاخانہ کے وقت تکلیف ہونا، مثانے کی سُوجن اور نفسیاتی عوامل۔
تکلیف دہ جنسی ملاپ

عورتوں میں جنسی خواہش کی کمی: عورتوں کی جنسی خواہش قدرتی طور پر سال بہ سال تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ عام طور پر خواہش کا عروج تعلقات کی ابتدا میں اور خواہش میں کمی تعلقات کے اختتام پر واقع ہوتی ہے۔یا پھر زندگی کی بڑی تبدیلیوں کے موقع پرمثلأٔ حمل، سِن یاس (جب ماہواری عمر کی وجہ سے بند ہونے لگے) یا کسی مرض کی وجہ سے۔ اگر آپ جنسی خواہش میں کمی کی وجہ سے فکر مند ہیں تو طرزِ زندگی میں مناسب تبدیلیاں اور جنسی تکنیک دستیاب ہیں جن کے ذریعے اکثر اوقات جنسی خواہش پیدا ہو سکتی ہے۔

بعض مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 40 فیصد سے زائد عورتوں کو کبھی نہ کبھی جنسی خواہش میں کمی کی شکایت ہوتی ہے۔ تا ہم تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ خواہش کی حد کو معمول یا خلاف معمول قرار دینا مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ میں اپنے ساتھی کی نسبت جنسی خواہش کی کمی ہے تو ضروری نہیں کہ آپ دونوں اپنے ہم عمر افراد سے مختلف ہوں۔ البتّہ آپ دونوں کی خواہش کا فرق تشویش پیدا کر سکتا ہے۔

اِسی طرح اگر آپ کی خواہش پہلے کی نسبت اگر کم ہوگئی ہے تاہم آپ کا تعلق ہمیشہ کی طرح مضبوط ہے۔ جنسی خواہش کی کمی کو ظاہر کرنے والا کوئی پیمانہ نہیں ہوتا۔یہ ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے۔ جنسی خواہش میں کمی کا سبب بہت سے پیچیدہ اجزاء کا مشترکہ عمل ہوتا ہے جن سے قُربت متاثر ہوتی ہے۔ اِس میں جسمانی اور جذباتی بہتری، تجربات،عقائد، طرزِزندگی اور موجودہ تعلقات بھی شامل ہیں۔ الکحل اور منشّیات کے علاج کے لئے آپریشن، تھکن، سِن یاس، حمل اور چھاتیوں سے دُودھ پِلاناشامل ہیں۔ اعضاء کے افعال کی بنیاد پر اسباب مثلأٔ تشویش، ڈپریشن، ظاہری شکل و صورت اورکم خود احترامی بھی جنسی خواہش کی کمی کا سبب بنتے ہیں۔
مَردوں اور عورتوں کے عمومی جنسی مسائل
رَوکی ہوئی جنسی خواہش/جنسی خواہش میں کمی

جب جنسی خواہش میں مستقل طور کمی قائم رہتی ہے تو جنسی ملاپ میں دلچسپی کی کمی ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔ یعنی مستقل طور پر جاری رہنے والی جنسی خواہش کی کمی ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔ آخر معمول کی جنسی خواہش کی تعریف کیا ہے؟

جنسی خواہش میں کمی ایک نسبتی اصطلاح ہے، جس میںکوئی دَو ساتھیوںکے درمیان جنسی خواہش کی تعداد اور بستی کے دِیگر لوگوں میں جنسی خواہش کی سطح کا موازنہ کرنا چاہئے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کوئی فرد ایک ماہ میںاوسطأٔدَو بار یا اِس کم مواقع پر جنسی عمل کا آغاز کرتے ہیں تو یہ کیفیت جنسی خواہش میںکمی کہلائے گی۔ جنسی عمل سے لازمی طور پر مُراد صِرف جنسی ملاپ ہی نہیں بلکہ اِس میں خود لذّتی اور جنسی ملاپ سے پہلے کی جنسی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔یہ جنسی سرگرمی کی صِرف کمی سے زیادہ کی بات ہے۔

ایسے افراد میں خواہش نہیں ہوتی بلکہ وہ پیش کئے گئے موقع سے بھی گریز کرتے ہیں۔

کسی بھی قِسم کے جنسی تعلق کے خیال ہی سے اکثر بڑی تشویش لاحق ہوجاتی ہے، لہٰذا ایسے افراد بہت ابتدائی مرحلے میں ہی اِس سلسلے کو بند کر دیتے ہیں۔
معمول سے بڑھی ہوئی جنسیت

یہ کیفیت جنسی ملاپ کی تعداد کے بجائے متعلقہ افراد کی جنسی ملاپ کے بارے میں سوچ کو ظاہر کرتی ہے۔ ایسے افراد کو اُن کی جنسی ملاپ کے لئے معمول سے بڑھی ہوئی خواہش اور اِصرار کی بنیاد پر شناخت کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد بار بار اِصرار کے ساتھ جنسی ملاپ کرتے ہیں لیکن اُن کے جذبات کی تسکین بہت کم ہوتی ہے یا بالکل نہیں ہوتی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنسی ملاپ میں کوئی ایسی بات تلاش کرتے ہیں جو اُنہیں کبھی حاصل نہیں ہوتی۔یہ کیفیت روز مرّہ کے معمولات سے نمٹنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے اور وہ لازمی جنسی ملاپ کے اپنے طرزِ عمل کو تبدیل نہیں کر پاتے۔
تکلیف دہ جنسی ملاپ

یہ کیفیت مَردوں اور عورتوں دونوں کو پیش آسکتی ہے۔ مَردوں میں اِس کیفیت کے زیادہ عام اسباب میں پراسٹیٹ گلینڈ یا مثانے میں انفکشن ہونا ہیں، یا جن مَردوں کی ختنہ نہ ہوئی ہو اور حشفہ (foreskin) بہت زیادہ تنگ ہوتو وہ عضو تناسل میں تناؤ کے وقت تکلیف کا سبب بن جاتا ہے۔

عورتوں میں تکلیف دہ جنسی ملاپ کے اسباب میں درجِ ذیل شامل ہیں: جنسی ملاپ یا جنسی سرگرمی کے دوران فُرج کا خشک ہونا، ادویات کا استعمال، ٹیمپون یا پانی میں حل پذیر چکناہٹ کا استعمال، بچّہ دانی کی اندرونی سطح کی سُوزش، پِیڑو کی سوزش، فُرج میں انفکشن، منی سے الرجی، جراثیم کُش پاؤڈر یا ادویات کا استعمال وغیرہ۔اگر تکلیف دہ جنسی ملاپ کے جسمانی اسباب دُور نہ کئے جائیں تو اِس سے جنسی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں مثلأٔ مَردوں میں عضو تناسل کا تناؤ نہ ہونااور عورتوں میں فُرج کے عضلات کا جکڑ جاناوغیرہ۔
جنسی ملاپ کے دوران سَر درد ہونا

اِس کیفیت میں جنسی ملاپ کے دوران سَر میں شدیددرد ہوتا ہے۔ عام طور پریہ کیفیت جنسی ملاپ کے دوران سَر، گردن یا جسم کے بالائی حِصّے کے عضلات اور خون کی نالیوں سُکڑنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات سَر درد ہفتوں بلکہ مہینوں تک نہیں ہوتا اور پھر یہ اچانک ظاہر ہوجاتا ہے۔

مزید معلومات اور مخصوص جنسی مسائل کے حوالے سے ہمارے پینل کے ماہرین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
عورتوں میں جنسی خواہش کی کمی

فطری طور پر گزرتے ہوئے سالوں کے دوران عورتوں کی جنسی خواہش میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔جنسی خواہش میں اِضافہ اور کمی عام طور پر تعلقات کے آغاز اور اختتام سے مطابقت رکھتے ہیں۔یا پھر زندگی میں اہم تبدیلیوں سے (مطابقت رکھتے ہیں)،مثلأٔ حمل، عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانا، یا بیماری وغیرہ۔اگر آپ کی فکرمندی کا سبب جنسی خواہش میں کمی کا ہونا ہے تو طرز زندگی میں تبدیلی اور جنسی تکنیک کے ذریعے آپ کی جنسی خواہش اکثر صورتوں میں بحال ہو سکتی ہے۔

بعض مطالعات کے مطابق ،عمر کے کسی نہ کسی مرحلے میں، 40 فیصد سے زیادہ عورتیں جنسی خواہش میں کمی کی شکایت کرتی ہیں۔اِس کے باوجود ،تحقیق کار کہتے ہیں یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ کون سی کیفیت نارمل ہے اورکون سی کیفیت غیر نارمل ہے۔اگر آپ اپنے ساتھی کی نسبت کم تعداد میں جنسی ملاپ چاہتی ہیںتو ضروری نہیں کہ آپ دونوں میں سے کوئی معمول کے خلاف ہو۔آپ کی عمر کے افراد کے لئے یہ معمول کی بات ہے ،خواہ اِس کیفیت سے آپ پریشانی محسوس کرتی ہوں۔

اِسی طرح اگر آپ کی جنسی خواہش پہلے کی نسبت کم ہوگئی ہے تو ہو سکتا ہے کہ آپ کے تعلقات /آپ کا رِشتہ پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہوگیا ہو۔جنسی خواہش میں کمی کو کسی قِسم کے اعداووشُمار سے ظاہر نہیں کیا جا سکتا ۔جنسی خواہش کی شِدّت ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے۔جنسی خواہش میں کمی کے اسباب کی بنیاد بہت سے عوامل کا ایک دوسرے کے ساتھ پیچیدہ عمل پر مبنی ہوتی ہے ،جس کی وجہ سے قُربت اور جسمانی صحت ، جذباتی صحت ،تجربات ،عقائد،طرز زندگی اور موجودہ تعلقات وغیرہ سب ہی متاثر ہوتے ہیں۔الکحل (شراب)اور منشّیات ،آپریشن ، تھکن، عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانا ،حمل، اپنی چھاتیوں سے دُودھ پلانا اور پھر نفسیاتی اسباب مثلأٔ تشویش، ڈپریشن، جسمانی وضع قطع، کم خود احترامی وغیرہ بھی جنسی خواہش میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
مَردوں میں جنسی خواہش کی کمی

اِس کیفیت کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیںمثلأٔ ہارمونز کا عدم توازن ،ذہنی تناؤ ،منشّیات کااِ ستعمال ، نیند کی کمی وغیرہ۔
ہارمونز کا عدم توازن (ٹیسٹوس ٹیرون

مَردوں میں ٹیسٹوس ٹیرون نامی ہارمون کی(کم) سطح ،جنسی خواہش کے مسائل کی بنیاد ہوتی ہے۔ مَردوں کے بنیادی جنسی ہارمون کے طور پر ٹیسٹوس ٹیرون،اُن کی جنسی خواہش کو قائم اور جاری رکھتا ہے ۔جب اِ س ہارمون کی مقدار بہت کم ہوجاتی ہے تومتعلقہ مَرد کی جنسی خواہش میں بہت کمی آسکتی ہے ۔خوش قسمتی سے ،ٹیسٹوس ٹیرون ہارمون کے علاج کے ذریعے ،مَردوں میں اِس کی سطح (مقدار)کو نارمل بنایا جا سکتا ہے ،اور اُن کی جنسی خواہش کو بحال کیا جاسکتا ہے۔
نیند

نیند کی (کم)مقدار بھی مَردوں کی جنسی خواہش کو متاثر کر سکتی ہے۔جسمانی توانائی کی بحالی کے لئے نیند ضروری ہے ۔مسلسل طور پر نیند کی کمی کی وجہ سے ،تھکن پید اہوتی ہے اور نتیجے کے طور پرجنسی ملاپ نہیں کیا جا سکتا ۔ہر رات کم از کم 8گھنٹے کی خلل کے بغیر نیند کے ذریعے ،جنسی خواہش کی جلد بحالی ممکن ہے۔
ذہنی/جسمانی تناؤ

خواہ یہ آپ کی ملازمت ہو ،رقم ہو ،یا تعلقات سے متعلق کوئی بات ہو،ذہنی/جسمانی دباؤ یاذہنی تشویش ،جنسی خواہش پر بڑا (خراب)اثر ڈال سکتی ہے ۔جب جسم میں تناؤ کی کیفیت ہو تو جسم سے ،ایڈرینالین اور کورٹیسول نامی دَوہارمونزخارج ہوتے ہیں۔معمول کی مقدار میں یہ ہارمونز بالکل ٹھیک ہوتے ہیں ،لیکن اگر جسم اِن ہارمونز کو بہت زیادہ مرتبہ خارج کرتا ہے تو اِس سے مُزّمن (شدید) تناؤ پیدا ہوتا ہے۔اور آخر کا ر یہ ہارمونز، ٹیسٹوس ٹیرون نامی ہارمون کے کام میں خلل ڈالنا شروع کر دیتے ہیں اور نتیجے کے طور پر جنسی خواہش میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
الکحل (شراب)

ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہوں کہ الکحل (شراب)کے استعمال سے جنسی خواہش بڑھتی ہے ،تاہم مسلسل طور پر الکحل (شراب)کے استعمال کی وجہ سے جنسی خواہش میں کمی واقع ہوتی ہے ۔الکحل (شراب)پینے کی صورت میں ،hypoythalamusاور pitituary gland(غدّہ نخامیہ)سمیت جسم کے بہت سے اعضاء کے افعال کمزور پڑ جاتے ہیں ۔جسم کے یہ اعضاء ،جنسی غدود کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرتے ہیں ۔جب شراب کے استعمال سے اِن اعضاء کے افعال کمزور پڑجاتے ہیں تو جنسی خواہش میں واضح کمی آجاتی ہے ۔الکحل (شراب) کے استعمال سے خون کی نالیاں بھی متاثر ہو سکتی ہیں اور اِس طرح عضو تناسل میں سخت تناؤ پیدا ہونے کی صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
بیماری

بعض مخصوص امراض سے بھی جنسی خواہش میں واضح کمی آجاتی ہے ۔اِن امراض میں ذیابیطیس ،دِل اور خون کی نالیوں کی بیماریاں ،Parkinson’s disease اور خون کی قِلّت وغیرہ شامل ہیں۔جو بیماریاں خاص طور پر دِل اور خون کی نالیوں کو متاثر کرتی ہیں وہ مَردوں میں جنسی خواہش کے مسائل پیدا کرنے میں بھی خاص طور پر نمایاںکردار ادا کرتی ہیں،کیوں کہ اِن بیماریوں کی وجہ سے،عضو تناسل میں تناؤ حاصل کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
ادویات

بعض ادویات بھی ،مَردوں میں جنسی خواہش میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں۔ڈپریشن کو ختم کرنے والی ادویات اور عضلات کو نرم کرنے والی ادویات ،مَردوں میں جنسی خواہش میں کمی پیدا کرنے کا عام سبب ثابت ہوتی ہیں۔غیر قانونی منشّیات بھی مَردوں کی جنسی خواہش میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں،خاص طور پر میری یو آنا (marijuana)،کوکین اور ہیروئن وغیرہ۔

براہِ کرم ،مکمل معائنے کے لئے کسی اچھے یورولوجسٹ سے رابطہ کیجئے اوردرست دیکھ بھال اور endocrinologist یا ماہر نفسیات کا حوالہ حاصل کیجئے۔

مزید معلومات اور مخصوص جنسی مسائل کے حوالے سے ہمارے پینل کے ماہرین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
عورتوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا(anorgasmia)

anorgasmia کی کیفیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت جنسی ملاپ کے لئے تیار ہو، اُس کے جنسی جذبات بیدار ہوں لیکن وہ اپنے جنسی ساتھی کے ساتھ جنسی ملاپ یا خود لذّتی کے عمل کے دوران ،آرگیزم کی کیفیت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔اِس صورت حال کے بڑے اسباب درجِ ذیل ہیں۔
# مثال کے طور پر حمل ،اپنی چھاتیوں سے دُودھ پلانے ،ماہواری آنے ،عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانے کے عرصے میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آنا۔
# مَرد ساتھی میں صلاحیت نہ ہونا۔
# جنسی ملاپ سے اخلاقی بنیاد پر خوف ہونا۔
# تناؤ کی حالت میں رہنے کا ماحول۔
# طبّی مسائل مثلأٔ طویل عرصے سے ذیابیطیس ،multiple sclerosis ،جنسی اعضاء کی قطع وبرید(بناوٹ میں بگاڑ پیدا کیا گیا)یا جنسی اعضاء کے آپریشن کے نتیجے میں پیدا ہونے ولی پیچیدگیاں ،نچلے پیٹ میں چوٹ، ہارمونز کا عدم توازن، بچّہ دانی کو مکمل طور پر نکال دینا، حرام مغز میں چوٹ یا زخم اور دِل اور خون کی نالیوں کے امراض وغیرہ ہونا۔

آرگیزم حاصل نہ کر پانے کی کیفیت کی نوعیت جسمانی سے زیادہ نفسیاتی ہوتی ہے ،لہٰذا ،متعلقہ جوڑے کو جنسی ملاپ کرنے کے صحیح طریقے کے حوالے سے درست معلومات فراہم کرنے کے ذریعے ، زیادہ تر صورتوں میں اِس کا علاج کرنا ممکن ہوتاہے ۔عورتوں میں اِس کیفیت کو ختم کرنے کے لئے درجِ ذیل اُمور مفید پائے گئے ۔
# جنسی ملاپ سے پہلے معقول حد اور وقت تک ابتدائی جنسی سرگرمی کرنا۔
# مُنہ کے ذریعے جنسی اعضاء کو تحریک دینا، اگر متعلقہ عورت پسند کرے تو اُس کی فُرج یا اُس کے بظر کو مُنہ کے ذریعے تحریک دینا۔
# جنسی ملاپ سے متعلق تمام ذہنی رُکاوٹوں کو دُور کرنے کے لئے متعلقہ عورت کو درست انداز میں معلومات فراہم کرنا۔
# متعلقہ عورت کو قائل کرنا کہ وہ ذہنی تناؤ سے خود کو آزاد رکھے اور جنسی ملاپ سے لطف حاصل کیا جائے۔

یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ادویات کے بجائے اپنے ساتھی کے ساتھ صحت مند جنسی تعلقات قائم کرنے سے اِ س مرض کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
مَردوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا (anorgasmia)

انزال کے دوران جنسی لطف کی انتہائی کیفیت پیدا نہ ہونے یا اِس کی شِدّت میں کمی ہونے کو،مَردوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا(anorgasmia)کہا جاتا ہے۔اِس کیفیت میں اکثر اوقات،مَردوں میں انزال دیر سے ہوتا ہے ۔یہ جنسی عدم فعّالیت ہے اور اکثر اوقات اِسے ایک نفسیاتی خلل سمجھا جاتا ہے۔ اِس کا سبب بعض طبّی مسائل بھی ہو سکتے ہیں ،مثلأٔ ذیابیطیس ، تھائیراٗیڈ گلینڈ کی عدم فعّالیت (یہ گلینڈ گلے میں پایا جاتا ہے)، multiple sclerosis (ایک اعصابی بیماری)،نچلے پیٹ یا جنسی اعضاء پر چوٹ ،جنسی اعضاء کا آپریشن، حرام مغز (یہ ایک اعصابی ڈوری ہوتی ہے جو دِماغ سے نکل کر پوری ریڑھ کی ہڈّی میں موجود رہتی ہے ) میں زخم یا چوٹ، ہارمونز کا عدم توازن وغیرہ۔

اِس کیفیت کے مؤثر علاج کا دارومدار اِس کے سبب پر ہے۔مکمل معائنے اور دیکھ بھال کے لئے ،آپ کو کسی معیاری ہسپتال میں،کسی اچھے یورولوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہئے اور ماہر نفسیات یا endocrinologist کا حوالہ حاصل کرنا چاہئے۔

جنسی طور پر ہراساں کرنا

جنسی طور پر ہراساں کرنا
ہراساں کرنا کیا ہوتا ہے اور جنسی طور پر ہراساں کرنا کیا ہوتا ہے؟غیر مطلوبہ ،نا پسندیدہ اور غیر اخلاقی روّیہ جس کی وجہ سے آپ خوف ،پریشانی،خطرہ، بے سکونی یا شکار ہوجانا محسوس کریں، ہراساں کرنا کہلاتا ہے۔اِس کی وجہ سے کام کی جگہ،تحقیق کے کاموں اورمعاشرتی زندگی پر خوف، مخالفت اور ناگواری کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔جب اِس طرزِ عمل میں نا پسندیدہ جنسی پیش قدمی ،جنسی رعایت طلب کرنا، یا جنسی نوعیت کا زبانی یا جسمانی طرزِ عمل بھی شامل ہو تو یہ جنسی طور پر ہراساں کرناکہلاتا ہے۔چند غیر مطلوبہ /نا پسندیدہ روّیے ذیل میں درج ہیں: جنسی طور پر واضح اِشارے مثلأٔ گھورنا جس سے پریشانی پیدا ہو(جنسی لحاظ سے گھورنا)۔
مخصوص طرز سے ہنسنا/مُسکرانا۔
 جنسی اِشارے کِنائے/ترغیبات۔
کسی فرد کے اُوپر جُھکنا یا اُس کی ذاتی حدود میں تجاوز کرنا/اِرادے کے ساتھ جسم سے جسم کو مَس کرنا جس پر دُوسرے فردکی رضامندی نہ ہواگرچہ کسی وجہ سے دُوسرا فرد خاموش ہی کیوں نہ ہو۔
 آوازیں کَسنا، ہونٹوں سے نا پسندیدہ آواز نکالنا، جانوروں کی آواز نکالنا وغیرہ۔
 جنسی لطیفے سُنانا/جنسی مذاق کرنااور جنسی کارٹون بنانا یا دِکھانا۔
 جنسی ترغیب دینے والا مواد دِکھانا یا بے لباس تصویریں دِکھانا۔
بس صِرف یہ ہی نہیں بلکہ،زنا بالجبر جنسی مقاصد کے لئے اغوا کرنا اور محرم رِشتہ دار سے جنسی ملاپ کرنا ،جنسی طور پر ہراساں کرنے کی زیادہ شدید صورتیں ہیں۔
جنسی طور پر ہراساں کہاں کیا جاتا ہے؟

جنسی طور پر ہراساں کہیں بھی کیا جا سکتا ہے۔مثلأٔ سڑک پر، کلب میں، اِنٹر ویو کے دوران، دُکان، اسکول ، کالج اور بازار میں، سُرخ ٹریفک سگنل پر انتظار کے دوران، بس اسٹاپ، ریستوران، اور ہوائی اڈّے پر ۔الغرض کسی بھی عوامی جگہ پر اور کام کی جگہ پر جنسی طور پر ہراساں کیا جا سکتا ہے۔
کیا صِرف مَرد ہی عورتوںکو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں؟

نہیں، عورتیں بھی مَردوں کو جنسی طور پر ہراساں کر سکتی ہیں(بعض اوقات عورتیں جنسی طور پرہراساں کرنے والی ہوتی ہیں)۔مَرد مَردوں کو اور عورتیں عورتوں کو بھی جنسی طور پر ہراساں کرتی ہیں ۔لہٰذا جنسی طور پر ہراسں کرنے کے معاملے میں صنف کی کوئی قید نہیں ہے۔
کیا اِن واقعات کی رِپورٹ سرکاری طور پر /معمول کے قواعد کے مطابق کی جاتی ہے؟

پاکستان میں اِ ن واقعات کی رِپورٹ نہیں کی جاتی،یہ واقعات عام ہیں اور ہر فرد اپنے لحاظ سے اِن واقعات سے نمٹتا ہے ،لیکن یہ بات یاد رکھئے کہ ایسی صورت حال سے دوچار ہونے والے آپ اکیلے ہی نہیں ہیں۔
کیا جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کی وجہ کسی طرح میری کوئی غلطی ہوتی ہے؟کیا میں کسی لحاظ سے ذمّہ دار ہُوں؟

اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ کے کسی عمل کی وجہ سے ہراساں کیا جانا ممکن ہو سکا تو ایسے حالات پیدا ہونے پر آپ کواحساسِ گناہ شِدّت سے محسوس ہوگا۔آپ خود کو الزام دیں گے۔احساسِ گناہ محسوس کرنے اور خود کو الزام دینے سے ہراساں کرنے والے کو زیادہ قوّت حاصل ہوگی۔یہ بات یاد رکھنا اہم ہے کہ ہراساں کئے جانے کا سبب آپ کا کوئی عمل نہیں ہے۔خوف، غُصّہ یا خطرہ محسوس کرنا معمول کے مطابق ہے اوراِس روّیے کا شکار ہوجانے پرغمزدہ ہوجانا یا خفگی محسوس کرنا بھی معمول کے مطابق ہے۔ لیکن خود کو اِس کا ذمّہ دار نہ سمجھئے یا خود کو الزام نہ دیجئے۔
جنسی طور پر ہراساں کئے جانے سے کس طرح نمٹا جا سکتا ہے؟

1. غیر متوقع بات کیجئے ۔ متعلقہ روّیے کو نام دیجئے۔جو کچھ بھی اُس فرد نے ابھی ابھی کیا ہے وہ واضح طور پر بیان کیجئے ۔ بات کو غیر واضح نہ رکھئے۔مثال کے طور پر ،’آپ میری چھاتیوں سے کیوں ٹکرائے؟‘،’مجھے اِس قِسم کی گفتگو پسند نہیں‘،’اپنے ہاتھوں کو اپنے پاس رکھئے‘۔
2. ہراساں کرنے والے کو ذمّہ دار ٹھرائیے۔اُن کے لئے معذرت نہ کیجئے۔یہ ظاہر کرنے کی کوشش نہ کیجئے کہ کچھ ہُوا ہی نہیں۔مقابلے کو اپنے ہاتھ میں لیجئے اور لوگوں کو بتائیے کہ اُنہوں نے کیا کیا ہے۔خاموشی ہراساں کرنے والوں کو تحفظ دیتی ہے جب کہ معاملہ ظاہر کرنے سے اُن کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
3. دُرست اور راست بیان دیجئے۔سچ بولئے(کوئی دھمکی ،توہین، فحاشی، سمجھوتہ یا لفظی کمزوری نہیں ہونا چاہئے)۔سنجیدگی اور راست طریقے سے معاملے کو نمٹائیے۔
4. ہراساں کئے جانے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیجئے۔
5. یہ بات واضح کر دیجئے کہ تمام عورتوں اور مَردوں کا حق ہے کہ اُن کو جنسی طور پر ہراساں نہ کیا جائے ۔ہراساں کئے جانے پر اعتراض کرنا اُصولی معاملہ ہے۔
6. اپنے ایجنڈا پر عمل کیجئے ۔ہراساں کرنے والے کے بہانوں اور بہکانے میں نہ آئیے۔
7. ہراساں کرنے والے/والی کا روّیہ اصل ،مسئلہ ہے،لہٰذا جو آپ کو کہنا چاہئے وہ کہئے۔اور اگر وہ باز نہ آئیںتو اسے دُہرائیے۔
8. اپنی بات کو مضبوط ،خود احترامی والی جسمانی حرکات و سکنات کے ذریعے تقویت دیجئے۔مثلأٔ نظر ملانا؛سر بلند رکھنا؛ شانے کُھلے رکھنا؛باعتماد اور پُروقارروّیہ رکھنا۔مُسکرائیے نہیں؛شرمیلا انداز آپ کی بات کو کمزور کر دے گا۔
9. مناسب سطح پر ردِّعمل ظاہر کیجئے۔جسمانی طور پر ہراساں کئے جانے کی صورت میں زبانی اور جسمانی ردِّعمل ظاہر کیجئے۔
10. بات کو اپنے انداز سے ختم کیجئے۔قوی انداز میں کہئے: ’’سُن لیا آپ نے، بات ختم ہوگئی
11. بد زبانی یا گالی کی زبان استعمال نہ کیجئے۔

جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کی انتہائی صورتوں کا نتیجہ زنا بالجبر ہو سکتا ہے۔
کیا پاکستان میں کوئی اِس سلسلے میں کچھ کرتا ہے؟

اِس مقصد کے لئے کراچی میں ایک ادارہ ہے جس کا نام ہےLHRLA ۔ یعنی انسانی حقوق اور قانونی مدد کے لئے وکلاء کی تنظیم۔یہ ادارہ آگہی بڑھاتا ہے اور جنسی طور پر ہراساں کی گئی عورتوںکو قانونی مدد فراہم کرتا ہے۔

لائرز فار ہیومن رائٹس اینڈ لیگل ایڈ
www.lhrla.sdnpk.org
بالمقابل سندھ اسمبلی بلڈنگ
کورٹ روڈ
کراچی۔74200
UAN – 111-911-922
فیکس نمبر: 5695938
ای میل کا پتہ: lhrla@fascom.com
madadgaar@cyber.net.pk

ماہواری ماہانہ ایام کے بارے میں تمام باتیں

ماہواری(ماہانہ ایام) کے بارے میں تمام باتیں
ماہواری کیا ہے؟

لڑکیوں اور عورتوں کو ہر ماہ اُن کی بیضہ دانی سے ایک انڈہ خارج ہوتا ہے، جو نَل سے ہوتا ہُوا بچّہ دانی میں پہنچ جاتاہے۔ بیضہ دانی سے انڈے کے خارج ہونے سے پہلے، بچّہ دانی کی اندرونی سطح پر زائد خون اور عضلات کی تہہ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر یہ انڈہ منی کے جرثومے سے بارآور ہوجاتا ہے تو یہ بچّہ دانی میں ٹھہر جاتا ہے اور جنین (fetus) بننے لگتا ہے۔ بیان کردہ زائد خون اور عضلات جنین کو صحت مند رکھنے اور اس کی افزائش میں کام آتے ہیں۔

لیکن زیادہ تر مواقع پر انڈہ بار آور ہوئے بغیر بچّہ دانی سے گزر رہاہوتا ہے۔ ایسی صورت میں زائد خون اور عضلات کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ فُرج کے راستے سے خارج ہوجاتے ہیں۔ یہ عمل ماہواری کہلاتا ہے۔ بعض لوگ اِسے ماہانہ ایام یا تاریخ بھی کہتے ہیں۔ ماہواری آنے سے لڑکیوں کو یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ بلوغت کا عمل جاری ہے اور یہ کہ بلوغت کے ہارمونز اپنا کام کر رہے ہیں۔
کسی لڑکی کو ماہواری آنے کی توقع کب ہو سکتی ہے اور یہ کب تک جاری رہتی ہے؟

9سے 16سال کی عمر کے درمیان کسی بھی وقت ماہواری جاری ہو سکتی ہے، تاہم اپنی سہیلیوں سے موازنہ نہیں کیجئے کیوں کہ بعض کو ماہواری جلد آسکتی ہے اور بعض کو دیر سے۔ ہر لڑکی منفرد ہوتی ہے اور اس کا اپنا جسمانی نظام ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ اس بات سے فکر مند ہیں کہ آپ کی ماہواری ابھی تک شروع نہیں ہوئی تو ہمارے پینل کے ماہرین سے رابطہ کیجئے اور 24 گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کیجئے۔ ماہواری کا دورانیہ عام طور پر 2سے7دِن تک جاری رہتا ہے۔
ماہواری کا دورانیہ کیا ہوتا ہے اور میں اِس کا حساب اپنے لئے کس طرح لگا سکتی ہُوں؟

ماہواری کے ایام کے درمیان وقفے کو ماہواری کا دورانیہ کہا جاتا ہے۔ لہٰذا ماہواری کے دورانئے کا حساب آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔ ایک ماہواری سے دُوسری ماہواری آنے تک کے دِنوں کا شُمار کیجئے۔ بعض کا دورانیہ 28دِن، 24دِن، 30دِن یا 35دِن بھی ہو سکتا ہے ۔

ماہواری کے دورانئے کا مختصر جائزہ کیا ہوتا ہے؟
ماہواری سے پہلے کی علامات کا مجموعہ (PMS)

لڑکیوں میں ماہواری شروع ہونے سے ایک یا دَو ہفتے پہلے بعض علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ایسی چند علامات ذیل میں درج ہیں

 مروڑ۔
 پھنسیاںیا دانے۔
 سَر درد۔
 کسی چیز کی شدید خواہش ہونا۔
 مزاج میں تبدیلیاں۔
 وزن میں اِضافہ ۔
 چھاتیوں میں دُکھن۔
 تھکن۔
 کھانے کی کسی چیز کی شدید خواہش ہونا۔
 تناؤ محسوس ہونا۔

بعض لڑکیوں میں یہ علامات ہلکی ہوتی ہیں جب کہ بعض کے لئے یہ علامات زیادہ شِدّت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ ہر صورت میں یہ بات یاد رکھئے کہ یہ ایک قدرتی عمل ہے اور درد ختم کرنے والی دوا سے فائدہ ہوسکتا ہے۔ اگر اِن علامات کی شِدّت بہت زیادہ ہو یا یہ علامات ماہواری شروع ہونے کے بعد بھی جاری رہیں تو ہمارے پینل کے ماہرین کو ای میل کے ذریعے لکھئے اور 24گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کیجئے۔
ماہواری کے دِنوں میں درد کیوں ہوتا ہے؟

ماہواری کے دِنوں میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔بعض لڑکیوں یا خواتین کے جسم میں Prostaglandin نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بنتا ہے جس کی وجہ سے بچّہ دانی کے عضلات میں مروڑ اور درد پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں درد ختم کرنے والی کوئی ہلکی دوا لی جا سکتی ہے، یا گرم پانی کی بوتل سے پیٹ کی سکائی کی جاسکتی ہے یا گرم پانی سے نہایا جا سکتا ہے۔

ایسٹروجین ایک اور زنانہ ہارمون ہے جس سے مجموعی طور پر، خواتین کو تسکین اور بہتری محسوس ہوتی ہے۔ ماہواری شروع ہونے سے ایک ہفتہ پہلے جسم میں ایسٹروجین کی مقدار کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ۔ ۔ اِس وجہ سے،ماہواری کے ساتھ، بعض خواتین کے مزاج میں تبدیلی آتی ہے۔
ماہواری سے پہلے کی علامات (PMS) سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے؟

ماہواری سے پہلے کی علامات کی دیکھ بھال درجِ ذیل خود احتیاطی تدابیر کے ذریعے کی جاسکتی ہے
اپنی غذا تبدیل کیجئے

 روزانہ تھوڑا تھوڑا کھاناتین سے زائد وقتوں میں کھائیے تا کہ پیٹ پھولنے اور زیادہ بھر جا نے کا احساس نہ ہو۔
نمک اور نمکین کھانوں کی مقدار کم کر دیجئے تا کہ پیٹ نہ پُھولے اور جسم میں رطوبتیں جمع نہ ہوں۔
مرکّب کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیے مثلأٔ پھل، سبزیاں اور سالم اناج وغیرہ۔
 زیادہ کیلشیم والی غذائیں استعمال کیجئے۔ اگر ڈیری کی چیزیں ہضم نہ ہوں یا آپ کی غذامیں کیلشیم کی مناسب مقدار موجود نہ ہو تو آپ کو روزانہ کیلشیم سپلیمینٹ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 روزانہ ایک ملٹی وٹامن سپلیمینٹ لیجئے۔
 کیفین اورالکحل والے مشروبات سے گریز کیجئے۔
 وٹامن B6 لیجئے۔ یہ وٹامن سالم اناج، کیلے، گوشت اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اِس وٹامن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں رُکی ہوئی رطوبات (جن کی وجہ سے اکثر اوقات چھاتیوں میں دُکھن ہوتی ہے) کو خارج کرتا ہے۔ یہ وٹامن ڈپریشن کو کم کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔

ورزش کو اپنا معمول بنائیے

ہفتے کے اکثر دِنوں میں کم از کم 30 منٹ تک تیز چال کیجئے، سائیکل چلائیے، تیراکی کیجئے یا کوئی اور جسمانی حرکت کی سرگرمی کیجئے۔ روزانہ ورزش کرنے سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہو جاتی ہے اور تھکن اور ڈپریشن دُور ہوجاتا ہے۔
تناؤ میں کمی

 خوب نیند کیجئے۔
 یوگا آزمائیے یاسکون حاصل کرنے اور تناؤ ختم کرنے کے لئے، مساج کروائیے ۔

چند ماہ تک اپنی علامات کا ریکارڈ رکھئے

علامات کا ریکارڈ رکھنے سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ علامات شروع کرنے والے عوامل کیا ہیں اور علامات ظاہر ہونے کا وقت کیا ہوتا ہے۔ اِس طرح آپ اپنے معالج سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں گی تا کہ وہ اِن علامات کو کم کرنے کے لئے آپ کو مناسب تدابیر بتا سکے۔
ماہواری سے پہلے کی علامات کے بارے میں غلط فہمیاں اورحقائق

غلط فہمی: ماہواری کے دوران ہمیشہ آرام کرنا چاہئے اور کبھی ورزش نہیں کرنا چاہئے۔

حقیقت: جس بات سے آپ کو آرام محسوس ہو وہ کیجئے، لیکن ورزش کرنے سے نہ گھبرائیے کیوں کہ اِس سے ماہواری کے بہاؤپر فرق نہیں پڑتا ہے، بلکہ ورزش کرنے سے عضلات میں آکسیجن زیادہ مقدار میں پہنچتی ہے اور درد میں کمی آجاتی ہے۔
غلط فہمی: ماہواری کے دوران نہانے سے مروڑ/ دردمیں اِضافہ ہو جاتاہے ۔

حقیقت: ماہواری کے دوران نہانا بالکل دُرست ہے۔ درحقیقت ماہواری کے دِنوں میں نہاناصفائی کے لحاظ سے نہایت اہم ہے۔ اگر نہانے کے دوران کچھ خون یا دھبّے آجائیں تو گھبرائیے نہیں، یہ بالکل معمول کے مطابق ہے۔

غلط فہمی: ماہواری کا خون، ‘‘گندہ’’ خون ہوتا ہے۔

حقیقت: ماہواری کا خون درحقیقت بچّہ دانی کی اندرونی دیواروں کے عضلات کا بہاؤ ہوتا ہے تا کہ نئے عضلات بن سکیں، لہٰذااِس میں ‘‘گندہ’’ ہونے کی کوئی بات نہیںہے۔
غلط فہمی: انڈے، مُرغی، بکرے کا گوشت اور خشک میوہ نہیں کھانا چاہئے کیوں کہ یہ ‘گرم’ ہوتے ہیں اور اِن کی وجہ سے ماہواری جلدشروع ہو سکتی ہے۔

حقیقت: بشمول مندرجہ بالاغذاؤں کے آپ کو ہر قِسم کی غذا لینا چاہئے۔ اِس کے علاوہ موسم کی سبزیاں اور پھل بھی کھانا چاہئیں۔

غلط فہمی: ماہواری کے دِنوں میں بہت خون ضائع ہوتا ہے۔

حقیقت: اِس کی مقدار زیادہ محسوس ہو سکتی ہے لیکن نظر آنے والی مقدار سے اِس کی حقیقی مقدار بہت کم ہوتی ہے